کیا کشمیریوں کے انسانی حقوق ختم ہو گئے؟

(انسانی حقوق کے عالمی دن کے لئے تحریر)
انسانی حقوق کیا کشمیریوں کے بھی ہیں یہ ایک ایسا سوال ہے جس کا دنیا جواب نہیں دے سکتی، کشمیری اذیت میں ہیں، انکی جنت کو جہنم میں تبدیل کر دیا گیا ہے پھر بھی بڑے زور و شور سے انسانی حقوق کا عالمی دن منایا جائے گا،شاید کشمیری انسان نہیں ،افسوس مگر کس پر؟ عالمی دنیا تو بے حس ہے ہی سہی یہاں ہمارے اسلامی ممالک بھی کشمیر بارے خاموش ہیں،پاکستان سمیت دنیا بھر میں انسانی حقوق کا عالمی دن دس دسمبرکو ہر سال منایا جاتا ہے جس کا بنیادی مقصد انسانی حقوق کی پامالی کی روک تھام ، عوام میں ذمہ داری کا احساس پیدا کرنے اور خصوصاً خواتین کو ان کے بنیادی انسانی حقوق کے بارے میں آگاہی کا شعور فراہم کر نا ہے۔ہیومن رائٹس ڈے منانے کا مقصد دنیا بھر میں انسانوں کو قابل احترام مقام دینے کا مثبت پیغام دینا ہے۔اقوام متحدہ کے چارٹر میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے لوگ یہ یقین رکھتے ہیں کہ کچھ ایسے انسانی حقوق ہیں جو کبھی چھینے نہیں جا سکتے ہیں۔ جس میں انسانی وقار شامل ہے۔اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کا عالمی دن منانے کا تو اعلان کر دیا اور ہر سال زوروشور سے منایا جاتا ہے لیکن اقوام متحدہ سمیت کسی بھی انسانی حقوق کے ادارے کو کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالیاں نظر نہیں آ رہی، تین ماہ سے زائد کا عرصہ گزر گیا ہے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے،کشمیریوں کی زندگی مودی سرکار نے اجیرن بنائی ہوئی ہے۔کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے وہاں کی صورتحال مخدوش ہے، کشمیری پابند سلاسل ہیں، حریت رہنما ،سیاسی رہنما گرفتار ہیں، دس ہزار سے زائد کشمیریوں کو گرفتار کیا گیا ہے،مودی سرکار کے اس اقدام سے پورا خطہ جنگ کے خطرے سے دوچار ہوگیاہے، کشمیر کی تقسیم پاکستانی قوم کو کسی صورت قابل قبو ل نہیں۔ پاکستانی قوم اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہے۔ بھارت نے پہلے سے کشمیر میں موجود 7 لاکھ فوج کے باوجود ایک لاکھ فوج مزید داخل کر ادی ہے اور کشمیر کو ایک کروڑ مسلمانوں کے لیے جیل بنادیا ۔برطانوی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ کشمیری خواتین عزت بچانے کیلئے بدصورت بن کر گھروں سے نکلتی ہیں، بھارتی فوجی بوڑھی خواتین کی بھی عصمت دری کرتے ہیں۔ بھارتی فوجی گھروں میں گھس کر نوجوان لڑکیوں کے بارے میں پوچھتے ہیں، سرد موسم میں خواتین کی عصمت دری کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے۔ بھارتی فوجی شراب پی کر کشمیری خواتین کو جنسی ہوس کا نشانہ بناتے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جنوری 1989 سے اب تک بھارتی فوجیوں نے ایک ہزار سے زائد خواتین سمیت 95459افرادکو شہید کیا ،بھارتی فوجیوں نے جنوری 2001ء سے اب تک کم سے کم670 خواتین کو شہید کیا۔1989 ء میں علیحدگی پسندجدوجہد شروع ہونے کے بعد سے کشمیر میں خواتین کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ خواتین کے ساتھ زیادتی کی گئی ، تشدد کا نشانہ بنایا گیا ، معذور اور قتل کیا گیا، کشمیری خواتین دنیا میں بدترین جنسی تشدد کا شکار ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق 9فیصد کشمیری خواتین جنسی استحصال کا شکار ہوئی ہیں۔ 1989ء سے اب تک 22,905 خواتین بیوہ ہوئیں جبکہ بھارتی فوجیوں نے 11,140خواتین کی بے حرمتی کی جن میں کنن پوشپورہ میں اجتماعی زیادتی کا شکار ہونے والے خواتین بھی شامل ہیں۔ بھارتی فوج کی چوتھی راجپوتانہ رائفلز کے جوانوں نے 23 فروری 1991 ء کو جموں و کشمیر کے ضلع کپواڑہ کے ایک گاں کنن پوش پورہ میں سرچ آپریشن شروع کیا۔جس کے بعد 23 خواتین کی عصمت دری کی گئی۔ ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق خواتین کی تعداد اس سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ شوپیاں میں جنسی زیادتی کے بعد قتل کی جانے والی دو خواتین بھی اس میں شامل ہیں۔ بھارتی پولیس کے اہلکاروں نے گزشتہ سال کٹھوعہ میں آٹھ سالہ بچی آصفہ بانو کو اغوا اور بے حرمتی کرنے کے بعد قتل کردیا تھا۔ زیادتی کے بیشتر واقعات محاصرے اور تلاشی کے آپریشنز کے دوران پیش آئے۔ کشمیر میں عصمت دری کا انداز یہ ہے کہ جب فوجی سویلین رہائش گاہوں میں داخل ہوتے ہیں تو وہ عورتوں سے زیادتی سے قبل مردوں کو مار ڈال دیتے ہیں یا بے دخل کردیتے ہیں۔ انسانی حقوق کے بارے میں 52 ویں اقوام متحدہ کے کمیشن میں ، پروفیسر ولیم بیکر نے گواہی دی کہ کشمیر میں عصمت دری محض غیر طے شدہ فوجیوں پر مشتمل الگ تھلگ واقعات کا معاملہ نہیں ، بلکہ سیکیورٹی فورسز کشمیری آبادی پر عصمت دری کو خوفناک اورسرگرم انداز میں ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہیں ہیں۔ فوجیوں کے کچھ انٹرویو زکے دوران اس سوال پرکہ انہوں نے مقامی کشمیری خواتین سے زیادتی کیوں کی ، کچھ نے جواب دیا کہ کشمیری خواتین خوبصورت ہیں۔ تمام تر ظلم و زیادتیوں کے باوجود کشمیری الحاق پاکستان کے لئے میدان میں ڈٹے ہوئے ہیں،کشمیر کے قبرستانوں میں بھی پاکستان کے جھنڈے لہرا رہے ہیں ، کشمیری گولیوں کی برسات میں پاکستان کا جھنڈا لہرا کر پاکستان سے محبت کااظہارکر رہے ہیں، اور یہ نعرے لگاتے ہیں کہ پاکستان ہمارا ہے ہم پاکستانی ہیں ،پاکستان کے تمام سیاسی اورمذہبی جماعتیں کشمیر کے ون پوائنٹ ایجنڈے پر ایک ہیں ،اوروہ کشمیر کے سبب ہی ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوسکتی ہیں ، حکومت پاکستان اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرتے ہوئے کشمیر کی آزادی کے لیے ٹھوس اور جامع پالیسی اور حکمت عملی بنائے ،بڑے افسوس کی بات ہے کہ ہندوستانی لابی اپنے جھوٹے مقدمے کو عالمی سطح پر سچ بنا کر پیش کر رہی ہے اور ہماری لابی کمزور ہے، پاکستان کشمیر کے حوالہ سے دنیا میں اپنا مقدمہ کیوں نہیں پیش کرتا، بھارت کلبھوشن کا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں لے گیا تو پاکستا ن کشمیر کا مقدمہ عالمی عدالت انصاف میں کیوں نہیں لے کر جاتا،بھارت سترسالوں سے مقبوضہ کشمیر میں مظالم ڈھارہاہے ، اور ہم صرف ان کی داستان بیان کرتے ہیں ۔بھارت مسلمانوں کا قتل عام کر رہاہے مگر پاکستان سمیت عالم اسلام نے مجرمانہ خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔وزیراعظم کے ٹویٹوں سے مسئلہ کشمیر حل ہونے والا نہیں نہ ہی وہاں سے کرفیو ختم ہو گا،دو جمعے احتجاج کے بعد کیا ہوا حکومت کشمیر کو بھول گئی، کافی دنوں سے وزیراعظم کی ٹویٹ بھی نہیں آئی،وہ خدشے جن کا مولانا فضل الرحمان اظہار کر رہے تھے کیا وہ صحیح تو نہیں کہ حکمرانوں نے کشمیر کا سودا کر دیا، بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر اقوام متحدہ نے بھی آنکھیں بند کر رکھی ہیں اور عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں اور حقوق کے تحفظ کے ادارے اس ظلم کے خلاف صرف اس لیے آواز اٹھانے کو تیار نہیں کہ یہ قتل عام مسلمانوں کا ہورہاہے۔ کشمیری تکمیل پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ کشمیری قوم نے لاکھوں شہدا کی قربانیاں پیش کی ہیں۔ کشمیری شہدا پاکستانی پرچم کا کفن پہن کر دفن ہوتے ہیں اور کشمیریوں کی احتجاجی ریلیوں اور جلسوں میں ہر جگہ پاکستانی پرچم لہرائے جاتے نظرآتے ہیں مگر حکومت پاکستان کی طرف سے جو کردار نظر آنا چاہئے تھا وہ نظر نہیں آ رہا،کشمیریوں کا وکیل پاکستان ہے اور کشمیریوں کی امیدیں پاکستان سے ہی وابستہ ہیں۔ اہل کشمیر عزیمت و استقامت کی نئی تاریخ رقم کررہے ہیں، کشمیریوں کے جذبہ آزادی اور تحریکِ حریت کو روکنا اب بھارت کے بس میں نہیں ، جب تک مسئلہ کشمیر حق و انصاف اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہوگا اس وقت تک جنوبی ایشیا میں امن کے قیام کی توقع رکھنا نادانی ہے۔ بھارت کی طرف سے کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے سے مسلسل انکار بھارت کے جمہوری ملک ہونے کے دعوے کے بالکل برعکس ہے، کشمیریوں کا ساتھ دینا ہمارا قومی فریضہ ہے۔
 

Mehr Iqbal Anjum
About the Author: Mehr Iqbal Anjum Read More Articles by Mehr Iqbal Anjum: 101 Articles with 62779 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.