بڑے لوگ :انسان اور انسانیت کی تذلیل

میرے دل و دماغ میں چلتے ہوئے الفاظ اور سوال پہلی دفعہ اوراق کی زینت....
بڑے لوگ :انسان اور انسانیت کی تذلیل....
ریاست مدینہ کا نعرہ لگانے والوں ,غریبوں کے لئے کپڑا روٹی اور مکان دینے کے دعوے داروں اور خود کو بڑے فخرسےخادم اعلی کہلوانے والوں سے بس ایک سوال
ہمارے ملک میں انسان تو موجود لیکن اعلی عہدوں پر بیٹھے ہوئے ان لوگوں میں انسانیت ناپید کیوں
کسی بھی حکومت کے لیے اس سے بڑا لمحہ فکریہ کیا ہوگا کہ وہ مچھرچوہوں اور کبھی باولے کتوں کے آگے بے بس دکھائی دےسندھ میں ایک کتا ایک دن میں 40 لوگوں کو اپنا شکار بناتا ہےہسپتالوں میں غریب اور معصوم عوام کوویکسین لگانے کی بجائے پین کلر انجکشن لگوا کر گھرگھر بھیج دیا جاتا ہےایک غریب ماں ہسپتال میں منہ پر ڈوپٹہ ڈالے رو رہی ہےکیوں کے وہ کتے کے کاٹے ہوئے اپنے معصوم بچے کواپنی آنکھوں کے سامنے مرتا ہوا نہیں دیکھ سکتی.
ایسے موقعے پرآصفہ بھٹو زرداری کا ٹویٹ...
"کتے کو مارا نہیں جاسکتا یہ جانوروں پر بے رحمی ہے"
یہ سب پڑھنے کے بعد میرے ذہن میں بس ایک ہی سوال آتا ہےکہ ہمارے ملک میں ایک جیتا جاگتا انسان ایک جانور جتنے رحم کے بھی قابل نہیں رہا.
وزیرصحت کہتی ہیں کہ پہلے کتے کو پکڑا جائے اور چیک کیا جائے کہ کیا وہ واقعی باولہ کتا ہے یا نہیں اور اگر وہ باولہ کتا ہےتو پھر ویکسین لگائی جائے...
تو کیا انسانی جان کی قیمت2000 کی ویکسین سے بھی کم ہے
اور یہاں پر وزیر صحت کی عقل کو داد دینے کو دل کرتا ہےکہ سینکڑوں کتوں میں اس کتے کو تلاش کہا کیا جائے .اور ایک کتے کو پکڑتے چیک کرتے ایک انسان ہسپتال میں تڑپتا ہوا اپنی جان دے جائے.
دل روتا ہے ایسے حکمرانوں پراور ایسےبے حسی کے مارے لوگوں پر....اور بس ایک سوال کرتا ہے کہ ان سب معصوم جانوں کا حساب کون دے گااس جہاں میں نہیں تواگلے جہاں میں
 

Attiya Afzal
About the Author: Attiya Afzal Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.