پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنے قیام کے دن سے ایسی
پالیسیاں اپنائیں جس کے باعث الف سے ی تک ہر طبقہ پریشان ہے ۔تاجر طبقہ
کیونکہ ملک کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے لہذا اس کی پریشانی
اور ناگفتہ بہ حالت کے اثرات پورے ملک پر پڑتے ہیں ،ایسا ہی کچھ گزشتہ ڈیڑھ
سال میں ہوا ،تاجروں نے ٹیکسوں کی بھرمار ،شناختی کارڈ کی شرط ،جبری سیلز
ٹیکس ،رجسٹریشن ،1.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس ،کسٹم ،ایکسائز ودیگر اداروں کے
چھاپوں کے خلاف احتجاج ،دھرنوں ،کارنر اجلاس ،پریس کانفرنسوں کا نہ رکنے
والا سلسلہ شروع کیا ۔پہلے ایک دن ملک بھراورپھر دودن مسلسل ملک گیر ہڑتال
کی گئی ۔اس دوران ایف بی آر ،حکومت اور تاجران کی ملک کی تمام تنظیموں کے
نمائندہ سات رکنی وفد کے درمیان گفت وشنید کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد
مورخہ 30.10.19 کو خواجہ محمد شفیق ،اجمل بلوچ ،محمد نعیم میر ،خواجہ
سلیمان ،محمد کاشف چوہدری ،شیخ عبدالعلیم اور ایف بی آر کے چیئر مین
شبرزیدی کے دستخطوں سے جاری ایک معاہدہ ہوگیا ،تاجران اور ایف بی آر کے
درمیان طے ہونے والے معاہدے کے گیارہ نکات ہیں جس کے مندرجات درج ذیل ہیں
۔10 کروڑ تک کی ٹرن اوور والا ٹریڈ1.5 فیصد ٹرن اوور ٹیکس کی بجائے 0.5
فیصد ٹرن اوور ٹیکس دے گا ۔10 کروڑ تک کی ٹرن اوور والا ٹریڈ ود ہولڈنگ
ایجنٹ نہیں بنے گا،سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن کے لئے سالانہ بجلی کے بل کی حد
چھ لاکھ روپے سے بڑھا کر بارہ لاکھ روپے کردی گئی ہے ۔کم منافع رکھنے والے
سیکٹرز کے ٹرن اوور ٹیکس کا تعین از سر نو کیا جائے گا جو تاجروں کی کمیٹی
کی مشاورت سے ہوگا ۔جیولرز ایسوسی ایشنز کے ساتھ مل کر جیولرز کے مسائل کو
ترجیہی بنیادوں پر حل کیا جائے گا ۔آڑھتیوں پر تجدید لائسنس فیس پر عائد ود
ہولڈنگ ٹیکس کا از سر نوجائزہ لیا جائے گا ۔ٹریڈرز کے مسائل کے فوری حل کے
لئے اسلام آباد ایف بی آر میں خصوصی ڈیسک قائم ہوگا ،20/21 گریڈ کا افسر
تعینات ہوگا ،ماہانہ بنیادوں پر ٹریڈرز کے نمائندوں سے ملاقات ہوگی ،نئے
ٹریڈرز کی رجسٹریشن / انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کے لئے اردو میں آسان اور
سادہ فارم مہیا کیا جائے گا اور تاجروں کی کمیٹیاں نئی رجسٹریشن کے سلسلے
میں ملک بھر میں بھر پور تعاون کریں گی ۔ایک ہزار مربع فٹ کی کون سی دکان
سیلز ٹیکس میں رجسٹریشن سے مستثنی ہوگی اس کا فیصلہ تاجروں کی کمیٹی کی
مشاورت سے ہوگا۔ریٹیلرز جو ہول سیل کا بزنس بھی کررہا ہے ،ان کی سیلز ٹیکس
میں رجسٹریشن کا فیصلہ تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے ہوگا۔شناختی کارڈ کی
شرط پر خریدوفروخت پر تادیبی کاروائی 31 جنوری 2020 تک موخر کردی گئی ۔اب
جبکہ ایف بی آر اور تاجران کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے ،تاجران کی ملک
بھر سے کمیٹیوں کے لئے 00 32 ناموں کی فہرست آخری مراحل میں ہے ،کمیٹیوں کا
دائرہ کار میں درج ذیل کام ہوں گے ۔مارکیٹ کمیٹیوں کا دائرہ کارکچھ یوں ہے
،ایف بی آر اور تاجرنمائندوں کے درمیان 30 اکتوبر 2019 کو ہونے والے معاہدے
میں مختلف امور کے حوالے سے یہ طے پایا کہ ان کے بارے میں کوئی بھی فیصلہ
تاجروں کی کمیٹی کی مشاورت سے کیا جائے گا ،ان کمیٹیوں کا اعلان چند روز
میں متوقع ہے ۔بااختیار اتھارٹی کی منظوری سے ان کمیٹیوں کا دائرہ کار
مندرجہ ذیل طے کیاگیا ہے جس کے مطابق نئے ٹیکس گزاروں کی انکم ٹیکس میں
رجسٹریشن کے لئے ملک بھر کی مارکیٹوں میں مہم چلائیں گی اس ضمن میں ایف بی
آر آسان اور سادہ رجسٹریشن فارم مہیا کرے گا ۔موجودہ ٹیکس گزاروں اور ایف
بی آر کے مابین تنازعات کا اے ڈی آر سی کے طریقہ کار کے مطابق باہمی افہام
وتفہیم کے ذریعے حل تلاش کریں گی ۔ٹیکس گزاروں کے ٹرن اوور کا تعین کرنے
میں ایف بی آر کی مدد کریں گی ۔ایک ہزار مربع فٹ رقبہ کی بنیاد پر سیلز
ٹیکس میں رجسٹر کی جانے والی دکانوں کے بارے میں شکایت کی صورت میں تصفیہ
کریں گی ۔ہول سیل اور یٹیل دونوں کا بزنس کرنے والا کونسا تاجر سیلز ٹیکس
کی لازمی رجسٹریشن کے دائرے میں آئے گا اس کا فیصلہ کمیٹیاں کریں گی ۔تاجروں
اور ایف بی آر کے درمیان طے ہونے والے معائدے کے بعد کچھ تلخی کی فضاء میں
بہتری آئی ہے اب ضرورت اس بات کی ہے کہ ایف بی آر کے اندر موجود کالی
بھیٹروں اور کرپشن کو ختم کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کیے جائیں تاکہ ٹیکس
گزاروں کا دیا ہوا سرمایہ کرپٹ لوگوں کے پاس جانے کی بجائے حکومتی خزانے
میں جمع ہوا ور ٹیکس گزاروں کی تعداد میں اضافہ کے لئے کمیٹیاں اور ایف بی
آر مل کر خلوص سے کام کریں تاکہ ہمارا ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہوسکے ،حکومت
ٹیکسوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ کھربو ں روپے کے قرض معاف کروانے والوں
کوکٹہرے میں لائے ،سمگلنگ ،کرپشن اور بداعتمادی کی فضا کو ختم کرے ،
٭٭٭٭ |