اولاد نرینہ ہر ماں باپ کی خواہش ہوتی ہے ۔ ہمارے معاشرے
میں بیٹے کے پیدا ہوتے ہی اس طرح خوشیاں منائی جاتی ہیں جیسے کہ بیٹے پیدا
ہوتے ہی والدین کو ماہانہ تنخواہ دینا شروع کر دیتے ہیں ۔ بیٹوں کی اتنی آؤ
بھگت دیکھ کر بیٹیاں ایک احساس کمتری میں مبتلا ہو جاتی ہیں مگر اس بات سے
واقف نہیں ہوتیں کہ ماں باپ کی آنکھ کا تارا نظر آنے والے یہ بیٹے بھی
اکلوتا ہونے کے سبب بہت سارے ایسے مسائل کا سامنا کرتے ہیں جن کو صرف وہی
جانتے ہیں-
|
|
1: والدین کی محبت کا واحد مرکز ہوتے ہیں
ویسے تو محبتوں کا مرکز ہونا بہت ہی خوبصورت لگتا ہے مگر بعض اوقات زیادہ
محبت بھی انسان کا سانس لینا دو بھر کر دیتی ہے یہی معاملہ اکلوتے بیٹے کو
ملنے والی محبت کے معاملے میں بھی ہوتا ہے جس کو اس کے والدین اپنی محبت کے
سائے سے ایک پل کے لیے بھی جدا نہیں ہونے دیتے ہیں اور اس چکر میں وہ اپنی
شخصی آزادی اور وہ سارے کام جو اس کے ہم عمر کرتے ہیں کرنے سے ہاتھ دھو
بیٹھتا ہے-
2: بہت زيادہ توقعات وابستہ ہو جاتی ہیں
والدین کی امیدوں کا محور ان کا بیٹا ہوتا ہے جس کا موازنہ خاندان کے ہر
بچے سے کروایا جاتا ہے جس کے سبب اس سے وابستہ امیدیں بھی بہت زیادہ ہوتی
ہیں جن پر پورا اترنے کے لیے اسے حد سے زيادہ محنت کرنی پڑتی ہے اور اس طرح
اس کا ساری عمر صرف یہی سنتے ہوئے گزر جاتی ہے کہ فلاں کے بیٹے نے یہ کیا
تم بھی یہ کرو وغیرہ وغیرہ-
|
|
3: گھر کے کاموں کا سارا بوجھ اس پر ہوتا
ہے
اکلوتا بیٹا ہونے کی حیثیت سے باہر کے چھوٹے موٹے کام اور سودا سلف لانے کا
واحد ذمہ دار وہی ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ دیگر ذمہ داریاں بھی اسی کو پوری
کرنی پڑتی ہیں لہٰذا وہ بے چارہ کولہو کے بیل کی طرح ہر وقت مصروف رہتا ہے-
4: اپنی مرضی کے فیصلے کرنے پر پابندی
تعلیمی میدان میں بھی اس بے چارے کو یہ اختیار نہیں ہوتا کہ وہ اپنی مرضی
کا شعبہ منتخب کر سکے کیوں کہ ماں باپ کے ادھورے خوابوں کی تکمیل کا واحد
ذریعہ وہی ہوتا ہے اس لیے والدین بزور طاقت اسے اپنی مرضی کے شعبے میں
بھیجتے ہیں اور اسے مجبورا ان کے کیے گئے فیصلوں کی لاج رکھنی پڑتی ہے-
|
|
5: شادی میں تاخیر یا عجلت
اکلوتے ہونے کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوتا ہے کہ یا تو ماں باپ سہرے کے پھول
دیکھنے کی خواہش میں کم عمری میں ہی اپنے اکلوتے بیٹے کی شادی کر دیتے ہیں
یا پھر اپنے لعل کے لیے کوئی ہیرا ڈھونڈنے میں اتنا وقت لگا دیتے ہیں کہ اس
لعل کے بالوں میں چاندی آجاتی ہے-
|