مجھے یہ الفاظ لکھتے ہوئے انتہائی مسرت ہو رہی ہے کہ
ہماری ویب رائٹرزکلب کا ادب اورمعاشرے کی خدمت کا ایک سال اور مکمل ہونے کو
ہے۔ بلا شبہ ہماری ویب رائٹرز کلب کی خدمات قابل صدر تحسین ہیں۔ آج کے
اضطرابی دور میں جب کہ انسان کے پاس اپنے لیے بھی وقت نہیں اس پلیٹ فارم سے
بہت اچھے اچھے لکھاری مختلف موضوعات و عنوانات پر خامہ فرسائی کرتے نظر آتے
ہیں۔ مجھے ذاتی طور پر اس کلب سے جڑے کوئی بہت طویل عرصہ نہیں ہوا لیکن اس
کے باوجود میں اس کلب کی کارکردگی کو اردو زبان و ادب کی خدمت میں ایک سنگ
میل سمجھتا ہوں۔ میں نے نوٹس کیا ہے کہ اس کلب کے پلیٹ فارم سے ہر روز کچھ
نئے لکھنے والے سامنے آرہے ہیں جس کا صاف مطلب یہ ہے کہ فی الحقیقت یہ پلیٹ
فارم نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی میں پیش پیش ہے۔
میرے علم میں یہ بات بھی ہے کہ اس کلب کی سربراہی ایک ایسی شخصیت کے ہاتھ
میں ہے جس کے روز وشب اردو و زبان ادب کی خدمت میں گزر رہے ہیں۔ اس شخصیت
سے میری مراد محترم و مکرم جناب پرفیسر ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی ہیں کہ جن
کی شبانہ روز کوششوں اور کاوشوں سے ہماری ویب رائٹرز کلب واقعی میں "میری"
نہیں "ہماری" ہے۔
گزشتہ دنوں ہماری ویب رائیٹرز کلب کی مجلس ِ منتظمہ کا اجلاس ہماری ویب کے
آفس بمقام پارک ایونیو،شاہراہ فیصل میں 20دسمبر 2019ء کو منعقد ہوا جس میں
کلب کی کارگزاری کا اجمالی جائزہ بھی لیا گیا اور آئندہ کا لائحہ عمل بھی
مرتب کیا گیا۔ اجلاس کی اطلاع تو تھی لیکن وطن عزیز سے ہزاروں میل دور ہونے
کے باعث شرکت نہ ہو سکی۔خیال تھا کہ دوران اجلاس فون کال کے ذریعے مشاورت
میں حصہ لوں گا لیکن وقت کا تغیر آڑے آیا اور یہ بھی نہ ہو سکا۔ بہرحال
امید واثق ہے کہ کلب اپنی مثبت کارکردگی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مستقبل میں
بھی اپنی کوششیں جاری و ساری رکھے گا اور یوں جہاں قارئین کو منجھے ہوئے
لکھاریوں کے مضامین پڑھنے کو ملیں گے وہاں نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی
بھی ہوتی رہے گی۔
میری ذاتی رائے یہ ہے کہ کلب کے زیر اہتمام دسمبر کے مہینے میں ایک سالانہ
اردو کانفرنس کا اہتمام کیا جانا چاہیے جس میں اندرون اور بیرون ملک سے
ماہرین ادبیات اردو شرکت کریں اور یہ کانفرنس تعلقات کی بنیاد پر نہ ہو
بلکہ قابلیت اور معیار کی بنیاد پر ہو۔
|