تین ماہ مکمل ہو چکے،کشمیرمیں مسلسل کرفیو ہے،کشمیری
گھروں میں محصور ہیں،مودی سرکار نے کشمیر کے خصوصی حیثیت کے خاتمے سے قبل
کرفیو لگا یا تھا جو آج تلک جاری ہے، جنت نظیر کشمیر کو بھارتی فوج نے جہنم
بنا رکھا ہے، کشمیریوں کو گھروں سے نکلنے کی اجازت نہیں، سرچ آپریشن کے نام
پر کشمیریوں کو نہ صرف گرفتار کیا جاتا ہے بلکہ کشمیری خواتین کو بھی تشدد
کا نشانہ بنایا جاتا ہے، انٹرنیٹ و موبائل سروس بھی معطل ہے،کشمیری سڑکوں
پر نکلتے ہیں توان پر پیلٹ برسائے جاتے ہیں۔مساجد کو تالے لگے ہوئے ہیں جب
سے کرفیو لگا کشمیریوں کو جمعہ کی نماز مسجد میں ادا نہیں کرنے دی جاتی،
ایک طرف مودی سرکار نے کشمیر میں کرفیو لگا رکھا ہے تو دوسری جانب لائن آف
کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں،آئے روز بھارتی فوج کی جانب سے بلا
اشتعال فائرنگ کی جاتی ہے، آزاد کشمیر کے باسیوں کی زندگی بھی بھارتی فوج
کی جانب سے مسلسل گولہ باری کے باعث اجیرن ہو چکی ہے۔
کشمیر میں کرفیو لگا اور خصوصی حیثیت کا خاتمہ مودی سرکار نے کیا تو
پاکستان نے کشمیر کا کیس عالمی دنیا کے سامنے اٹھانا شروع کیا، وزیراعظم
عمران خان سفیر کشمیر کے طور پر دنیا کے سامنے آئے، انہوں نے مودی اور ان
کی جماعت آر ایس ایس کا مکروہ چہرہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھی
دنیا کو دکھایا،پاکستان میں کشمیریوں سے یکجہتی کے لئے شہر شہر احتجاج کیا
گیا اور ابھی بھی جاری ہے، حکومت نے سرکاری سطح پر احتجاج کیا، وزیراعظم
عمران خان نے چودہ اگست کو آزاد کشمیر میں جلسہ کیا، پاکستان کے یوم دفاع
کے موقع پر وزیراعظم نے لائن آف کنٹرول کا دورہ کیا، افواج پاکستان نے بھی
کور کمانڈر کانفرنس میں کشمیریوں کے لئے آخری حد تک جانے کا اعلان کیا،
پاکستان کی سیاسی و مذہبی جماعتیں بھی کشمیر پر ایک پیج پر نظر آئیں،
وزیراعظم نے متعدد ممالک کے رہنماؤں سے رابطے کئے ،وزیر خارجہ شاہ محمود
قریشی نے بھی اپنے ہم منصبوں سے رابطے کئے اور کشمیر کی صورتحال سے آگا ہ
کیا۔وزیراعظم عمران خان نے جنرل اسمبلی میں جو خطاب کیا اس کو دنیا بھر میں
سراہا گیا، ترک صدر طیب اردوان نے بھی کشمیر کا مسئلہ جنرل اسمبلی میں
اٹھایا، سعودی عرب نے بھی مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا ساتھ دیا بلکہ سعودی
عرب کے وزیر خارجہ عادل الجیبر نے پاکستان کا دورہ کیا اور وزیراعظم عمران
خان، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت دیگر حکام سے ملاقات کی اور کشمیر
پر یکجہتی اور ساتھ دینے کا عزم کیا، وزیراعظم عمران خان امریکا کے دورے سے
قبل سعودی عرب گئے تو وہاں ان کی سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان بن
عبدالعزیز اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں جس
میں سعودی عرب نے اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ وہ کشمیر کے مسئلہ پر
پاکستان کے ساتھ کھڑا ہے، سعودی عرب نے ہمیشہ ہر مشکل وقت میں پاکستان کی
مدد کی اب موجودہ صورتحال میں بھی برادر اسلامی ملک کا پاکستان کے ساتھ
دینا مضبوط اور بہترین تعلقات کا عکاس ہے،اگرچہ سعودی عرب کے خلاف کشمیر کے
حوالہ سے پروپیگنڈہ کیا جا رہا تھا کہ سلامتی کونسل اجلاس میں سعودی عرب نے
ووٹ نہیں دیا سوشل میڈیا پر اس ایشو کو اتنا اٹھایا گیا کہ پاکستان کے دفتر
خارجہ کو اس کی وضاحت دینی پڑی،ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ سلامتی
کونسل میں کشمیر کے مسئلہ پر ووٹنگ ہی نہیں ہوئی،سعودی عرب کشمیر کے مسئلہ
پر پاکستان کے ساتھ ہے اور سعودی حکا م نے اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے
کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہیں گے۔
بھارت نے اس دوران پاکستان کے خلاف متعدد مواقع پر پروپیگنڈہ کیا کبھی کہا
جاتا ہے کہ افغان طالبان کشمیر آ رہے ہیں، کبھی الزام لگایا جاتا کہ
پاکستان عسکریت پسندوں کو کشمیر بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، کبھی
غلطی سے لائن آف کنڑول عبور کرنے والوں کو عسکریت پسند بنا کر پیش کر دیا
جاتا ہے لیکن پاکستان کی بہترین حکمت عملی نے بھارت کو ہمیشہ ناکام
کیا،وزیراعظم عمران خان متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ بھارت پلوامہ ٹو کرنا
چاہتا ہے اور اسکا الزام پاکستان پر لگائے گا،اراکین پارلیمنٹ بھی اس حوالہ
سے متحرک ہیں، سپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ کا کردار بھی کشمیر کے
حوالہ سے اہم ترین رہا ہے۔بھارتی پروپیگنڈے کا جواب دینے کے لئے ڈی جی آئی
ایس پی آر بھی پیش پیش ہیں اور وہ بھارت کو 27فروری یاد دلاتے رہتے ہیں کہ
اب بھی اگر کوئی غلطی کی تو انجام اس سے بھی برا ہو گا۔بھارتی کرفیو کے بعد
اور موجودہ حالت میں کشمیر کی تحریک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ چکی
ہے۔پاکستانی قوم کل بھی کشمیریوں کے ساتھ تھی،آج بھی ہے اور کل بھی رہے
۔کشمیر پاکستان کی سالمیت کی ضمانت ہے۔کشمیر کے مسئلہ پر سفارتی محاذ پر
حکومت متحرک ہے لیکن اسے مزید متحرک ہونا ہو گا، کشمیریوں نے قیا م پاکستان
سے قبل الحاق پاکستان کا اعلان کیا تھا ،بانی پاکستان قائداعظم نے کہا تھا
کہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔بھارت نے زبردستی کشمیریوں پر قبضہ کیا اور
کشمیریوں پر ظلم کر رہا ہے،برہان مظفر وانی کی شہادت کے بعد بھارت نے پیلٹ
گن کا استعمال کیا جس سے ہزاروں نوجوانوں کی آنکھیں ضائع ہوئیں۔ہسپتالوں
میں جا کر بھارتی فوج نے زخمیوں کو بھی شہید کیا، مودی سرکار کے دور میں
بھارت میں بھی مسلمان غیر محفوظ ہیں۔کشمیریوں نے نظریہ پاکستان کی بنیاد پر
پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا اور آج بھی جانیں قربان کر کے تکمیل پاکستان
کی جنگ لڑ رہے ہیں۔عالمی دنیا کی کشمیریوں پر ہونے والے مظالم پر خاموشی
افسوسناک ہے۔
کشمیری حقیقت میں پاکستان کے لئے قربانیاں دے رہے ہیں۔سبز ہلالی پرچموں میں
شہداء کی تدفین بھارت سرکاراور عالمی دنیا کے لئے ریفرنڈم ہے۔ کشمیر کا
مسئلہ بہت حساس ہے۔اور ہم ہی اس کے ذمہ دار ہیں۔اگر ہم اپنے گریبانوں میں
جھانکیں تو ہر شخص اپنے آپ کو مجرم سمجھے گا۔ کشمیری عوام کی پانچویں نسل
قربانیاں دے رہی ہے۔کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے وہاں لگتے ہیں۔وہ گولی
کھا کر بھی پاکستان کا پرچم اٹھا کا پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگاتے
ہیں۔کشمیر میں رائے شماری پر عمل نہیں ہو رہا ،بھارت نے کشمیر پر غاصبانہ
قبضہ کیا ہوا ہے،کشمیری خواتین کی عصمتیں محفوظ نہیں،نوجوانوں کو شہید کیا
جا رہا ہے،بزرگ حریت قائدین پابند سلاسل ہیں۔دختران ملت کی چیئرپرسن سیدہ
آسیہ اندرابی جیل میں ہیں انکے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو بھی اسیر ہیں،یاسین
ملک بیمار ہیں پھر بھی بھارت نے انہیں جیل میں قید کر رکھا ہے، سید علی
گیلانی بوڑھے مگر ان کے جذبے جوان ہیں،ان کو بھی پابند سلاسل کیا گیا
ہے۔کرفیو کے بعد بھارت نے کم از کم پندرہ ہزار سے زائد کشمیری نوجوانوں کو
گرفتار کیا ،اسی پر بس نہیں گرفتاریوں و تشدد کا سلسلہ مزید جاری ہے، بھارت
چاہتا ہے کہ کشمیر میں نوجوانوں کو پابند سلاسل کیا جائے تا کہ بھارت کے
خلاف کوئی نہ بولے لیکن یہ اسکی بھول ہے وہ جتنا کشمیریوں کو دبائے گا
تحریک اتنی ہی ابھرے گی، کشمیری سات دہائیوں سے بھارت کا ظلم برداشت کرتے آ
رہے ہیں مگر کبھی انہوں نے بھارتی بالا دستی کو قبول نہیں کیا، گولی کا
مقابلہ پتھر سے کرکے بھی کشمیری کشمیر بنے گا پاکستان کے نعرے لگاتے ہیں
،کشمیری حقیقت میں پاکستانی ہیں جو گولیوں کی بوچھاڑ میں بھی پاکستان زندہ
باد کے نعرے لگا رہے ہیں۔کشمیر میں چادر و چاردیواری کا تقدس پامال
ہوا،ہسپتال ٹارچر سیل میں تبدیل ہوئے،کشمیریوں پر ظلم کیا گیا لیکن وہ
بہادری سے ڈٹے رہے۔کشمیری گن کا مقابلہ غلیل سے کر رہی ہیں۔بھارتی فوج کا
مقابلہ بچے کر رہے ہیں اور آج ثابت ہو چکا ہے کہ بھارتی فوج کشمیری بچوں کے
سامنے بھی نہیں کھڑی ہو سکتی،ہمارا کشمیریوں نے نظریہ،ایمان،کلمہ کا رشتہ
ہے جو کبھی ٹوٹنے والا نہیں۔مودی کا کشمیر سے رشتہ دہشت گردی کا ہے ،ظلم کا
ہے،کشمیری مائیں،بہنیں ہمیں پکار رہی ہیں ۔کشمیری بیٹیوں کی آنچلوں کا تحفظ
کرنا ہو گا۔قومیت،لسانیت پر رشتہ ٹوٹ سکتا ہے لیکن کلمہ کا رشتہ نہیں ٹوٹ
سکتا۔ہماراکشمیریوں کے ساتھ زبان کا نہیں لاالہ الااﷲ کا رشتہ ہے۔جموں میں
ہندووں کی آبادکاری کے ذریعے مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں بدلنے کی
کوشش کی جا رہی ہے۔کشمیری کٹ سکتا ہے لیکن اسلام اور پاکستان سے بیوفائی
نہیں کر سکتا۔
وزیراعظم عمران خان نے مظفر آباد میں کہا تھا کہ وہ کشمیر کے سفیر بنیں گے
انہوں نے حق ادا کر دیا، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ پاکستان کی دیگر اپوزیشن
جماعتیں بھی اسلام آبادسے آزادی مارچ کا رخ کشمیر کی طرف مارچ کریں اور
بھارت پر دباؤ ڈالیں کہ وہ کشمیر سے کرفیو ختم کرے،مولانا فضل الرحمان
کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے ہیں وزیراعظم بھی دل کشادہ کریں اور انکو کشمیر
مارچ کی قیادت کرنے دیں ، مولانا کی قیادت میں مارچ لائن آف کنٹرول کی جانب
جائے، تحریک انصاف بھی اس میں شامل ہو اور وہاں سے کشمیریوں کو یکجہتی کا
پیغام دیا جائے جو پاکستان کے لئے اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں،اگر اب بھی
ایسا نہ ہوا تو پھر کشمیری ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔
|