نیشنل ایگریکلچر یوتھ کمیشن کا قیام۔زراعت کے فروغ کی طرف انقلابی اقدام

زراعت ہمارے ملک کا اہم ترین شعبہ ہے جو نہ صرف خوراک بلکہ صنعتوں کے لیے خام مال اور کثیر زرِ مبادلہ بھی فراہم کرتا ہے۔ملک کی آدھی سے زائد آبادی زراعت سے منسلک ہے جبکہ کثیر آبادی بالواسطہ زراعت کے شعبہ سے تعلق رکھتی ہے۔زرعی شعبے کی ترقی کا مطلب پاکستان کی آدھی سے زیادہ آبادی کے معیارِ زندگی میں بہتری ہے جو ملکی معیشت میں مثبت انقلاب کا باعث ہوسکتا ہے۔بدقسمتی سے ریڑھ کی ہڈی سمجھا جانے والا یہ شعبہ قومی سطح پر ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا رہا ہے جس کا نتیجہ یہ نکلاکہ زرعی ملک ہونے کے باوجودگزشتہ سال4ارب ڈالر کی زرعی درآمدات کی گئیں۔زرعی شعبہ کی زبوں حالی کی بڑی وجہ زرعی گریجویٹس اور ترقی پسند کسانوں کا عملی طور پر متحر ک نہ ہونا ہے جس کی وجہ سے زرعی مسائل حکومتی ایوانوں تک نہیں پہنچ پاتے۔اس مسئلہ کی نشاندہی حال ہی میں ڈپٹی کمشنر اسلام آباد محمد حمزہ شفقات نے نیشنل لائبریری اسلام آباد میں نیشنل ایگریکلچر یوتھ کمیشن کے زیر اہتمام ایگریکلچریوتھ ایوارڈز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بھی کیا۔انہوں نے پاکستان کے بڑے زمینداروں کی مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ زرعی ترقی میں جاگیردار اپنا متحرک کردار ادا کرنے میں ناکام نظر آرہے ہیں اس لیے پڑھے لکھے نوجوانوں کو ملکی زراعت کی باگ ڈور سنبھالنا ہوگی۔نیشنل یوتھ ایگریکلچر کمیشن وقت کی اہم ضرورت ہے جو ملک میں زرعی انقلاب کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔

قبل ازیں نیشنل ایگریکلچر یوتھ کمیشن کے بانی اور تقریب کے میزبان احمد رضا خان کرمانی نے سپاس نامہ پیش کرتے ہوئے شرکاء کو تنظیم کے اغراض و مقاصد سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں زرعی شعبہ صرف غذائی ضروریات پوری کرنے کے لیے محدود تھا لیکن اب زراعت کا براہ راست تعلق ملکی معیشت سے ہے۔اگر ہمیں معاشی طور پر ملک کو مضبوط بنانا ہے تو زراعت کوجدید خطوط پر استوار کرنا ہوگا۔نیشنل ایگریکلچریوتھ کمیشن ملک بھر کے نوجوانوں کے لیے ایک پلیٹ فارم ہے جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا تے ہوئے زراعت کے فروغ میں اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ وہ سیاحت کے فروغ کے لیے ایگریکلچر ٹورزم،اسلام آباد جیسے گنجان آباد شہروں کے لیے کچن گارڈننگ اور بے روزگار نوجوانوں کے لیے ایگریکلچر بزنس کے آئڈیاز پر کام کرنا چاہتے ہیں جو ملک میں سبز انقلاب کی بنیاد رکھ دے گا۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے پلاننگ ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارمز کنول شوذیب نے نیشنل ایگریکلچریوتھ کمیشن کے قیام کو سراہتے ہوئے مستقبل میں حکومتی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے موجودہ حکومت کی کارکردگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ حال ہی میں زرعی شعبہ کی بہتری کے لیے'' نیشنل ایگریکلچر ایمرجنسی پروگرام'' منظور کیا گیا جس کے مطابق اگلے پانچ سال میں زراعت، فشریز اور لائیو سٹاک کے فروغ کے لیے 290 ارب روپے کی لاگت سے 18پراجیکٹس مکمل کیے جائیں گے۔یہ منصوبہ تمام صوبوں، زرعی ماہرین اور سٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے مرتب کیا گیا ہے جس میں صوبائی حکومتوں کو 35 سے 38 فیصد ادا کرنے ہوں گے جبکہ باقی فنڈز وفاق فراہم کر ے گا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان بھی اس پراجیکٹ سے فائدہ اٹھائیں اور اپنی صلاحیتوں کو زرعی ترقی کے لیے استعمال کریں۔

اس موقع پر سینئر آرٹسٹ مسعود خواجہ نے زراعت میں نوجوانوں کی دلچسپی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے نیشنل ایگریکلچر یوتھ کمیشن کے قیام پر احمد رضا خان کرمانی کو مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ زراعت کے بغیر دنیا میں کسی انسان کا وجود ممکن نہیں ہے اس لیے ہمیں کسانوں کا شکرگزار ہونا چاہیے جو انسان کی غذائی ضروریا ت کو پورا کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔انہوں نے زرعی ریسرچ کے ثمرات کو حکومتی و تعلیمی ادارں سے کھیتوں کھلیانوں تک پہنچانے پر زور دیا تاکہ عام کسان بھی اس سے مستفید ہوسکیں۔

تقریب کے دیگر مقررین میں گرین آپریشنز آفیسر محمد فخر امام نے ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے درپیش مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے ماحول دشمن انسانی سرگرمیوں کو محدود کرنے کی تجویز پیش کی۔رانا نوید انور نے بے روزگار نوجوانوں کے لیے ایگریکلچر انٹر پرنیورشپ کا حل پیش کیا جبکہ سیدہ ثناء عامر نے ملکی خوردنی تیل کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے زیتون کی کاشت پر زور دیا۔اس کے علاوہ ڈاکٹر صائمہ رفیق، اویس جلالی، ذبیح اﷲ، حمزہ واہلہ اور دیگر مقررین نے زرعی شعبہ کو درپیش مسائل کا حل پیش کرتے ہوئے زراعت کی بہتری کے لیے تجاویز دیں۔شرکاء نے نہ صرف ان تجاویز کو سراہا بلکہ حکومتی سطح پر بھی زرعی ترقی کے لیے اقدامات تیز کرنے پر زور دیا۔اس موقع پرڈائریکٹر نیشنل لائبریری اسلام آباد سید غیور حسین، ڈاکٹر عبداﷲ خلیل، ڈاکٹر عبداﷲ تبسم، ڈاکٹر اسامہ، نعمان شاہد مجددی، اسماء اورنگزیب، فہد نکیانہ، محسن رفیق، شاہ زیب رندھاوا اور عقیل ارشد رندھاوا نے بھی خصوصی طور پر شرکت کی۔

تقریب کے آخر میں پہلا ایگریکلچر یوتھ ایوارڈ حاصل کرنے والے خوش نصیبوں کا اعلان کیا گیا۔ایک ہزار سے زائد لوگوں میں سے منتخب ہونے والے تیس ایوارڈ یافتہ شخصیات کو ان کی اپنے شعبہ میں مہارت اور زرعی خدمات کی وجہ سے منتخب کیا گیا ۔ مہمانانِ خصوصی نے انہیں ایوارڈز سے نوازتے ہوئے شعبہ زراعت سے تعلق رکھنے والے افراد کے لیے رول ماڈل قرار دیا۔اس موقع پر بانی نیشنل ایگریکلچر یوتھ کمیشن احمد رضا خان کرمانی نے مہمانانِ خصوصی کو اعزازی شیلڈز پیش کیں اور مستقبل میں زرعی ترقی کے لیے مضبوط عزم کا اظہار کیا۔
 

Saad ur Rehman Malik
About the Author: Saad ur Rehman Malik Read More Articles by Saad ur Rehman Malik: 29 Articles with 31938 views Journalist by passion, Agronomist by choice, Leader by nature and Entrepreneur to be.. View More