تمہیں معلوم ہے تمہارے نہ ہونے سے۔۔ وقت تھم سا گیا ہے
زندگی رک سی گئی ہے۔۔ تمہارے ساتھ دو پل جو گزارے تھے زندگی کا حاصل تھے۔۔
تمہارے چلے جانے سے آنکھوں کا رواں دریا بھی سوکھ گیا ہے۔۔ مسکرانا بس وہی
آخری بار تمہارے ساتھ ہی تھا ۔۔ آج سمندر کے کنارے بیٹھے تمہیں دیر تک
سوچتی رہی ریت پر تمہارے ساتھ اٹھنے والے ان قدموں کے نشانوں کو ڈھونڈتی
رہی۔۔ کتنا دلفریب منظر تھا بس میرے ہاتھ میں تمہارا ہاتھ۔۔ اور اس کی گرفت
آج تک مجھے محسوس ہوتی ہے ۔۔ آج یہ ہاتھ خالی ہیں ۔۔تمہیں پتہ ان لہروں سے
انسیت سی محسوس ہو رہی ۔۔ جیسے یہ وہی لہریں ہوں جو تمہارے قدموں سے ہوتی
ہوئی میرے قدموں سے ٹکرا رہی تھیں ۔۔ سب کچھ وہی ہے وہی منزل وہی جگہ وہی
سما وہی گہما گہمی وہی سمندر وہی کنارہ وہی میں وہی ریت وہی لہریں۔۔ نہیں
ہو تو بس تم نہیں ہو۔
|