مولانا 15 سیٹوں سے 10 وزارتیں لینے کا فن جانتے ہیں تو
اتنے بڑے دھرنے سے خالی ہاتھ جاسکتے ہیں؟ کیا عقل سلیم تسلیم کرے گی مولانا
کا خالی ہاتھ جانا؟
پاکستانی سیاستدانوں میں واحد مولانا صاحب ہیں جو کسی صورت کھبی بھی خالی
ہاتھ نہیں ہوسکتے اور نہ ہی بدترین حالات اور مشکلات میں مولانا آپے سے
باہر ہوتے ہیں. مولانا کی پوری زندگی کا تجزیہ بتاتا ہے کہ وہ ہمیشہ فائدے
کا سودا کرتے ہیں. ان کی زندگی اور سیاست میں گھاٹےکا سوال ہی پیدا نہیں
ہوتا.جنرل ضیاء کی قید سے لے کر جنرل مشرف سے کولیشن تک اور بعد کے سارے
ادوار گواہ ہیں کہ مولانا ہر حال میں فائدے میں رہے ہیں.. مولانا کسی صورت
کسی سے بھی مذاکرات کا دروازہ بند نہیں کرتے.. ہر ایک کے لیے کوئی نہ کوئی
کھڑی روزن کھلا ہی رکھتے ہیں.پھر کاہے کا خالی ہاتھ!
کہا جاتا ہے کہ مولوی تعزیت، فاتحہ اور جنازے سے خالی ہاتھ نہیں جاتا تو،
اتنے بڑے مولانا لاکھوں لوگوں کے ذریعے بچھایا گیا دسترخوان سے ہاتھ اور
رومال جاڑ کر خالی ہاتھ جائے گا؟ نہیں یارا عقل اس کو تسلیم نہیں کرتی.
ماتم مولانا کےخالی ہاتھ جانے پر نہیں اپنے عقل پر کیجے کہ سامنے کی بات
سمجھنے سے قاصر ہے.
اور ہاں وہ اپنے سیاسی و حکومتی حلیفوں سے بھی بوقت ضرورت شائستگی سے کمال
اختلاف کرجاتے ہیں.اختلاف و اتفاق اور حریف و حلیف بننے، غرض ہر حال میں
مولانا خالص فائدہ ہی فائدہ دیکھتے.یہ ان کی شخصیت کا الگ پہلوو ہے
تو
احباب کیا کہتے ہیں؟
|