ہرمسلمان عاقل بالغ مردوعورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز
فرض ہے اور اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے۔شب معراج پانچوں نمازیں فرض ہونے
کے بعد ہمارے آقامصطفی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی حیات ظاہری کے
گیارہ سال چھ ماہ میں تقریبا 20ہزار نمازیں ادافرمائیں،تقریبا500 جمعے
ادافرمائے اور عید کی 9 نمازیں ادا فرمائیں۔ہم مسلمان نبی کریم صلی اللہ
علیہ وآلہ وسلم سے عشق ومحبت کا دعوی کرتے ہیں مگرہماری اکثریت آپ علیہ
السلام کے اسوہ حسنہ پر نہ چل کر نماز جیسا عظیم اور رب تعالی کو محبوب کام
چھوڑدیتی ہے۔وہ نماز جو حضور علیہ السلام کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔کئی علماء
کرام کے نزدیک جان بوجھ کر نماز چھوڑنے والا کافر ہے مگر امام اعظم ابو
حنیفہ علیہ الرحمہ کے نزدیک نماز چھوڑے والا فاسق وفاجر ہے مگر کافر نہیں۔
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ اپنے فرزند کی وفات کی خبر سن کر نماز
میں مشغول ہوگئے اور اس کواتنا دراز کیا کہ جب لوگ دفن کرکے لوٹے تب آپ
فارغ ہوئے۔لوگوں نے اس کی وجہ دریافت کی تو آپ نے فرمایا کہ مجھے اس فرزند
سے بہت محبت تھی،میں اس کی جدائی کاصدمہ برداشت نہ کرسکتاتھا،لہذا نماز میں
مشغول ہوکر اس صدمے سے بے خبرہوگیا اور آپ نے یہی
آیت(واستعینوابالصبروالصلوة) تلاوت فرمائی۔
حضرت سیدنا عیسی علیہ السلام ایک بار سمندر کے کنارے کنارے تشریف لئے جارہے
تھے۔آپ علیہ السلام نے ایک پرندہ دیکھا جوکہ سمندر کی کیچڑ میں لوٹ پوٹ
ہورہاتھا اور اس سبب سے اس کا بدن میلا ہوگیا۔پھر وہ وہاں سے نکل کر سمندر
میں نہانے لگا جس سے وہ پھر صاف ہوگیا،یہی عمل اس نے پانچ مرتبہ کیا۔حضرت
عیسی علیہ السلام کو اس کام سے تعجب ہوا،حضرت جبرائیل علیہ السلام نے آپ کو
حیرت زدہ دیکھ کرکہا:یہ جو آپ کودکھایاگیاہے یہ حضرت *محمد* صلی اللہ علیہ
وآلہ وسلم کی امت کے نمازیوں کی مثال اور یہ کیچڑ ان کے گناہوں کی مثال اور
سمندر میں نہانا پانچ نمازوں کی مثال ہے۔یعنی جس طرح یہ کیچڑ میں لوٹا اور
نہا کر صاف ہوگیا اسی طرح *حضرت محمد مصطفی* صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی
امت کے گناہ گار ان پانچ نمازوں کی وجہ سے اپنے گناہوں سے پاک وصاف ہوجائیں
گے۔
اے بھائی!اگر اس قدر کرم کے باوجود بھی ہم نماز نہ ادا کریں،نماز سے محبت
نہ کریں تو پھر یہ محرومی کے سوا اور کچھ نہیں۔ اللہ تعالی ہم سب کو پکا
سچا نمازی اور محب نماز بنائے۔ آمین
|