شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی۔۔۔۔جہاد
کا حکم صرف ریاست دے سکتی ہے جہاد کب کہاں کس پل کس کنڈیشن میں فرض ہو جائے
اسکا فیصلہ بھی ریاست کیا کرتی ہے مقبوضہ کشمیراورفلسطین میں جسطرح انسانیت
کو روندا جا رہا ہے یہ زمانہ جاہلیت سے بھی بدتر ہے وہاں انسانوں کو زندہ
درگورکیاجاتاتھاجبکہ ادھرزندہ مسلمانوں کو اذیتیں دی جاتی ہیں جب تک وہ مر
نہ جائے آج ہر مسلمان کے ذ ہن میں ایک ہی سوال ہے کبھی اسلامی دہشت گردی
کالیبل لگا کے کبھی لباس کے نام پر یعنی کوئی نہ کوئی بہانہ بنا کے
مسلمانوں کاقتل عام جاری ہے آخرکب تک؟ یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کیا
مسلمان خاموش تماشائی بنے رہیں گے بلاشبہ یہی جواب ہو گا ہر گز نہیں یاد
رکھیں کبھی کبھی صورتحال کی نزاکت ایسی ہوتی ہے جو قوموں اور ریاست کو
جہادکی جانب کھینچ کر لے جاتی ہے بالکل سیم یہی کنڈیشن ہے آج مسلمانوں کی
خاص کر پاکستانیوں کی جو کشمیراور فلسطین کی آزادی کے لیے کسی قسم کی
قربانی سے بھی دریغ نہیں کریں گے آزاد کشمیر اور پاکستان کے لوگ جہاد کے
لیے پوری طرح تیار ہیں بس ریاست کے ایک حکم کا انتظار ہے پھر پوری دنیا
دیکھے گی ہندوستان کا کیا حشر ہوتا ہے مقبوضہ وادی کی موجودصورتحال یہ ہے
جب سے مجاہد اسلام نے اقوام متحدہ میں تاریخی خطاب فرمایاہے کشمیریوں کے
جوش وخوش میں اس قدر اضافہ ہوا ہے کہ کشمیر کے ہر گھر سے برہان وانی نکل
رہے ہیں ہر گلی میں احتجاج ہو رہا ہے کشمیر اب تیزی سے ہندوستان کے کنڑول
سے نکل رہا ہے عمران خان کی جنرل اسمبلی میں تقریر نے کشمیریوں کی ۷۰ سال
سے جاری تحریک آزادی میں ایک نئی روح پھونک دی ہے جس سے بہت جلد کشمیر میں
آزادی کا سورج طلوع ہوگا انشااﷲ مسلمانوں کی پوری اسلامک ہسڑی دیکھ لیں
مسلمان ہمیشہ پرامن رہے ہیں کیوں کہ ہمارا مذہب اسلام ہمیں امن اور بھائی
چارے کا درس دیتا ہے مسلمان ہمیشہ جہاد کا راستہ اس وقت چنتے ہیں جب انہیں
انصاف نہیں ملتا آج عالمی دنیا کا مسئلہ کشمیر پر دوغلا رویہ مسلمانوں کو
جہاد پر ابھار رہا ہے جبکہ اوپر سے یہودونصار جہاد کو دہشت گردی کا نام
دیتے ہیں جو سراسر مسلمزکے ساتھ ناانصافی ہے حق اور سچ کے ساتھ کھڑا ہونا
جہاد ہے اور یہ جہاد عبادت کا درجہ رکھتا ہے جو عالم کفر کی دراصل موت ہے
اسی لیے وہ جہاد کا غلط مطلب نکالتے ہیں باطل کی سیاہ رات جتنی مرضی طویل
ہو جائے حق کی سحر ایک دن سچ کا سورج لیے مقبوضہ کشمیر میں ضرور نکلے گی
انشااﷲ عالمی دنیا جس نے ابھی تک خاموشی کا روز رہ رکھا ہوا ہے انہیں
یادرکھنا چاہیے ہماری اسلامی تاریخ کوہم نے بڑی بڑی سپرپاورز کو ذیر کیا
ہے جن میں قابل ذکررومن امپائراورپشن امپائر تھے اگر مسلمان اس بار اٹھ پڑے
تو عالم کفر کی نہ صرف انیٹ سے انیٹ بجا دنیے گے بلکہ رہتی دنیا تک نشان
عبرت بنا دیں گے کیونکہ مسلمانوں کاجہاد ایک نیا انقاب برپا کرے گاجو عالمی
دنیا میں ایک نئے اسلامی نظام کے راج کا آغازہوگایہ جہاد اسلام کے خلاف
ہونے والی ہر سازش کو جڑ سے اکھاڑ پھینکے گا اور یہ وقت بہت قریب ہے مسلمان
کی پہچان ثابت قدمی ہے موجود صورتحال میں ٹھنٹدے دماغ سے فیصلے کرنے میں
پاکستان اورخطے کی بہتری ہے حکومت اور پاک فوج یہی کر رہے ہیں جنوبی ایشیا
میں نئی صف بندیاں ہورہی ہیں ماضی کے دوست آج کے دشمن بن رہے ہیں اور آج کے
دوست مستقبل میں ایک دوسرے کے دشمن ہوں گے یہ نئے اتحاد مسئلہ کشمیر کے لیے
اہم ہیں ریاست اسلامی جہوری پاکستان جب بھی عالمی جہاد کا اعلان کرے گی
مسلم دنیا کے علاوہ ہمارا عظیم دوست چین پوری عسکری قوت کے ساتھ ہمارے
کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہو گاجو دنیا میں واحد غیر مسلم ملک ہوگاجو حق
اور سچ کی اس آخری وار میں مسلمانوں کے شانہ بشانہ کفر کے خلاف عالمی جہاد
کا حصہ ہوگا اب آگے کیا ہو گا کیا ہونے جا رہا ہے کیا ہو سکتا ہے اس کا
جواب شاید کسی کے پاس نہیں ہے لیکن ایک چیز سب کو معلوم ہے جس سے عالمی
دنیا خوف زد بھی ہے اور وہ یہ ہے کہ اگر ایک بار مسلمانوں نے عالم کفر کے
خلاف عالمی جہاد کا اعلان کر دیا تو پھر مسلمانوں میں سے کوئی بھی میدان
جنگ سے پیٹھ پھیرکر نہیں بھاگے گا خون کے آخری قطرے اور سانس تک لڑے گا اسی
حوالے سے علامہ اقبال فرماتے ہیں۔
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا ۔۔
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
|