|
زندگی کی تلخیوں سے گھبرا کر پاکستانی اور بھارتی ایسے کئی نامور ستارے ہیں
جنہوں نے موت سے دوستی کرنی چاہی۔۔۔ان میں سے کچھ بچ گئے اور کچھ ہمیشہ کے
لئے اپنی تلخ یادوں کے ساتھ صرف ماضی کا حصہ بن گئے۔۔۔
پروین بوبی
سال 2005 میں بھارتی فلموں کی سب سے گلیمرس اداکارہ پروین بوبی نے خود کو
موت کے حوالے کردیا۔۔۔ان کے فلیٹ میں دو دن تک ان کی باڈی سڑتی رہی اور پھر
بدبو اور باہر پڑے اخبار اور دودھ کی بوتلوں کے ڈھیر نے لوگوں کو مجبور
کردیا کہ دروازہ توڑا جائے۔۔۔جب دروازہ کھولا تو سامنے پروین بوبی کی بے
سدھ لاش دیکھی۔۔۔پتہ چلا کہ دس دن سے پروین نے پڑوسیوں سے بات چیت کا سلسلہ
بھی ترک کردیا تھا اور وہ اپنے ممبئی والے فلیٹ میں قید ہوکر رہ گئی
تھیں۔۔۔وہ اتنے سخت ڈپریشن میں تھیں کہ انہوں نے اپنی ساری کمائی میں سے
ایک فیصد بھی رشتے داروں کے نام نہیں کیا بلکہ سب کچھ غریبوں کے نام لکھ
گئیں۔۔۔ان کی خودکشی کی وجہ ڈپریشن اورتنہائی بتائی جاتی ہے۔۔۔
|
|
فریال محمود
اداکارہ فریال محمود نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کا بچپن ایسا ہے کہ وہ
اس میں کبھی بھی دوبارہ نہیں جانا چاہیں گی اور انہوں نے ساری زندگی اپنے
ماں باپ کو ، پھر ان کی علیحدگی کے بعد اپنے اپنی ماں کو سوتیلے باپ کے
ساتھ لڑتے دیکھا۔۔۔فریال کی والدہ نے طلاق کے بعد اپنے تین بچوں کے ہمراہ
دوسری شادی کی، اور اس کے بعد ایک اور شادی بھی کی۔۔۔وہ خود ماضی کی ایک
کامیاب اداکارہ ہیں۔۔۔فریال کا کہنا ہے کہ ان کے سوتیلے باپ نے اکثر انہیں
ہراساں کیا اور ان پر حملے کئے۔۔۔وہ اپنے چھوٹے دونوں بھائیوں کی حفاظت بھی
کرتی تھیں اور اپنی بھی۔۔۔پھر اس سب سے گھبرا کر انہوں نے خودکشی کی کوشش
کی۔۔۔
|
|
نعمان جاوید
گلوگار نعمان جاوید کی پہلی شادی گلوکارہ فریحہ پرویز سے ہوئی اور یہ شادی
بہت ناکام رہی۔۔۔نعمان اور فریحہ کی آپس میں پیسوں اور مالی حالات کے علاوہ
ذہنی ہم آہنگی نا ہونے کے باعث بارہا لڑائی رہی اور پھر جب فریحہ نے ان کو
چھوڑنے کا فیصلہ کیا تو نعمان جاوید نے پچاس نیند کی گولیاں کھا کر خود کشی
کی کوشش کی۔۔۔ایک ذرائع کے مطابق انہوں نے اپنی نس بھی کاٹی۔۔۔عوام کو گھر
والوں نے کار ایکسیڈینٹ بتایا لیکن بعد میں نعمان نے خود واضح کردیا کہ وہ
بہت شدید ڈپریشن میں تھے اس لئے یہ قدم اٹھایا۔۔۔
|
|
نیلو
پاکستانی فلم انڈسٹری کا ایک بہت بڑا نام نیلو جو اداکار شان کی والدہ بھی
ہیں۔۔۔سالوں پہلے جب اپنے عروج پر تھیں تو اس وقت کی حکومت سے خلاف ورزی
کرنے پر بہت شدید ہراساں کی گئیں اور وہ اتنی شدید تکلیف میں تھیں کہ انہوں
نے گورنر ہاؤس کے سامنے خودکشی کی کوشش کی۔۔۔انہیں بر وقت ہسپتال لے جا کر
بچالیا گیا لیکن اس بات پر حبیب جالب نے ایک نظم لکھی ’’ تو کہ ناواقف آداب
غلامی ہے ابھی‘‘۔۔۔یہ نظم نیلو کا حکومت کی بات نا ماننے کے جرم کی سزا کے
بعد لکھی گئی اور پھر چار سال بعد یہ نظم ’’زرقا‘‘ فلم میں کچھ تبدیلیوں کے
ساتھ استعمال ہوا اور پھر سپر ہٹ گانا بن گیا۔۔۔
|
|