آؤ جشن عید میلاد النبی ﷺ منائیں

خوشبوگلاب ہے پسینہ رسول ؐ کا
تم کوبھی ہومبارک مہینہ رسولؐ کا
ہم ابھی 4یاپانچ سال کے ہونگے جب ہم اپنے بڑے بھائیوں اورابوکیساتھ میلاد کی محفلوں خاص کرمرکزی جلوس میں شامل ہوتے تھے جس سے دل جھومتارہتاتھااورکئی دن دل سے یہی آواز نکلتی رہتی تھی ’’میلاد کی محفل سجاناہم نہ چھوڑیں گے‘‘آقاکامیلادآیا‘‘۔ربیع الاول اسلام کاتیسرامہینہ ہے اوراس ماہ کوماہ میلاد بھی کہاجاتاہے اس مہینے کی اہمیت کیلئے اتنا ہی کافی ہے کہ اس میں میرے پیارے آقاحضرت محمدﷺ تشریف لے آئے۔میں نے جتنے بھی آرٹیکل لکھے سب سے مشکل اسلامی آرٹیکل لکھناہے کیونکہ اسلامی آرٹیکل ہواورآپ ﷺ کی تعریف کے کے بغیرپورا ہی نہیں ہوسکتااورآپ ﷺ کے اوصاف کے باریمیں لکھتے رہیں توقلموں کی سیاہیاں ختم ہوجائیں،اوراک بھرجائیں پھربھی دل کہتارہتاہے کہ اورلکھ اورلکھ اس لیے کہ قرآن پاک آپ کی صفات ہے جس کی 7منزلیں بھی کم پڑی ہیں توہماری توجرات ہی نہیں کہ آپ کی تعریف چندتحریروں میں کیسی پوری ہوسکتی ہیں لوگوں کے ساتھ بیٹھیں تووہ میلاد منانے کی وجہ پوچھتے ہیں اوروضاحتیں طلب کرتے ہیں اگراس دورجہالت سے ہٹ کرذراسوچیں توہم عیدمیلادالنبیﷺ کی برکات سے مستفیدہوسکتے ہیں ۔آپ ﷺ کے اس دنیاپرآنے سے پہلے لوگ تاریک دنیامیں جی رہے تھے انسان انسانیت کوبھول چکے تھے دھوکہ ،فریب،قتل وغارت،سود،زنا،حسد،نسل پرستی ،ذات پرستی،غیبت،بت پرستی کابازارگرم تھااوربیٹیوں کوزندہ جلادینایادفن کردینارواج بن چکاتھاان برائیوں کی وجہ سے نسلیں ختم ہورہی تھیں۔ایسے میں ایک مسیحا کی ضرورت جوسب کے دکھوں کامداواکرسکے پھرایساہواکہ اﷲ پاک نے 12رب الاول کو آپ ﷺ کوبھیج کردنیاپراحسان کیااورتاریکی کومٹادیا۔آپ ﷺ کے پیداہوتے ہی موسم خزاں میں بہارآگئی ،صحرامیں پھول کھلنے لگے اورظلمت تاریکی کااندھیراڈھل گیا۔آپ ﷺ کی زندگی میں بھی کئی مشکلات آئیں مگرآپ ﷺ نے استقامت،بہادری،اورحکمت سے سامناکیااوردنیاکودکھادیاکہ 23سال کے قلیل عرصہ میں کیسے آپ ﷺ نے تاریک دنیاکوصبح نوربنادیا۔مگرافسوس کی بات ہے کہ جس ہستی کیلئے دنیابنائی گئی آج ان کی ولادت منانے کی وضاحتیں مانگتے پھرتے ہیں ہم میلاد کیوں منائیں اس کے حوالے سے قرآن پاک ،احادیث ،علماء کرام ،مفتیان کے حوالے سے کچھ نکات: یہ بات مسلم ہے کہ حضورﷺ کی ذات اقدس اﷲ تعالیٰ کا سب سے بڑا فضل اور رحمت ہے اس لئے اﷲ تعالیٰ نے قرآن مجید سورۃ الاحزاب میں آپ علیہ السلام کے فضائل مبارکہ شاہد ، نذیر ، بشیر ،داعی اور سراج منیر کا ذکر فرمانے کے بعد فرمایا وبشر المومنین بان لھم من اﷲ فضلا کبیراً مومنوں کو بشارت ہو کہ آپ ﷺ کی ذات تم پر اﷲ تعالیٰ کا سب سے بڑا فضل ہے۔(پارہ ۲۲ سورۃ الا حزاب آیات ۴۷) دوسرے مقام پر سراپا رحمت قرار دیتے ہوئے فرمایا۔وما ارسلنک الا رحمۃ للعالمین (الانبیا) اے محبوب ﷺ ہم نے آپ کو تمام جہانوں کی رحمت بنا کر بھیجا۔سورۃ الانبیاء آیات ۱۰۸) مالک کائنات نے فضل اور رحمت کے حصول پر خوشی اور جشن منانے کا حکم دیتے ہوئے فرمایا!قل بفضل اﷲ و برحمۃ فبزالک فلیفر حوا ھوا خیر مما یجمعون اے نبیﷺان سے فرما دیجیے کہ اﷲ تعالیٰ کے فضل اور رحمت پر خوشی منایا کرو۔ یہ خوشی منانا اس مال سے بہتر ہے جو تم جمع کرتے ہو (پارہ ۱۱سورۃ یونس آیات ۵۸) حضور علیہ السلام کی آمد پرخوشی اور جشن کرنا عین منشاء خداوندی ہے۔ حدیث مبارکہ میں یوم میلاد پر اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی تلقین خود حضور علیہ السلام نے بھی فرمائی ہے کیونکہ آپ ہر سوموار روزہ رکھا کرتے تھے جب ابوفتادہ رضی اﷲ عنہ نے آپ سے روزہ کے بارے میں سوال کیا تو فرمایافیہ ولدت و فیہ انزل (المسلم) میری اسی دن میں ولادت ہوئی اور اسی روز مجھ پر کلام نازل ہوا میلاد شریف پر خوشی کا اظہار کرنے پر اﷲ تعالیٰ کا فضل و انعام ہوتا ہے۔ مفتیان دیوبندمولاناعبدالحئی لکھنوی اپنی کتاب فتاویٰ عبدالحئی اورمفتی عبدالرشید صاحب اپنی کتاب احسن الفتاویٰ میں لکھتے ہیں جب ابی لہب جیسے بدبخت کافرکیلئے میلاد النبی ﷺ کی خوشی کی وجہ سے عذاب میں تخفیف ہوئی توجو کوئی امتی آپ علیہ السلام کی ولادت کی خوشی کرے اورحسب وسعت اورآپ ﷺ کی محبت خرچ کرے توکیوں کرعالم مراتب حاصل نہ کرے گا(احسن الفتاویٰ صفحہ 347,348فتاویٰ عبدالحئی جلددوئم صفحہ ۲۸۲(آئمہ کرام کا فیصلہ :محدث ابن جوزی اہل مکہ مدینہ ، اہل مصر، یمن، شام اور تمام عالم اسلام مشرق تا مغرب ہمیشہ سے حضور اکرم کی ولادت سعیدہ کے موقع پر محفل میلاد کا انعقاد کرتے چلے آر ہے ہیں ان میں سب سے زیادہ اہتمام آپ کی ولادت کے تذکرے کا کیا جاتا ہے اور مسلمان ان محافل کے ذریعے اجر عظیم اور بڑی روحانی کامیابی پاتے ہیں۔دیو بند کے پیر و مرشد حاجی امداد اﷲ مہاجر مکی کا فیصلہ مولود شریف تمام اہل حرمین کرتے چلے آئے ہیں ہمارے واسطے اس قدر حجت کافی ہے اور حضرت رسالت پناہ ﷺ کا ذکر کیسے مذموم ہو سکتا ہے۔ البتہ جو زیادتیاں لوگوں نے اختراع کی ہیں نہ کی جائیں ۔ (شمائم امدادیہ ۸۷۔۸۸)حضرت حاجی صاحب فیصلہ ہفت مسٗلہ میں اپنا معمول بیان کرتے ہیں ۔ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ جن باتوں سے آپ ﷺ نے منع فرمایامثلاً چغل خوری،جھوٹ،دھوکہ ،فریب،قتل وغارت،سود،زنا،حسد،نسل پرستی ،ذات پرستی،غیبت،بت پرستی کی برائیاں کرنے سے بازنہیں آتے بلکہ ان کوپروان چڑھاتے ہیں اﷲ ہمیں آپ ﷺ کے اسوہ حسنہ پرچلنے کی توفیق عطافرمائے۔

 

Ali Jan
About the Author: Ali Jan Read More Articles by Ali Jan: 288 Articles with 197351 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.