آج نہیں تو کل !!!

بھارت میں این آر سی اور سی اے اے کے تعلق سے جو احتجاجات ہورہے ہیںاُن احتجاجات کو لیکر کچھ لوگوں میں اب بھی شبہ ہے کہ اس قانون سے بھارتیوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا،خصوصاً غیر مسلم یہ سوچ رہے ہیںکہ یہ قانون صرف مسلمانوںکیلئے نقصاندہ ہے۔دراصل این آر سی ، سی اے اے اور این پی آر کا قانون ایک طرح پٹرول کو کنویں سے نکال کر صاف کرنے کی طرح ہے،جس طرح سے پٹرول کے کنویں سےپہلے پٹرول ،پھر ڈیزل،پھر کیروسین اس کے بعد پٹرولیم جل کو نکالاجاتا ہے،بالکل اُسی طرح سے سنگھ پریوارنے اس قانون کوترتیب دیا ہے۔سنگھ پریوارنے اپنے سو سالہ ایجنڈے کے مطابق بھارت کو ہندوراشٹر میں تبدیل کرنے کاارادہ کیا ہے،اس کیلئے انہوںنے سب سے پہلے مسلمانوں کو اس ملک سے نکلنے یا اپنے دین کو تبدیل کروانے کیلئے منصوبہ بنایا ہے۔پھر اس کے بعد عیسائیوں وپسماندہ طبقات کی باری آئیگی،آخرمیں دلت ہندوئوں کو ملک میں لاچار کردیا جائیگااور جو برہمن ازم ملک میں6 ہزار سال پہلے رائج ہوئی تھی،وہی برہمن ازم دوبارہ نافذ کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے جائینگے۔ نبی کریمﷺکی حدیث اور مختلف علمائے کرام کی پیشن گوئی کے مطابق ملک کے موجودہ حالات کا جائزہ لیا جائے تو عنقریب غزوہ ہند ہونے کے امکانات ہیںاور اس غزوہ سے قبل جو حالات ہندوستان میں پیش ہونگے وہ صدفیصد ملک کے موجودہ حالات ہیں۔ان حالات میں مسلمانوں کو ڈٹے رہنے اور اپنے ایمان پر قائم رہنے کیلئے ہدایت دی گئی ہے۔اس کے علاوہ قرآن مجید میں بھی سی اے اے اور این آر سی کا حوالہ دیاگیا ہے۔حالانکہ قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کیلئے رب کریم نے ہدایت دی ہے لیکن ہم نے قرآن کوطوطے کی طرح پڑھنا یا رٹھنا معمول بنالیا ہے،جس کے سبب آج ہم پر مودی و شاہ جیسے حکمران مسلط ہوگئے ہیں۔قرآن کریم سورہ ابراہیم کی آیت نمبر13:14 میںاللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ
ترجمہ:کافروںنے کہاکہ ضرور بہ ضرور ہم تمہیں اپنی زمین سے نکال دینگے،یہ این آر سی ہے اور اس بات کو بھارت کے وزیر داخلہ امیت شاہ نے اپنے حالیہ انٹرویو اور تقریر کے دوران کہاہے۔اس کے بعدآر ایس ایس کے ایجنڈے کے مطابق بھی قرآن میں آیت کریمہ1400 سے سال قبل ہی نازل ہوچکی ہے،جس میں بتایاگیا ہے کہ،ترجمہ:یا ایسا کرو کہ تم ہمارے دین میں واپس ہوجائو۔۔ان دونوں حالات میں ایمان پر قائم رہتے ہوئے مقابلہ کرنے والوں کیلئے سورہ ابراہیم آیت نمبر14:14 میںاللہ نے یہ بھی کہہ دیا ہے کہ میرے حضورکھڑے ہونے اورمیری وعید سے ڈور اگر یہ شرط پوری ہوتی ہے تو ہم ضروربہ ضرور ظالموں کو ہلاک کردیںگے۔ تو ان آیتوں کو بیان کرنے کا مقصدیہی ہے کہ آج این آرسی اورسی اے اے کے خلاف آواز اٹھانے اوراسکے خلاف ڈٹ کر کھڑے ہونےاوراحتجاج کرنے والوں کیلئے کامیابی یقینی ہے۔ مگر شرط یہ بھی رکھی گئی ہے کہ بہ حیثیت مسلمان ہم اپنے آپ کو اللہ کے تابع میں بھی کریں۔ اگر یہ ہوتا ہے تو یقیناً کامیابی ہوگی۔ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ احتجاج کرنے سے کیا ہوگا تو ان لوگوں کو اس بات پر بھی غور کرنا ہوگا کہ کسطرح سے بھارت کی حکومت ذلیل وخار ہورہی ہے۔ امریکہ سے لیکر عرب، انڈونیشاء سے لیکر فرانس کی حکومت بھارت کی تنقید کررہی ہے۔ اس کے علاوہ کسطرح سے ہندوستان کی بولتی بھی بدل گئی ہے۔ کل تک این آر سی کو ہر حال میں نافذ کرنے کی بات کہنے والی حکومت اب کھولے عام اس بات کا اعلان کردیا کہ "ہم نے تو این آر سی کی کہیں بھی تائید ہی نہیں کی ہے اورنہ ہی این آر سی کو ہم نافذ کریںگے"۔اس کے علاوہ مرکزی وزیر داخلہ نے بھی این آر سی کے حوالے کو این پی آر میں تبدیل کرلیا۔کسی بھی جدوجہد یا کام کا صلہ فوری نہیں ملتا اسکے لئے جدوجہد جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم اپنی کوششوں کے تئیں مخلص نہیں ہوتے اس وقت تک کامیابی بھی ملنا مشکل ہے۔ این آرسی اورسی اے اے اوراین پی آر کے تعلق سے بھلے ہی کچھ لوگ مثبت سوچ رکھتے ہوں اوریہ سمجھتے ہوں کہ ہمیں اس سے کوئی نقصان نہیں ہے ۔ وہ لوگ دراصل خسارے میں ہیںاور وہ آج نہیں تو کل اس کاشکار ہوںگے۔

 

Muddasir Ahmed
About the Author: Muddasir Ahmed Read More Articles by Muddasir Ahmed: 269 Articles with 197822 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.