مولانا فضل الرحمٰن کا پلان 'بی' کیا ہے؟

پاکستان میں حزب اختلاف کی جماعت جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے اسلام آباد میں دھرنے کو تقریباً دو ہفتے ہو چکے ہیں اور اب تک وزیرِ اعظم عمران خان کے استعفے کا بنیادی مطالبہ منظور نہ ہونے پر نئے 'پلان' کا اعلان سامنے آیا ہے۔
 

image


جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے اگلے لائحہ عمل کو پلان 'بی' کا نام دیا ہے اور اس جانب اشارے دیے گئے ہیں کہ اگلے مرحلے میں وہ اپنے کارکنان کو دھرنے کے مقام سے اٹھ کر آگے بڑھنے کا کہہ سکتے ہیں۔

کراچی سے 27 اکتوبر کو نکلنے والا آزادی مارچ 31 اکتوبر کو اسلام آباد کے پشاور موڑ کے مقام پر پہنچا جہاں ملک بھر سے جے یو آئی کے کارکن آکر جمع ہوئے۔ مولانا فضل الرحمٰن نے ابتدائی طور پر کارکنان کے مجمع کو مارچ کا نام دیا اور بعدازاں یہ دھرنے کی شکل اختیار کر گیا۔

اس دھرنے میں شریک کارکنان اپنے ساتھ کئی روز کا راشن ساتھ لائے ہیں اور انہوں نے سردی سے بچنے کے لیے ٹینٹ اور دیگر انتظامات بھی کر رکھے ہیں جو اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ وہ طویل عرصے تک دارالحکومت اسلام آباد میں قیام کر سکتے ہیں۔

جے یو آئی کے مرکزی رہنماؤں کا اہم اجلاس منگل کو ہوا جس کے دوران پارٹی سربراہ نے پلان 'بی' پر عمل درآمد کا اعلان کیا۔ البتہ پلان 'بی' کے خدوخال سے متعلق چیزیں پوشیدہ رکھی گئی ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے منگل کو کارکنان سے خطاب کے دوران کہا تھا کہ اب ہم آگے بڑھیں گے اور بدھ کو انہیں پلان 'بی' سے آگاہ کر دیا جائے گا۔

جے یو آئی کے پلان 'بی' میں دھرنے کے مقام کی تبدیلی کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں احتجاج کا دائرہ کار بڑھائے جانے کے علاوہ سڑکوں کی بندش بھی ہو سکتی ہے۔ اس بات کا اشارہ جے یو آئی کے رہنما اکرم خان درانی مقامی میڈیا میں گفتگو کے دوران بھی کر چکے ہیں۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ ملک کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کے سارے پلان ناکام ہوں گے۔ مولانا جمہوری اور عوامی پلان سامنے لائیں۔
 

image


جے یو آئی کے مطابق پلان 'بی' پر باضابطہ طور پر بدھ سے عمل درآمد کیا جائے گا اور اس حوالے سے پاکستان میں 'پلان بی کمنگ سون' (#PlanB_ComingSoon) ٹرینڈ کر رہا ہے۔

ٹوئٹر صارفین ہیش ٹیگ پلان بی میں جے یو آئی کے ممکنہ ردعمل سمیت دلچسپ تبصرے بھی کر رہے ہیں۔

حامد مندوخیل نامی صارف کہتے ہیں پلان 'بی' عمران خان اور ان کی ٹیم کے لیے بہت خطرناک ہے۔

عمر پاکستانی نامی صارف نے جے یو آئی کے دھرنے کی ایک تصویر شیئر کی جس میں کارکنان کی بڑی تعداد دیکھی جاسکتی ہے۔ اپنی ٹوئٹ میں انہوں نے کہا کہ یہ پلان 'اے' تھا اور پلان 'بی' انشااللہ جلد آرہا ہے۔

ٹوئٹر پر فرضی نام سے موجود ایک صارف نے لکھا کہ ایسا دکھائی دے رہا ہے کہ پلان 'بی' کے بعد سی، ڈی، ای اور ایف بھی ہوگا اور آخر کار اس کا اختتام جی ایچ کیو پر ہوگا، مزید تصیلات کے لیے دیکھیں کیا ہوتا ہے۔

نورین نامی ٹوئٹر صارف کہتی ہیں پلان 'اے' تھا نواز شریف کو بچایا جائے اور پلان 'بی' زرداری ہے۔

عمران آفریدی نامی ٹوئٹر صارف نے آزادی مارچ کے دھرنے کا ایک ویڈیو کلپ شیئر کیا اور کہا کہ اب آزادی مارچ ہر شہر تک پھیلے گا۔


Partner Content: VOA
YOU MAY ALSO LIKE: