|
پاکستانی میوزک نے ہر دور میں کچھ ایسے ہیرے دیئے جو نا صرف نایاب ہیں بلکہ
ان کی زندگی نے ثابت کیا کہ وہ واقعی کوئلے کی کان سے نکلے ہیں اور ان کی
چمک کا اب ہر کوئی دیوانہ ہے۔۔۔گلوکار رحیم شاہ کو ان کی مخصوص آواز ،
ٹھنڈے اور میٹھے لہجے اور حس مزاح کی وجہ سے بہت محبتیں ملیں۔۔۔ان کا تعلق
یوں تو خیبر پختون خواہ سے ہے لیکن والد سوات سے ہیں اور کراچی میں رحیم
شاہ کی پیدائش اور پرورش ہوئی۔۔۔
وہ ایک بہت ہی غریب گھرانے سے تعلق رکھتے تھے ، جہاں ان کے والد سبزیوں کا
ٹھیلا لگایا کرتے تھے اور پھر مزدوری کی غرض سے بعد میں سعودیہ چلے گئے
کمانے۔۔۔رحیم شاہ کا اپنی ماں سے بہت گہرا تعلق ہے۔۔۔وہ آج تک ان سے کچھ
باتیں کہنا چاہتے ہیں جو ان کے دل میں ہی ہیں۔۔ ایک چھوٹے سے ٹین کے گھر
میں پانچ بھائی اور دو بہنوں پر مشتمل اس گھرانے میں والد کی کمائی سے
روزانہ اسی روپے اور کبھی کچھ بھی نہیں گھر آتا تھا۔۔۔لیکن رحیم شاہ کا
کہنا ہے کہ ان کے باپ نے پھر بھی ان کو اس غریبی میں بھی عیش دیئے۔۔۔
جب انہوں نے پہلی بار گانا گایا تو گھر میں اتنی شدید مار پڑی کہ وہ گھر
چھوڑنے پر مجبور ہوگئے اور ایک مہینے کے لئے بھاگ گئے۔۔۔کہیں جگہ نا ملی تو
ایک مندر جا کر رہنے لگے اور پھر ایک ماہ بعد جب واپس آئے تو جنون وہیں
برقرار تھا۔۔۔
|
|
انہوں نے اپنا پہلا گانا ’’پہلے تو کبھی کبھی غم تھا‘‘ کسی محبت میں ناکامی
پر نہیں بلکہ اپنی غربت پر گایا اور انہیں اس بات پر فخر ہے۔۔۔
اپنی کامیابی کے سفر کی پہلی سیڑھی وہ موسیقار اور گلوکار سلمان علوی کو
کہتے ہیں جن کے پاس وہ روزانہ پہنچ جاتے تھے اور سلمان علوی انہیں اپنے گھر
میں چائے پانی، کھانا اور سونا سب مہیا کردیتے تھے۔۔۔وہ رحیم شاہ کو اکثر
اپنے فنکشنز میں لے جاتے اور گانے کا موقع بھی دیتے۔۔۔لیکن ایسا کب تک
چلتا۔۔۔سلمان علوی نے ایک دن ساؤنڈ ماسٹر جاکر رحیم شاہ کی ریکارڈنگ کروانے
کا سوچا۔۔۔پیسے تو تھے نہیں اس گانے کے لئے لیکن اﷲ کی طرف سے مدد ملتی
گئی۔۔۔وہیں بیٹھے بیٹھے وقار علی نے کی بورڈ دیا، اور کچھ مشہور لوگوں نے
گٹار، طبلہ اور اسٹویو۔۔۔کیونکہ سب اس آواز سے متاثر تھے۔۔۔اور یوں جب گانا
بنا تو ساؤنڈ ماسٹر نے پوری البم کرنے کا اعلان کردیا اور راتوں رات رحیم
شاہ اسٹار بن گئے۔۔۔
پہلی ویڈیو کے لئے ان کے پاس صرف بارہ ہزار تھے اور جب ماڈل کو ڈھائی ہزار
دینے کی بات آئی تو وہ خالی ہاتھ تھے۔۔۔اس وقت انہوں نے کسی سے مدد مانگنے
سے بہتر یہ سمجھا کہ اپنا خون بیچ کر ہی کچھ پیسے کما لئے جائیں۔۔۔اور یوں
انہوں نے ماڈل کو پیسے دیئے۔۔۔
|
|
رحیم شاہ کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب وہ یہ سوچتے تھے کہ کاش میں بھی
اپنے والد کی طرح سعودیہ سے آگے جاؤں۔۔۔ہواؤں میں اڑوں۔۔۔اور ان کی یہ
خواہش اﷲ نے ایسے پوری کی کہ آج ان کے پاس پاسپورٹس کا ایک ڈھیر ہے جہاں
دنیا کے تقریبا ہر ملک کا ٹھپہ ہے۔۔۔وہ اپنی زندگی کی ایک ایک کامیابی کا
سہرا اپنے ماں باپ کو دیتے ہیں اور ان کے اندر غرور کا کوئی شائبہ تک نہیں۔۔۔
|