متوقع بلدیاتی الیکشن کی نوید تو سنائی دے رہی ہے اور اس
حوالے سے پنجاب حکومت کی طرف سے بھی آئے روز کوئی نہ کوئی ایسی بات سنائی
دیتی رہتی ہے کہ آج حکومت نے بلدیاتی ایکٹ میں فلاں ترمیم کی ہے جس سے اس
بات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے کچھ تیاریاں
جاری ہیں اور بلدیاتی الیکشن کی توقع رکھی جا سکتی ہے بلدیاتی نمائندے کسی
بھی حکومت کیلیئے ریڑھ کی ہڈی کی سی حثیت رکھتے ہیں جس حکومت کی بنیادی
جڑیں مضبوط ہوں گی وہ ضرور کامیابی کی طرف بڑھتی جائے گی موجودہ حکومت نے
وفاق اور صوبوں میں تو اپنی حکومتیں بنا لی ہیں لیکن ایک ایسا نظام جو
عوامی حوالے سے بنیاد سمجھا جاتا ہے پر گرفت حاصل کرنے میں ابھی تک ناکام
نظر آ رہی ہے اور عوام میں اپنی جڑیں بنانے میں ابھی تک کوئی بھی کردار ادا
کرنے میں سستی سے کام لے رہی ہے جو اس کیلیئے نقصان دہ ثابت ہو رہا ہے
حکومت جب تک بلدیاتی الیکشن نہیں کروائے گی اس وقت تک وہ عوام میں چھوٹی
سطح پر اپنا اثر و رسوخ قائم نہیں رکھ سکے گی بلدیاتی نمائندے عوام میں
بیٹھ کر حکومت کی ترجمانی کرتے ہیں جو ایم این ایز اور ایم پی ایز نہیں کر
سکتے ہیں اس لیئے اگر ھکومت نے اپنے آپ کو چھوٹی سطح پر عوام میں مقبولیت
حاصل کرنی ہے تو بلدیاتی الیکشن کا بروقت انعقاد نہایت ضروری ہے ان کے
زریعے ترقیاتی فنڈز کا استمعال اس کیلیئے مفید ثابت ہو سکتا ہے پچھلے
بلدیاتی الیکشن کے نتیجے میں یو سی غزن آباد میں طارق یسین کیانی چیرمین
اور ظفر عباس مغل وائس چیرمین منتخب ہوئے تھے دونوں کا تعلق پاکستان مسلم
لیگ سے تھاجس وجہ سے ان کو اپنی یوسی کیلیئے لا تعداد ترقیاتی فنڈز ملے جن
سے یو سی بھر میں بے شمارترقیاتی مکمل کیئے گئے ہیں شروع میں تو یو سی کے
معاملات بہتر طریقے سے چلائے گئے لیکن کچھ ہی وقت کے بعد چیرمین اور وائچ
چیرمین کے درمیان کچھ اختلافات پیدا ہو گئے جن کی وجہ سے یو سی کے معاملات
ڈسٹرب ہو گئے ان اختلافات سے کچھ کونسلرز حضرات نے بھی خوب فائدے اٹھائے
لیکن یہ کوشش کبھی بھی نہ کی کہ ان چیرمین و وائس چیرمین میں اختلافات ختم
کروا دیئے جائیں لیکن اتنا ضرور ہے کہ وائس چیرمین اپنی بہترین پالیسیوں کے
بل بوتے پر چیرمین سے زیادہ مقبول رہے ہیں اور اس دوران وہ وقت بھی آیا کہ
یو سی کے عوام نے چیرمین کو بھول کر صرف وائس چیرمین پر انحصار کرنا شروع
کر دیا اس کے بعد ہر آئے دن وائس چیرمین مقبول تر ہوتے چلے گئے اور چیرمین
یو سی عوامی مقبولیت ھاصل کرنے میں ناکام ہوتے نظر آئے لیکن چیرمین اپنا
دھڑا قائم رکھنے پر زیادہ توجہ دیتے رہے ہیں اور آج وہ اپنی دھیمی پالیسیوں
کے باعث ایک بار پھر اپنے سابق وائس چیرمین پر سبقت ھاصل کرنے میں کامیاب
دکھائی دے رہے ہیں وجہ صرف اتنی سی ہے کہ سابق چیرمین اپنے نقصان کے باوجود
اب بھی اپناد ھڑا قائم رکھے ہوئے ہیں جبکہ وائس چیرمین اپنا دھڑا قائم
رکھنے میں ناکام ہو چکے ہیں جس وجہ سے ان کی مقبولیت میں فرق آ گیا ہے اب
اگلے بلدیاتی الیکشن کیلیئے دوڑ دھوپ جاری ہے سابق چیرمین طارق یسین کیانی
بھی میدان میں اترنے کیلیئے منصوبہ بندی میں مصروف ہیں اور اپنے گروپ میں
موجود دوست احباب سے صلاح و مشورے جاری رکھے ہیں اور حالات و اقعات یہ سے
اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ میدان کسی بھی صورت خالی نہیں چھوڑیں گئے
دوسری طرف ان کے سیاسی حریف راجہ شفقت محبوب ایڈوکیٹ جو پی ٹی آئی یو سی
غزن آباڈویلپمنٹ کے سربراہ بھی ہیں وہ بھی الیکشن میں حصہ لینے کیلیئے بھر
جوجہد میں مصروف ہیں اور سننے میں آیا ہے کہ وہ الیکشن ہر صورت لڑیں گئے
شفقت محبوب کے حوالے سے تھوڑی تفصیل بیان کروں گا کہ وہ پی ٹی آئی کے پلیٹ
فارم پر کام بھی کر رہے ہیں ایم این اے صداقت عباسی کے ساتھ میٹنگز بھی
کرتے نظر آ رہے ہیں لیکن ابھی تک ان کی طرف سے پی ٹی آئی میں شمولیت کا
کوئی بھی باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے شفقت محبوب راجہ وہ واحد شخص ہیں
جن کا ن لیگ میں شمولیت کا اعلان بھی چوھدری نثار علی خان نے مانکیالہ کے
مقام پر کیا تھا اس وقت بھی خود ان کی طرف سے ن لیگ میں شمولیت کا کوئی
اعلان نہیں کیا گیا تھا اور اب پی ٹی آئی میں شمولیت کی تصدیق بھی کہیں سے
نہیں ہو رہی ہے صرف حالات واقعات گواہی دے رہے ہیں بہرحال یہ بات طے شدہ ہے
کہ الیکشن لڑنے کے گر سے وہ بخوبی واقف ہیں پاکستان تحریک انصاف یو سی غزن
آباد کے بانی رہنما راجہ فیصل زبیر بھی الیکشن میں حصہ لینے کی تیاریاں کر
رہے ہیں اور اس سلسلے میں انہوں نے باقاعدہ ورک بھی شروع کر دیا ہے سابق
نائب ناظم مداح شاہ بھی ہاتھ پاؤں مارتے دکھائی دے رہے ہیں اور حالات و
واقعات کا جائزہ لے رہے ہیں سدیوٹ سے عاطف کیانی بھی بلدیاتی میدان میں
اترنے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں لیکن سابق چیرمین طارق یسین کیانی اور
عاطف کیانی میں سے کوئی ایک الیکشن میں ھصہ لے گیں دونوں کسی بھی صورت میں
ایک دوسرے کا مقابلہ نہیں کریں گئے اگر ایسا کیا گیا تو بہت بڑی سیاسی غلطی
ثابت ہو گی ان کے علاوہ بھی کوئی ایسے خواہش مند ضرور ہوں گئے جو وقت آنے
پر سامنے آئیں گئے بہرحال یہ بات طے ہے کہ راجہ شفقت محبوب اور راجہ فیصل
زبیر مضبوط ترین امیداور ثابت ہوں گئے کیوں کہ ان دونوں شخصیات کے ساتھ بڑے
دھڑے موجود ہیں جو ان کی کامیابی کیلیئے اہم کردار ادا کر سکتے ہیں باقی
آنے والے دنوں میں حالات ت مزید واضح ہوتے جائیں گئے کامیابی صرف ان کا
مقدر بنے گی جو کسی کیلیئے کچھ کر رہے ہیں اور جو صرف سیاسی پنچھی ثابت
ہوئے ہیں عوام ان کو اپنے قریب تک بھٹکنے نہیں دیں گئے -
|