جہاز-پہلا حصہ

میں گرو جی اور جہاز

اس بات میں کوئی دو رائے نہیں کہ نشہ چاہے جو بھی ہو ایک مضر صحت اور خطرناک چیز ہے ۔ یہ بات جانتے ہوئے بھی ہم جانے کیوں اس لائن میں آ گئے ۔ اور نشہ بھی وہ جس کو کرنے کہ بعد آپ خود کو اصلحہ سے لیس ففتھ جنریشن کا ایک ابڈیٹڈ جہاز محسوس کرتے ہیں۔

بات تب کی ہے جب میں گریجویشن کر رہا تھا تب دوستوں کو اڑتا دیکھ کر ہم نے بھی سوچا کہ ایک بار پھونک لیتے ہیں تو جناب میں بھی جہاز بننے کی آہ میں ہاسٹل کے گرو جی کے پاس پہنچ گیا اور اتفاق سے محفل میں میرے پہنچنے سے پہلے ہی جہاز رن وے پہ آچکے تھے ۔ گرو جی کے ہاتھ عام سگریٹ سے بڑا سگریٹ تھا جو اسے اسائمنٹ ، کوئزز اور جی پی اے کو بھول کر سکون سے پھونک رہے تھے۔ کچھ دیر پھونکنے کہ بعد سگریٹ گرو جی کے رائٹ ہینڈ کو منتقل ہو گیا اور پھر کرتے کرتے سگریٹ میرے پاس پہنچ گیا اور پھر پانچ کش پھونکنے کہ بعد جب سگریٹ اختتام پزیر ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ دوسرا راؤنڈ شروع ہو چکا تھا اور سگریٹ عنقریب میرے پاس پہنچنے والا تھا۔ مجھے معلوم پڑ گیا کی اڑان لمبی ہے لیکن میں بھی پٹھان تھا اپنی جگہ سے نہ ہلا دوسرے راؤنڈ کا سگریٹ بھی میرے دست با برکت سے اختتام پذیر ہوا۔

پھر کیا کیفیت تھی وہ بیان سے باہر ہے۔۔ گرو جی نے ہلکا میوزک لگایا سب اڑنے لگ گئے اور یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ میں نے ان سے پہلے ہی اڑ چکا تھا میں بلا اختیار میوزک کو انجوائے کرتے ہوئے بیڈ پہ لیٹ کر رقص کر رہا تھا اسی حالت میں تھا کہ ایک بندہ سوہن حلوہ لے آیا۔ ایک کلو حلوے کو ہم چار بندے پورا گٹھک گئے اور پھر مزہ دوبالا ہو گیا۔۔ کچھ دیر بعد میں اپنے روم میں چلا گیا گرو جی کی ہدایت تھی ابھی سونا نہیں اور کچھ گانے بھی تجویز کئے۔۔

میں نے گانے لگائے اور بیڈ پہ آرام سے لیٹ گیا۔ کچھ دیر بعد مین نے اسائنمنٹ, کوئزز اور کچھ اساتزہ کو اونچی آواز میں بے اختیار گالیاں دی۔ پھر مجھے یوں محسوس ہوا کہ شاید میں پاگل ہو گیا ہوں اور پھونکنے کو بعد کی کیفیت کی ایک خاصیت یہ ہے کہ آپکو ٹینشن نہیں بلکہ سولوشنز نظر آتے ہیں۔ باوجود اس کے کہ مجھے لگ رہا تھا کہ میں پاگل ہوگیا ہوں مجھے لگا کہ یہ تو اور بھی اچھی بات ہے نہ میرا آخرت میں کوئی حساب نہیں ہوگا نہ ہی کوئ کام کاج کرنا پڑھے گا اور پاگل ہونے مزید فوائد بھی ذہن میں آنا شروع ہوگئے۔ میں اپنی طرف سے خود کو پاگل ڈکلیئر کر چکا تھا بس اب صبح کا انتظار تھا تا کہ آفیشلی پاگل ڈکلیئر کر کے مجھے گھر بھیج دیا جائے۔
 

Naveed Khan
About the Author: Naveed Khan Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.