اقوامِ متحدہ میں وزیراعظم عمران خان کی تاریخی تقریر

اگر ہم غیر جانبدار بن کر عمران خان کی تقریر پر تبصرہ کریں تو اس میں کوئی شک نہیں کہ اُن کی تقریر نہ صرف پاکستان کے بلکہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے دِل کی آواز اور ایک واضح وضاحت تھی۔

(1) مسلمان دہشت گرد نہیں:۔
بات یہ ہے کہ جب سے مسلمانوں کے بارے میں پروپیگنڈہ کیا گیا کہ مسلمان دہشت گرد ہیں، ان کا مذہب دہشت گردی (اللہ نہ کرے) کی تعلیم دیتا ہے، لہٰذا یہ ضروری ہوگیا تھا کہ دنیا کے سامنے کوئی شخص اُٹھے اور یہ بتائے کہ مسلمان دہشت گرد ہرگز نہیں بلکہ پر اامن لوگ ہیں۔ جیسا کہ عمران خان نے واضح کیا کہ اِسلام ایک ہی ہے دو دو تین تین اسلام نہیں اور ہمارے نبی کریمﷺ اللہ کے آخری رسول ہیں جو اس دنیا میں بھیجے گئے اور اب کوئی نبی نہیں آئے گا۔

(2) خواتین کا اسکارف لگانا:۔
مسلمانوں کو بدنام کرنے کے بعد کسی بھی ملک میں ان کا جینا مشکل کردیا گیا، خواتین جو اسکارف لگاتی ہیں اُس کو دہشت گردی سے منسوب کردیا گیا، عمران خان نے یہ بڑا اچھا کہا کہ اسکارف ہی تو لگاتی ہیں آپ کے ہاں خواتین نیم برہنہ لباس تن کئے ہوتی ہیں وہ کیسی ہے اور اب خاتون جسم ڈھاکتی ہے تو وہ جرم بنادیا گیا ہے یہ کہاں کا اِنصاف ہے۔

(3) ہمارے پیارے نبیﷺ:۔
ہمیں اپنے پیارے نبیﷺ سے بہت محبت ہے، مسلمان بے پناہ محبت کرتے ہیں، اب اگر کوئی اُن کی شان میں گستاخی کرتا ہے تو مسلمان کا دِل خون کے آنسو روتا ہے۔ حالانکہ ہمارے نبیﷺ کی شان اتنی کمزور نہیں کہ کوئی آپ ﷺ کی شان میں گستاخی کرے تو آپﷺ کی شان میں(نعوذباللہ) کوئی کمی آجائے گی۔ آپﷺ کا مقام تو شبِ معراج میں آپ کو دکھادیا گیا تھا۔ جس کی وجہ سے آپ نے اللہ کی عبادت میں اضافہ کردیا تھا اور فرمایا تھا کہ کیا میں اللہ کا شکر ادا نہ کروں۔

ایک بڑھیا آپ کے دروازے پر کوڑا ڈال دیتی تھی، چند دنوں تک جب وہ کوڑا ڈالنے نہیں آئی تو آپﷺ اُس کی خیریت معلوم کرنے اُس کے گھر گئے ، پتہ چلا کہ وہ بیماری ہوگئی تھی آپ نے اُس کی عیادت کی، وہ اتنی متاثر ہوئی کہ مسلمان ہوگئی، اِس سے پتہ چلا کہ کوڑا ڈالنے سے ہمارے پیارے نبیﷺ کی شان میں کوئی کمی نہیں آئی اور نہ کبھی قیامت تک آسکتی ہے۔

(4) افغان مجاہدین:۔
اِسی طرح عمران خان کا یہ بیان کرنا کہ دنیا کے سامنے بہت اچھا تھا کہ جب روس نے افغانستان پر حملہ کیا تو امریکہ نے اُن کی مدد کی اور وہ دنیا بھر میں مجاہدین کہلاتے تھے اور جب امریکہ نے اُن سے اپنے مقاصد حاصل کرلئے تو اُن ہی مجاہدین کو امریکہ نے دہشت گرد قرار دیا کہ یہ دہشت گرد ہیں، بجائے اس کے امریکہ اُس کے بعد افغانستان کی حوصلہ افزائی کرتا اُن سے مذاکرات کرتا، کہ ہم شاباش کے طور پر یہاں کارخانے لگانا چاہتے ہیں، آپ کو امداد دیتے ہیں آپ اپنی مرضی سے اِس امداد کو استعمال کرو۔ لیکن ایسا کرنا تو دُور کی بات اُن کے ہاں اپنی فوج اُتاردی۔ یہ کہہ کر یہ دہشت گرد ہیں۔ کل کے مجاہدین اور آج کے دہشت گرد!

عمران خان کا دنیا کے سامنے اتنی اہم بات کی طرف توجہ مبذول کروانا بہت بڑی بات ہے۔ اللہ سے دُعا ہے کہ یہ کوششیں مسلمانوں کیلئے مثبت ثابت ہوں اور مسلمان ساری دنیا میں عزت ووقار کے ساتھ رہ سکیں۔

(5) مقبوضہ کشمیر:۔
اقوامِ متحدہ نے 72سال سے اس مسئلے کو فائلوں کے اندر دفن کررکھا ہے لیکن اِس پر عمل درآمد نہیں کروایا کیوں!کشمیر کے نہتے عوام اِس کیوں کا جواب مانگتے ہیں۔ دنیا والوں کی خاموشی افسوس کا باعث ہے، عمران خان اس مسئلے کو اچھے انداز میں دنیا والوں کو سمجھایا کہ حقیقت کیا ہے! کشمیر کے عوام کا قصور یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں اس لئے یہ مسئلہ حل نہیں ہورہا! بھارت نے تین مہینوں سے بھی زیادہ عرصے سے نہتے کشمیریوں کو قید کررکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کو کرفیو لگاکر ایک بڑی جیل میں تبدیل کردیا ہے۔ جہاں پر Netبھی بند ہے، ٹیلی فون، TVوغیرہ تمام راستے بند ہیں۔ قیدیوں جیسی زندگی گزارنے والے کشمیریوں کی زندگی درندہ مودی نے اجیرن کردی ہے، بیمار ہسپتال نہیں جاسکتے، دکانیاں بند روزانہ آمدنی کمانے والے بند پڑے ہیں، حیرت ہے دنیا کی آنکھیں بند ہیں۔ اللہ کرے وہ دِن جلد آئے جب کشمیری اپنی سرزمین پر اپنی مرضی کی زندگی گزاررہے ہوں۔

عمران خان اپنی کوششیں جاری رکھیں، کہتے ہیں کہ نیت ثابت منزل آسان ۔ وقت گزرنے کے ساتھ منزل بھی آسان ہوتی جائے گی۔ انشاءاللہ۔ آمین۔ دور بہت دور تیری منزل پر تو آگے بڑھتا چلاجا۔

یہاں یہ بھی تحریر کردوں تو اچھا ہے کہ اپنے ملک میں عمران خان عام آدمی کواعتماد میں ضرور لیں، مہنگائی بڑھتی چلی جارہی ہے،۔ ہوسکتا ہے مخالفین عمران خان کو بدنام کرنے کیلئے مزیدمہنگائی کررہے ہوں۔ کہ نام تو عمران خان کا آئے گا۔ اس کی تحقیقات کریں کہ کیا وجہ ہے مہنگائی کی۔

جو لوگ ۰۷سال سے ملک کو لوٹتے چلے آرہے ہیں اُن کیلئے ایک اعلان کریں کہ وہ اپنی باہر کی جائیدادیں ، ملکی جائیدادیں سب کا حساب دیں اگر وہ غیر قانونی ہے ملک و قوم کا لوٹا ہوا مال ہے تو وہ قومی خزانے میں جمع کرائیں اور آزاد ہوجائیں۔

آٹا ایسی چیز ہے کہ ہر غریب آدمی کو چاہئے لہٰذا سب سے پہلے کوئی چیز سستی ہو تو وہ آٹا ہے ، دال، چاول کو اللہ کے واسطے مناسب قیمت پر لائیں اور آٹا، جی آٹے کو ہی سستا کردیں۔ کیونکہ امیر آدمی کیلئے مہنگی چیز خریدنا کوئی مشکل نہیں۔ مسئلہ غریب کا ہے۔ لوگ عام طور پر غریب اس کو سمجھتے ہیں جس کا لباس گندہ ہو وہ غریب ہے۔ ایک غریب وہ بھی ہوتا ہے جو سفید پوش ہوتا ہے۔ جسے اپنے بچوں کی فیس بھی دینا ہوتی ہے، گھر کا کرایہ بھی دینا ہوتا ہے، بجلی، پانی، گیس کا بل بھی دینا ہوتا ہے۔ بچوں کی شادی، بیاہ بھی کرنا ہوتی ہے۔ روزانہ کے اخراجات بھی ہوتے ہیں۔ ابھی ابھی میڈیا کی خبر ہے کہ لاہور میں نان بائیوں نے روٹی کی قیمت ۷ روپے کردی ہے، حکومت پنجاب نے اُن کو سستا آٹا فراہم کیا ہے، یہ تو اچھی بات ہے اب دوسرے صوبوں کے حکمرانوں کو بھی چاہئے کہ وہ نان بائیوں کو سستا آٹا فراہم کریں تاکہ غریب ۳ وقت کی روٹی کھاسکے۔

عموماً ہمارے ہاں کے غریب کی روٹی کھانے کی تعداد بھی امیر کی روٹیوں کی تعداد سے زیادہ ہے، میں نے خود دیکھا ہے کہ وہ سالن کم کھاتا ہے اور روٹیاں زیادہ، بعض مزدور لوگ (Labour) تو ایک ایک بندہ ۵روٹی کھاتا ہے تو جب غریب کی خوراک بھی ایسی ہے اور آٹا بھی مہنگا ہے اور مزدور کی جیب بھی خالی ہے تو کیا ضروری نہیں ہے کہ سب سے پہلے آٹا سستا کیا جائے۔ کھانے والی روز مرہ کی اشیاءمیں جو بنیادی چیزیں ہیں وہ سستی کردیں اور غریبوں کی دُعائیں لیں ، باقی وعدے تو پورے ہوتے رہیں گے۔ جیسے نوکریاں، مکانات، تعلیم، آمدنی میں اضافہ، مہنگائی پر قابو، کرپشن ختم کرنا، وغیرہ وغیرہ۔

بنیادی اشیاءمیں سب سے پہلے آٹا ہے پھر سبزیاں ہیں، دالیں ہیں اِس سے یہ پتہ چلے گا کہ عمران خان کی حکومت صحیح سمت میں جارہی ہے، جو وعدے کئے تھے اس کی طرف حکومت رواں دواں ہے۔ منزل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ ابھی تک چیزیں سستی ہونا تو دُور کی بات بلکہ مہنگی سے مہنگی ہوگئی۔ قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں۔ مکان بناکر دینا تو دور کی بات، مکان جو تھے وہ بھی توڑدئیے۔ کتنے لوگ بے گھر ہوگئے۔ عمران خان نے کہا تھا کہ بجلی کے بل پھاڑدو ، کوئی ضرورت نہیں جمع کروانے کی، اب عمران بتائیں کہ کیا عوام بجلی کے بل پھاڑدیں! عوام کرے تو کیا کرے! لہٰذا عمران خان جلد سے جلد عوام کو اعتماد میں لیں۔ کل نواز شریف بھی علاج کیلئے لندن روانہ ہورہے ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ وزیراعظم نے مسلمانوں کی اچھی ترجمانی کی۔

اب تھوڑا اپنے ملک کے غریب عوام کی طرف بھی توجہ دیں۔ اور یہ ضرور بتائیں کہ یہ مہنگائی کب سے کم ہونا شروع ہوگی؟ نواز شریف صاحب اپنی بیماری کے علاج کیلئے لندن روانہ ہوگئے۔ لاہور ہائی کورٹ نے اُن کو اجازت دی ہے ۔ فواد چودھری صاحب نے کہا کہ میاں صاحب طیارے میں بھاگتے ہوئے سیڑھیوں پر چڑھے۔ اس کا مطلب ہے وہ صحت مند ہیں انہوں نے اُن کی صحت کی اور واپس آنے کی دُعا بھی کی۔

عمران خان نے ایک جگہ تقریر کے دوران چیف جسٹس صاحب کو یہ کہا کہ اللہ کے واسطے ایک قانون بنائیں یہ نہ ہو کہ غریب کیلئے ایک قانون اور امیر کیلئے دوسرا قانون۔ بات تو دُرست تھی لیکن اِس کا موقعہ نہیں تھا۔ جواب میں جناب چیف جسٹس صاحب نے بھی اپنا دفاع کیا اور عمران خان کو سوچ سمجھ کر بولنے کو کہا۔ اور گذشتہ دس سالوں میں غریب کیلئے جتنے کیس بنائے اُن کی تعداد بتائی۔ ماضی میں وزیراعظم کو فارغ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے کوئی طاقتور ہے تو وہ ہمارا قانون ہے، ہم کسی طاقتور سے نہیں ڈرتے۔ لگ یہ رہا ہے دونوں جانب اس تاثر کی طرف توجہ دلائی جارہی ہے کہ نواز شریف کو ہم نے باہر نہیں بھجوایا۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ صفائی کی ضرورت نہیں تھی اور نہ بُرا ماننے کی۔ کیونکہ ہمارا ملک بار بار کی غلطیوں کا متحمل نہیں ہوسکتا۔

پوری دنیا کو یہ پیغام جانا چاہئے کہ پاکستان میں یکجہتی ہے نہ کہ اختلافات ، نواز شریف اپنا وعدہ پورا کرتے ہیں یا نہیں اِس کا جواب تو وہ خود دیں گے وہ خود جواب دہ ہیں نہ کہ حکومت یا کورٹ۔

 

Ashhad Ali
About the Author: Ashhad Ali Read More Articles by Ashhad Ali: 2 Articles with 1940 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.