ہمارے ملک کوآزادہوئے 72سال سے زائدہوچکے ہیں مگرترقی آج
بھی سیاست کی نظرہے کیونکہ اگرحکومت کوئی اچھاکام کرناچاہتی ہے تواپوزیشن
اس کے آڑے آجاتی ہے کیونکہ انہیں ڈرہوتاہے اگریہ اچھاکام اس حکومت نے
کرلیاتواگلی باری بھی یہی حکومت لے گی مگریہ نہیں سوچتے کہ بھلاتوہمارے ملک
کاہورہاہے جیساکہ 2019کے آخرمیں حکومت نے جرمانے لگائے تواپوزیشن نے کھل
کرمخالفت کی اورتاجروٹرانسپوٹرز کوآگے کردیاجس کی وجہ سے یہ جرمانے ختم
ہوگئے ۔حکومت کواگراپناگھرسمجھیں توغلط نہ ہوگااب میں مثال کچھ اس طرح دوں
گا کہ حکومت گھرکاسربراہ یعنی باپ ہوتاہے اوراپوزیشن ماں کارول اداکرے
توعوام(اولاد)کیلئے بھلائی سوچی جاسکتی ہے یہاں پرمیڈیاکوبھی نظرانداز نہیں
کیاجاسکتا میڈیاہمسائے کاکرداراداکرتاہے اب ہمسائے ماں باپ کواولاد کے
درمیان اوراولاد کووالدین کے درمیان محبت اورفاصلے کم کرنے وبڑھانے کاکام
کرتے ہیں مگرافسوس حکومت اوراپوزیشن سوتن والاکھیل کھیل کراولاد کوہی ذلیل
ورسواکرتے ہیں کیونکہ دوسوتن آپس کی بھڑاس نکالنے کیلئے یہ تک بھول جاتی
ہیں کہ اولاد چاہے ایک بیوی کوہویادوسری کی ہے تواپنے خاوند کی جس کی ذمہ
داری دونوں کی بنتی ہے لیکن ہمارے سیاستدان اپنے مفاد کیلئے اپنے
گھرکواجاڑرہے ہیں ۔جیسے کہ اوپرمیں نے جرمانوں کاذکرکیاتوہم عوام نے بھی
اپوزیشن کے ساتھ اتحاد کرلیاصرف اپنی وقتی سہولت دیکھ کرکیونکہ جرمانے کچھ
اس طرح کے تھے ۔تیزررفتاربسوں پر10,000روپے جرمانہ کارپر2500روپے پبلک سروس
میں مسافروں کی اوورلوڈنگ پر5000روپے جرمانے عائد کیے گئے تھے بغیرہیلمٹ کے
موٹرسائیکل چلانے پر1000روپے جرمانہ ،بغیرلائسنس ڈرائیونگ کرنے
پرکار،موٹرسائیکل اورایل ٹی وی پر5000روپے جرمانہ ،دوران ڈرائیونگ
موٹرسائیکل پر500اورکارسوارکو2000تک جرمانہ ،سیفٹی بیلٹ نہ استعمال کرنے پر
ایل ٹی وی پر1500جبکہ بڑی گاڑیوں پر3000جرمانہ ہوگا،لین وائلیشن
پرکاراورہلکی گاڑیوں کو1000 روپے جرمانے عائدکیے گئے ہیں ٹریفک قوانین
روڈیوزرز کی حفاظت کیلئے ہوتے ہیں جن پرہم عمل کرکے جرمانوں کے علاوہ زندگی
بھی بچاسکتے ہیں ۔حکومت کے اس اقدام پر ٹرانسپورٹرز تاجراوراپوزیشن نے خوب
حکومت کی درگت بنائی مگرمیں نے شروع دن سے ہی یہی کہا کہ حکومت کیساتھ
ہزاراختلاف صحیح مگریہ اقدام ہمارے فائدے کیلئے ہے میں نے مظاہرے میں شرکت
کی جس میں ٹرانسپورٹرزنے پورالاہوربلاک کیاہوا تھا لوگوں کیلئے ایک جگہ سے
دوسری جگہ جانے کیلئے بہت مشکلات تھیں پہلے توکوئی رکشہ ٹیکسی نہیں ملتی
تھی اگرمل بھی جاتی تو500،1000سے کم کرایہ نہیں لیتے حکومت اورمیڈیانے
ٹرانسپورٹرز کواتنی کوریج دی اورحکومت کوہی غلط ٹھہرایاتوحکومت
پراتناپریشربنااورانہوں نے ٹرانسپورٹرز کے جرمانے کے آئین کوروک دیااب
اگراس کادوسراپہلودیکھاجائے توہم ہیلمنٹ نہیں پہنیں گے توایکسیڈنٹ میں موت
واقع ہوسکتی ہے مگرجرمانے کے ڈرسے اس کی پاسداری کریں ضروری بنائیں گے ۔اگرہم
سیفٹی بیلٹ استعمال نہ کریں گے توکسی حادثہ کی صورت میں جان کی بازی
ہارجائیں گے مگرچندہزارکی وجہ سے قانون پرعمل کرنافرض سمجھیں گے
تیزرفتارگاڑیاں ہی ایکسیڈنٹ کی وجہ بنتے ہیں جس کی وجہ سے روز کئی جانیں
جاتی ہیں اس کے علاوہ آج کل بیسیوں گاڑیوں والے دیکھنے کوملتے ہیں کہ فون
سنتے ہوئے گاڑیاں چلارہے ہیں مگرہم عوام دیکھ کے ان دیکھاکردیتے ہیں جب کہ
ٹریفک قوانین صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں ہم سب کی بھی ذمہ داری ہے ہم عوام
بھی کہتے ہیں یہ ان کامسئلہ ہے ہمارا نہیں حالانکہ زندگی جس کی بھی ہوقیمتی
ہوتی ہے ۔کچھ روز پہلے کی بات ہے میرے کزن زبیرکاایکسیڈنٹ ہواتواس کے
گھرآنے کے بعدسب کہہ رہے تھے کہ آپ توبڑااچھی طرح بائیک چلاتے ہیں
اورسپیڈبھی آپکی ہمیشہ SLOWہوتی ہے پھرکیسے ایکسیڈنٹ ہواتواس وقت میرے
سسرموجودتھے انہوں نے کہایہ اچھاڈرائیورہے اب ہرکوئی تواچھاڈرائیورنہیں یہ
بات میں نے سنی تومیں نے سوچایہ بات توبالکل صحیح ہے کہ جولوگ ون ویلنگ
کرتے ہیں،جوڈرائیوکرتے ہوئے موبائل فون کااستعمال کرتے ہیں جوڈرائیوراپنی
گاڑی کو آہستہ چلانابھول چکے ہیں وہ یقیناً خود کواچھاڈرائیورسمجھتے ہیں
اوروہ ہوبھی سکتے ہیں مگرایک بات ہے کہ شہرنااہل ڈرائیوروں سے بھراپڑاہے
اوراس میں سب سے حیرانگی کی بات یہ ہے کہ کم عمربچے جن کی ٹانگیں بھی زمین
پرمشکل سے لگتی ہیں وہ بائیک چلارہے ہوتے ہیں اورایسے ڈرائیوربھی میں نے
دیکھے ہیں جن کی کارسے گردن بھی مشکل سے نظرآتی ہے وہ بھی روڈ
پرڈرائیوکررہے ہوتے ہیں اوران کے والدین خوش ہورہے ہوتے ہیں مگرمیں اپنے
قلم کے ذریعے انکو یہ پیغام دیناچاہتاہوں کہ خدارایہ سوچیں کہ تھوڑی دیرکی
خوشی کیلئے کہیں آپ زندگی بھرکاروگ تواپنے گلے نہیں باندھ رہے کیونکہ اس
عمرکے بچوں کوٹریفک قوانین کاپتہ نہیں ہوتااورایسے بچے کئی ایکسیڈنٹ کردیتے
ہیں یہ توان کی اپنی جان چلی جاتی ہے یاوہ کسی کی جان سے کھیل جاتے ہیں جن
کے قاتل یقیناً ان بچوں کے والدین ہی ہیں ۔کم عمربچوں (UNDER AGE Driver)کی
کئی سال سے عوامی رکشہ یونین تشہیرکررہی ہے جویقیناً قابل فخربات ہے کہ
ایسی تنظیمیں ہمارے مستقبل کوبچانے میں لگی ہیں اوریقیناً ٹریفک پولیس
اورحکومت بھی پیش پیش ہے اس لیے جب تک ہم عوام حکومت کاساتھ نہیں دیں گے ان
ٹریفک قوانین پرعملدرآمدہوہی نہیں سکتاآخرمیں اپوزیشن سے بھی اتناعرض کروں
گاخداراآپ بھی عوام سے ماں والارویہ اپنائیں نہ کہ سوتیلی ماں جیسا۔
|