گزشتہ روز یعنی 3جنوری کو عراق کے داروالخلافہ بغدا
د میں امریکی ڈرون حملے میں ایران کے اہم ترین میجر جنرل و پاسداران انقلاب
کے اہم ریجنٹ قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد ایک مرتبہ
پھر سے مشرقی وسطیٰ کی صورتحال مزید کشیدہ ہو گئی ،قاسم سلیمانی کی ہلاکت
کا بدلہ لینے کے لیے منگل و بدھ کی درمیانی رات کو ایران نے عراق میں موجود
امریکی دو فوجی اڈوں کو بلیسٹک مزایلوں سے نشانہ بنایا ۔ ابتدہ میں ایرانی
دعویٰ جو سامنے آیا اس میں اس حملے کو آپریشن سلیمانی کا نام دیا گیا ،
ایرانی وزیر دفاع نے کہا کہ حملے میں 80سے زائد افراد ہلاک ہوئی تاہم وہ یہ
نہ بتاسکے کہ اس میں کتنے امریکی ہیں۔ جبکہ امریکی و عراقی دونوں حکومتیں
ایرانی دعوے کی برعکس یہ کہہ رہے ہیں کہ کوئی ہلاکت نہیں ہوئی سب جھوٹ ہے۔
امریکا وہ ایران کا تنازع گزشتہ چالیس سالوں سے چلا آرہا ہے ۔ ایران میں
خمینی انقلاب کے بعد سے ہی امریکا نے ایران پر مختلف اقسام کی پابندیاں
عائد کی اور ساتھ ہی ساتھ ہر سال ایران پر حملے کی دھمکیاں بھی لگاتا رہاہے
۔ دوسری جانب ایران کی طرف سے بھی امریکا کو شدید لفاظی میں جوابات ملتے
رہے ہیں۔ خمینی کے دور سے ہی ایرانیوں کا ایک ہی نعرہ تا اور ہے ، وہ ہے
’’مرگ برامریکا‘‘ کا نعرہ ۔
مشرقی وسطیٰ جہاں ایران اور سعودی عرب گزشتہ ایک ہزار سال سے ایک دوسرے کے
حریف بنے ہوئے ہیں ، جس کی وجہ چودہ سو سال قبل عربوں کی فارس پر حملہ اور
فارس کو شکست ہے ۔ سیدنا عمر فاروق رضی اﷲ عنہُ کے دور خلافت میں ایران کو
عرب مجاہدین نے فتح کر کے اسلامی سلطنت میں شامل کیا ، تب سی ہی فارس کے
لوگوں کو عرب اور عرب کے لوگوں سے ویر ہوگئی ، جس کے نتائج آج چودہ سو سال
بعد سامنے آرہے ہیں ۔
2001ء میں جب امریکا افغانستان پر حملہ زن ہوا اس وقت ایرانی بریگیڈیر اور
موجودہ کمانڈر قدوس فورس جنرل مرحوم قاسم سلیمانی نے افغانستان میں موجود
ہزارہ شیعہ اور شمالی اتحاد کی مدد سے طالبان حکومت کے خلاف امریکا کی بھر
پور مدد کی اور امریکا سرکار کی چوتی آنکھ بن کر ابھرے ۔ 2003ء میں عراق پر
امریکی حملے میں یہیں قاسم سلیمانی اور اس کی قدس فورس نے زمینی رہنمائی کر
کے صدام حسین کی 27سالہ حکمرانی کو ختم کرکے امریکی مدد سے اپنی ہم نوا ں
حکومت قائم کی عراق میں ۔
شام و عراق میں دولت اسلامیہ(داعش) کے وجود میں آنے بعد سے ایران کھل کر
عراق و شام میں اپنے مفادات کی جنگ میں مصروف ہوگیا ، جس طرح امریکا دنیا
پر اپنی اجرداری قائم کرنا چاہتا ہے، ٹھیک اسی طرح ایران مشرقی وسطیٰ میں
اپنی حکمرانی قائم کرنا چاہتا ہیں۔ دوسری جانب سعودی عرب بھی ایران سے کم
نہیں وہ بھی مشرقی وسطیٰ کے ساتھ ساتھ عالم اسلام کا’’ کنگ‘‘ بننے کی ہر
ممکن کو شش میں لگا ہوا ہے ۔ ایران اپنے مقصد پورا ہونے میں سعودی عرب کو
روکاوٹ قرار دے رہا ہے ، جبکہ سعودی عرب ایران و ترکی کو اپنے بادشاہی میں
روکاٹ قرار دے رہی ہے۔
قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے ہر طرف ہو کا عالم ہے خاص کر جنوبی و مشرقی
ایشیاء میں ۔ایران جس کے ایک طرف پاکستان ہے تو دوسری جانب افغانستان
وترکمانستان کہیں پر کویت کی سرحد ملتی ہے تو عراقی باڈر کا ایک بڑا حصہ،
ترکی و آذربائیجان کے کچھ علاقے بھی ایران سے ملتے ہیں۔ ان ممالک میں
امریکا و ایران کے جنگ کا طبل بج چکا ہے ایران امریکا کو دھمکیاں لگا رہا
ہے اور امریکا ایران کو ،یوں محسوس ہوتا ہیں کہ کسی بھی وقت بڑی جنگ لگ
سکتی ہے ۔ ان دھمکیوں سے ایرانی پڑوسی ممالک میں خوف کا سماء بنا ہوا ہے ۔
امریکا جو 45سال سے ایران پر حملے کی دھمکیاں دے رہاہیں، وہی ایران بھی
مسلسل امریکا کے خلاف محاذ کے لیے تیار کھڑا نظر آتا ہے، در حقیقت یہ’’
نورا کشتی ‘‘ہے ۔ امریکا پس پردہ ایران و سرعام سعودی عرب کا اتحادی بنا
ہوا ہے ، قارئین اس سوچ میں پڑگئے ہونگے کے یہ کیسے ممکن ہے کہ امریکا
ایران کا اتحادی ہے و ہ تو ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہیں، بلہ راقم نے یہ
کیا تحریر کردیا؟ تو آئے ماضی میں جا تے ہے۔
افغانستان پر حملے کے وقت پاکستان کو دھمکی لگا کر اڈے لیے گئے تھے اس وقت
بھارت و ایران نے فی سبیل اﷲ اڈے دینے کی آفر کی تھی۔ ایرانی پاسداران
انقلاب کی ذیلی شاخ قدس فورس جس کا کام دیگر ممالک میں اپنے ہم نواؤں کو
سپورٹ فراہم کرنا اور ان سے اپنی مفاد کی معلومات حاصل کرنا ہے ، قدس فورس
نے ہی افغان جنگ میں کرد افغانی و ہزارہ شیعہ فورس کی انٹیلی جنس معلومات
امریکا کے ساتھ شیئر کیئے ، جس کی وجہ سے امریکا نے قاسم سلیمانی کو اپنی
چوتی آنکھ قرار دیا تھا۔ دوسری جانب عراق میں صدام حسین کی حکومت روز اول
سے ہی ایران کے خلاف تھی اور ایران کے ساتھ جنگیں بھی لڑ چکی تھی ، پہلے
عراق ایران جنگ میں امریکا نے بھر پور سپورٹ کی تھی ایران کی اور خوب
بمباری کی عراق پر، 2003ء میں جب امریکا نے ایران پر حملہ کیا اس وقت
پاسداران انقلاب نے قدس فورس کی زمہ داری لگائی امریکیوں کے مدد کی ۔ کوئی
ملک دوسرے ملک پر اس وقت تک بغیر انٹیلی جنس کے معلومات کے اتنا بڑا حملہ
نہیں کرسکتا ہے اور قدس فورس نے ہی وہی انٹیلی جنس معلومات شئیر کیئے
امریکا کے ساتھ، کیونکہ قدس فورس کی عراق میں موجود کرد اور دیگر شیعہ
کمیونٹی جو صدام حسین کی جبر کا شکار تھی ان سے اچھے مراسم تھے۔
اس کے بعد شام کی جانب چلتے ہے ، شام جس کے قابض صدر بشارالاسد کے خلاف
وہاں کی کمیونٹی اٹھ کھڑی ہوئی اور اس ظالم حکمران سے نجات کے لیے کہیں پر
احتجاج تو کہیں پر تشدد شروع ہوا ، بشارالاسد نے بیک وقت دو ممالک کو اپنی
مدد کے لیے بُلایا ، ایک ایران اور دوسرا روس پر پس پردہ بشارالاسد سے نجات
کے لیے احتجاجیوں اور شام عوامی فورس کے کارکنان پر امریکی بمباری سے
امریکا ایران و شام کی گڈجوڑ ثابت ہوتی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق شام ،عراق، یمن اور مشرقی وسطیٰ کے دیگر ممالک میں
گزشتہ دس سالوں اوسطاً 550افراد رروزانہ ہلاک کو شہید ہورہے ہیں جس میں
ستانوئے فیصد عام شہری ہے ، اس سب کے زمہ دار یہ تین ممالک کے ہے خاص کر
ایران و سعودی عرب ، چونکہ امریکا اسلامی ریاست نہیں اور نہ ہی اس کو
مسلمانوں سے کچھ سروکار ہیں، ایران بھی خود کواسلامی ریاست قرار دے رہا ہے
سعودی عرب بھی ایک مسلم ملک ہے مگر دونوں ہی مشرقی وسطیٰ کی مسلمانوں کے
قتل عام کے زمہ دار ہیں۔
امریکا و ایران اور سعودی عرب کی انا پرستی نے مشرقی وسطیٰ کو تباہی کی
جانب دھکیل دیا ہے جب تک یہ تینوں ممالک خاص کر ایران و سعودی عرب اپنی آنا
سے باہر نہیں آئینگے تب تک یوں ہی بہتا رہے گا مسلمانوں کاخون ۔ قاسم
سلیمانی کے قتل کے بعد امریکا ایران کو’’ نورا کشتی‘‘ میں اب تک سعودی عرب
خاموش ہے مگر ایران نے امریکا کو دھمکی لگائی ہے کہ ہم امریکا کے اتحادیوں
پر حملہ زن ہونگے ،اسرائیل ،متحدہ عرب عمارات ،سعودی عرب اور دیگر ممالک ،
یہیں تو چاہتا ہے امریکاکہ سعودی عرب و ایران جنگ چھڑ جائے اور وہ سعودی
عرب کے تحفظ کے نام پر حرمین شریفین میں گھس بیٹھے۔ ۔۔ اﷲ پاک ہی ہم
مسلمانوں حال پر رحم فرمائے (آمین)
|