فوج کسی بھی ملک کی کیوں نہ ہووہ پانے ملک کیلئے ایک باپ
کاکردار ادا کرتی ہے جیساکہ باپ ہی اپنے گھرکی کمانڈ سنبھالتاہے اوراسے ہی
پتہ ہوتاہے کہ میں نے کیسے کچن،گھرکے نظام کوچلاناہے وہی جانتاہے اسی طرح
فوج بھی اپنے ملک کانظام جانتی ہے کہ کیسے ملک چلاناہے پچھلے دنوں امریکہ
نے ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی
کوعراقی شہربغدادکے ایئرپورٹ پرامریکی فضائی حملے میں ایرانی جنرل سمیت
9افرادکوہلاک کردیاگیاپنٹاگون کاکہناہے کہ ایرانی جنرل کوصدرٹرمپ نے نشانہ
بنانے کے احکامات دیے تھے ۔جس کے بعدامریکہ اورایران کی کشیدگی میں اضافہ
ہوگیاہے اب سننے میں یہ آرہا کہ ایران کی جانب سے جوابی حملہ
ہوگااگرایساہوتاہے تویہ یقیناً تیسری عالمی جنگ کااشارہ ہوسکتاہے ۔یارہے
30دسمبر2019کوبھی امریکی فوج نے عراق وایران اورشامی حمایت یافتہ ملیشیا
پرفضائی حملے کیے تھے امریکی وزیردفاع مارک ایسپرکے مطابق امیرکہ ایران کے
خلاف مزید کاروائیوں کے لیے بھی تیارہے ۔ایران نے قاسم سلیمانی کی ہلاکت
پرامریکہ سے بدلہ لینے کاعزم ظاہرکرتے ہوئے خطرناک نتائج کی دھمکی دی ہے اب
یقیناً حالات مزیدکشیدہ شکل اختیارکرگئے ہیں جہاں امریکی صدرٹرمپ کی جانب
سے 2015کے جوہری معاہدے کے خاتمے اورایران پرپابندیاں عائدکرنے کے بعدسے
دونوں ملکوں کے درمیان مستقل صورتحال انتہائی کشیدہ ہے ایران کے سپریم
کمانڈرآیت اﷲ خامنائی نے امریکہ کوسنگین دھمکی دی اورتین روزہ سوگ کے
بعدامریکہ کی درگت بنانے کی تیاری میں ہے کیونکہ انکی انتھک کاوشوں کاانعام
شہادت کی صورت میں مل گیاہے ان کے خون سے ہاتھ رنگنے کے جرم کاارتکاب کرنے
والے سے انتقام لیاجائے گایقیناً قاسم سلیمانی کی شہادت ہمارے اسلامی
اقدارکی حفاظت اورامریکی توسیع منصوبوں کے خلاف ہماری مزاحمت کونئی جلابخشے
گی اس میں توکئی شک نہیں کہ ایرانی خطہ میں آزادی کے حامل دیگرممالک اس قتل
کابدلہ ضرورلیں گے کیونکہ یہ نئی عالمی جنگ کی نشانی ہوسکتی ہے اورہمیشہ
دنیاکے امن کوامریکہ ہی تبا ہ کرتاہے تاریخ گواہ ہے جب بھی عالمی جنگ ہوئی
اس کے فرنٹ پرامریکہ ہی کھڑانظرآتاہے اورلگتاہے امریکہ پھرسے عالمی جنگ
کرواناچاہتاہے ۔
جنرل سلیمانی جیسے کمانڈرکی ہلاکت کے نتائج کایقیناً غلط اندازہ کیاگیاہے
اورٹرمپ نے اندرون ملک اس کی صدارت کولاحق جوکھم سے توجہ ہٹانے کیلئے بیرون
ملک بحران کاوہی کارڈکھیلنے کی کوشش کی ہے جو1998میں بلکلنٹن نے موخذہ کے
اہم ترین ووٹ کے موقع پرعراق پرفضائی حملہ کرنے کاحکم دیتے ہوئے کھیلے تھے
خودامریکی میڈیااس بات کااعتراف کررہاہے کہ امریکی حملوں کی عراق میں بلا
لحاظ سیاسی وابستگی متحدہ طورپرمذمت کی جارہی ہے اس کامطلب یقیناً یہی نکلے
گاکہ سب ممالک امریکہ کوچھوڑکرالگ کھڑے ہونگے عراق میں امریکہ کے خلاف غصے
کی نئی لہرپیداہوئی ہے جومستقب قریب میں تھمتی نظرنہیں آرہی عراقی سرزمین
کے شعیہ سیاسی گروپوں سے متحدہونے کی اپیل کرچکاہے اس امریکی کاروائی
پرہوسکتاہے واشنگٹن اوربغدادکے تعلقات میں مزیدکشیدگی کے علاوہ امریکی قومی
سلامتی اورٹرمپ کے ذاتی مفادات بشمول مواخذہ سے بچنے کی کوششوں پربھی ضرب
پڑے۔امریکہ سوچ رہاہے کہ اس حملے سے ایران کانقصان ہواہے مگروہ یہ بھول
گیاہے کہ اس حملے کی وجہ سے ایران وعراق کومتحدکردیاہے اس بات سے کوئی
انکارنہیں کرسکتاکہ امریکہ نے جنرل سلیمانی کوقتل کرکے بہت بڑی غلطی کی ہے
جس سے عالمی سطح پرحالات خراب ہونگے اوراس حملہ کے بعدعراقی فوج میں پائی
جانے والی ناراضگی کے سبب امریکی مفادات کی عراقی سپاہیوں سے تحفظ کی
امیدلایقینی ہے ۔1998سے القدس فورس کی باگ ڈورسلیمانی کے ہاتھ میں رہی ہے
جس کے سبب وہ ایرانی فوج کی طاقت،عزت ووقاراوراختیارات کی علامت بن چکے تھے
اس اعتبارسے جنرل سلیمانی پرایران کاردعمل انتہائی شدیداورناقابل قیاس
ہوگا۔جنرل سلیمانی کی ہلاکت سے ایران کمزورنہیں بلکہ سیاسی
طورمزیدطاقتورہوگاکیونکہ عراق کے کئی سیاستدان پہلے ہی امریکی فوج
کوباہرنکالنے کیلئے میدان میں ہیں اب یہ تعلقات اوربھی مستحکم ہوں گے
۔قارائین آپکویاددلاتاچلوں کہ 1983میں حزب اﷲ نے بیروت میں امریکی
سفارتخانے کودھماکہ سے اڑایاتھا بحری سپاہی اوردرجنوں دیگرامریکی موت کے
گھاٹ اترے تھے ایسی کاروائیاں امریکہ کی نینداڑانے کیلئے کافی ہیں جنرل
قاسم سلیمانی کونشانہ اورقتل کرنے کی عالمی دہشت گردی کاامریکی اقدام
خطرناک ہے جس سے خطے کے تناؤ میں اضافہ ہوگا اب اسیب اہل الحق کے سربراہ
قیس الغزالی نے اپنے فائٹرز کوتیاررہنے کی ہدایت کی ہے امریکی سپیکرنینسی
نے کہا کہ ہماری اولین ترجیح امریکی جانوں اورمفادات کادفاع ہے لیکن ہم
اشتعال انگیز کارائیاں کرکے امریکی فوجیوں ،سفارکاروں یادیگرکی جانوں
کوخطرے میں نہیں ڈال سکتے ایسی کاروائیوں سے تشددکامزیدخطرہ بڑھے گا
اوردنیامیں پھرکوئی ایسی طاقت نہیں بچتی جوپھرتیسری عالمی جنگ کوروک سکے
امریکہ جسے دہشتگرد کہہ رہا ہے اس کے جنازے میں اتنے لوگ شامل ہوئے اسی
کودیکھ کے امریکہ ہوش کھوچکاہے اگرجنگ ہوئی توایسی کاروائیوں سے صرف امریکہ
پراثرات نہیں ہوں گے بلکہ پوری دنیاجنگ کامیدان بن جائے گی جس کیلئے تمام
ممالک کو ایک جٹ ہوکرامریکہ جیسے راخشس کا مقابلہ کرناہوگاورنہ یہ راخشس
ایک ایک کرکے تمام ممالک کونگل لے گا۔
|