یہ میری قوم کے نوجواں بھی سنیں
یہ میری قوم کے رہنما بھی سنیں
یہ میری قوم کے اینکرز بھی سنیں
جنرل قاسم سلیمانی کی امریکی ڈرون حملے میں مارے جانے کے بعد ایران میں صف
ماتم بچھ گئی، ہر آنکھ اشکبار، پوری قوم رنج و الم میں ڈوب گئی، حملے کے
وقت جنرل سلیمانی ایک مسلح دہشتگرد تنظیم کے رہنما کے ساتھ تھے، ایران سمیت
پوری دنیا اس بات سے واقف ہے کہ جنرل سلیمانی مسلح تنظیمیں بناتے رہے اور
مسلح گروہوں کی سرپرستی کرتے رہے، پوری دنیا کا میڈیا جنرل سلیمانی کو
دہشتگرد کہتا رہا، دہشتگردی کی معاونت ثابت کرتا رہا لیکن ایران میں کہیں
سے یہ نعرہ بلند نہیں ہوا کہ ''یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے''
میڈیا پرسنز ایران میں بھی موجود ہیں، سیاستدان و لبرل بھی ہیں تو حکومت و
اپوزیشن بھی ہے لیکن کسی نے فوج کے کردار پر انگلی نہ اٹھائی، ایرانی فوج
کی پالیسیوں کی بنا پر حالات اس نہج تک آ پہنچے کہ دنیا کی سپر پاور سے جنگ
سر پر کھڑی ہے اور عین ممکن ہے کہ جنگ کے شعلے ایران کو ملیا میٹ کردیں
کیونکہ بظاہر حربی طاقت کے حساب سے امریکہ ایران کا تقابل نہیں بنتا لیکن
اس کے باوجود اہل ایران کو اپنی سپاہ اس قدر عزیز ہے کہ وہ دیوانہ وار سروں
پہ کفن باندھ کر باہر نکل آئے، کسی میر صاحب جیسے منہ پھٹ صحافی نے یہ نہیں
کہا کہ فوج نے ہمیں مروادیا، کسی زبردستی کے لبرل یا گروہ نے نہیں کہا کہ
''یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے'' اور ایک ہم ہیں جو اپنی ہی
افواج کے خلاف زہرافشانی کرتے پھرتے ہیں، یہ جانتے ہوے بھی کہ ہمارے فوجی
جوانوں نے اپنے سینے چھلنی کرواکر، گردنیں کٹواکر، بیدریغ قربانیاں دیکر
ہمیں محفوظ کیا، فوج کی بیشمار قربانیوں و کامیابیوں کے باوجود ایک گروہ
مسلسل شکست خوردہ زہنیت کے پرچار میں مصروف ہے اور معاشرے میں رائج برائیوں
کو فوج کے اوپر تھوپ کر کسی ایجنڈے کے تحت بگاڑ پیدا کرنے والوں کو برحق
قرار دینے کا طرز عمل اختیار کیے ہوے ہیں، زرا سوچئے ہمارے میڈیا پر چند
مخصوص افراد بھارت سے شایع رپورٹ کو آج کئی دہائیوں بعد بھی متواتر ڈسکس
کرتے آرہے ہیں اور ایک ایسی رپورٹ جو شایع ہی بھارت نے کی اس کی بنیاد پہ
فوج پر کبھی رمز و ایماء، اشارہ کنایہ میں تو کبھی براہ راست تنقید و تنقیص
کرتے آرہے ہیں اور تعجب اس بات کا ہے کہ مشہور زمانہ امریکی اسٹیٹس مین
ہینری کسنجر کے اس انٹرویو کو کبھی ڈسکس نہیں کیا گیا جس میں ہینری کسنجر
نے نہ صرف مڈل ایسٹ بلکہ پوری امت مسلمہ کی تباہی کا زکر کیا اور تہلکہ خیز
انکشاف کیا کہ امریکہ و اسرائیل نے مسلم ممالک میں بہت سے افراد کو خرید
رکھا ہے جو ان کی توقعات سے زیادہ اچھا کام کررہے ہیں کوئی تفرقہ ڈالنے میں
تو کوئی نسلی و لسانی تعصب ابھارنے میں تو کوئی سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ
بنانے میں پیش پیش ہے، پاکستان بھی اس فہرست میں شامل ہے جس کی تباہی کا
فیصلہ کیا جاچکا تھا لیکن سلام ہے پاک فوج کے جوانوں کو، فخر ہے ISI کے
گمنام مشاہیروں پہ اور فخر ہے باجوہ ڈاکٹرائن پہ کہ جس کے تحت اندرونی و
بیرونی خطرات و خدشات سے نمٹا گیا اور دشمن کی سازشوں کو ناکام بنایا لیکن
تف ہے ان زہنوں پر جو دشمن کے ایجنڈے کو کامیاب بنانے کے لیے افواج پاکستان
پر الزام در الزام، تنقید برائے تنقید، جھوٹ در جھوٹ کے تحت حوصلہ شکنی اور
عوام سے دور کرنے کی کوشش کرتے رہے تف ہے ہزارہا تف ہے ایسی زہنیت پر، زرا
سوچئے! کہ وہ امریکی فوج جو سر تا پیر انسانی خون میں دھنسی پڑی ہے لیکن اس
کے باوجود کبھی کسی امریکی نے ''قاتل فوج'' نہیں کہا، ٹرمپ و مخالفین کے
اختلاف کا اندازہ کرو کہ مواخزے تک بات آپہنچی ہے لیکن اس کے باوجود کسی
بھی ڈیموکریٹ نے یہ نہیں کہا کہ ''یہ جو دہشتگردی ہے اس کے پیچھے وردی ہے''
کسی نے فوج کو اشاروں کنایوں میں بھی ہدف تنقید نہیں بنایا، ایران امریکہ
ممکنہ جنگ کو لیکر ٹرمپ کو ضرور نشانہ تنقید پہ رکھا لیکن فوج کی حوصلہ
شکنی کا سوچا تک نہیں، امریکیوں کے منہ سے صرف یہی الفاظ سنائی دیتے ہیں
Our Courageous Army, Our Brave Military, Our Army Protect us & Our
interests'' وغیرہ وغیرہ۔ زمانہ قدیم سے لیکر جدید دور تک کسی بھی قوم میں
بہادری کی علامت اور تحفظ و دفاع کی ضامن فوج ہوتی ہے لیکن ہمارے کچھ
زبردستی کے دانشور و سیاہ سی ایکٹرز زمانے کو الٹے بہاو پہ پھیرنے کے لیے
مصنوعی تاویلات اور جھوٹ و پروپیگنڈوں کا سہارا لیکر افواج پاکستان کے خلاف
زہرافشانی کرتے رہتے ہیں، زرا سوچئے! بھارت میں BJP و RSS اور کانگریس و
دیگر لبرل سیکیولر طبقوں کے مابین اختلافات و رسہ کشی کس نہج پر ہے کہ مودی
سرکار و ہندوتوا دہشتگرد مخالفین کو دبانے کے لیے طاقت کا غلط استعمال تک
کررہے ہیں ایسے میں بھارتی آرمی چیف بپن روات نے BJP کے بیانئے کو جائز
قرار دیا اور دیگر جگہوں پر بھی فوج BJP کے ایجنڈے پہ عمل پیرا دکھائی دی
لیکن اس کے باوجود کسی بھارتی نے فوج مخالف مہم چلائی نہ فوج کے خلاف عوام
کو بھڑکانے کی کوشش کی جبکہ ایک ہم ہیں کہ بات بے بات پر اپنے کالے کرتوت
چھپانے اور دشمن کے ایجنڈے کو تقویت دینے کے لیے افواج پاکستان کیخلاف
پروپیگنڈہ کرتے کوئی شرم محسوس نہیں کرتے، زرا سوچئے! ایک قاسم سلیمانی کے
لیے پورا ایران امریکہ سے جنگ کے لیے اٹھ کھڑا ہو، متحد ہوجائے، صرف چند
امریکی فوجیوں کے لیے امریکہ قاسم سلیمانی کو نشانہ بناکر عالمی جنگ کا
خطرہ مول لینے کے لیے آمادہ ہوگیا اور ایک انجینئرڈ پلوامہ حملے میں کچھ
بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پورا بھارت یک زبان ہوجائے لیکن ایک ہم ہیں
جو خود ہی اپنی افواج کا مورال ڈاون کرتے پھریں، تف ہے ہمارے زہنوں پر، تف
ہے ہماری زبان پر جو اپنی ہی فوج پر بھونکے، اس فوج پر جس نے ہمیں تحفظ دیا
کہ جن کی بدولت ہمارا دفاع مضبوط ہے اور دشمن میلی آنکھ سے دیکھ نہیں سکتا،
قربانیاں دیکر دہشتگردوں کا صفایا کیا، اگر فوج کی قدر و قیمت دیکھنی ہے تو
دیکھیں شام، عراق، یمن، لیبیا کے حالات جہاں ہنستی بستی دنیا اجڑ گئی،
کروڑوں لوگ در در خاک چاٹنے پہ مجبور ہوے، شہر کے شہر اجڑ گئے کیونکہ ان کی
فوج مضبوط نہیں تھی اور دشمن کی سازش کام کرگئی، کوشش پاکستان میں بھی
برابر کی گئی بلوچستان، کراچی اور فاٹا میں دہشتگردی کا بازار گرم ہوا جسے
ہمارے جوانوں نے اپنے سینے پہ جھیل کر ناکام بنادیا اور جلد ہی دشمن کی
سازش کو ناکام بنادیا تو ایسے میں دشمن و دشمن کے آلہ کاروں کا بس تو نہیں
چل پارہا بس اب وہ افواج پاکستان کے پیچھے پڑے ہیں کیونکہ وہ جان گئے ہیں
جب تک پاک فوج ہے تب تک پاکستان حلوے کی پلیٹ نہیں بن سکتا، مضبوط فوج
مضبوط دفاع اﷲ کی عظیم نعمت ہے اور نعمت پر شکر ادا کرنا ہر شریف اور سلیم
الفطرت انسان کا فرض ہے جبکہ میروں (میر جعفر و میر صادق) کے لیے یہ عذاب
الیم ہے |