|
ڈرامہ ’’میرے پاس تم ہو‘‘ کے اسکرپٹ اور ڈائیلاگز سے شہرت کے آسمانوں کو
چھو جانے والے خلیل الرحمن قمر یوں تو ایک پنجابی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں
لیکن انہوں نے اردو زبان پر عبور حاصل کیا۔۔۔ان کا کہنا ہے کہ میں نے کسی
کو پڑھا نہیں، صرف سنا ہے اور ایک دور تھا جب میں بہت اچھا سامع ہوا کرتا
تھا ، بولنا بہت بعد میں شروع کیا۔۔۔کچھ دن قبل جیو ٹی وی کے ایک شو میں
انہوں نے اپنی زندگی کے بہت سارے حقائق سے پردہ اٹھایا اور ساتھ ہی اپنی
فیملی سے بھی ملوایا-
اس شو میں ان کی فیملی کے دو بچے شامل تھے لیکن اصل میں ان کے کل تین بچے
ہیں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا۔۔۔ان کی بیگم بھی پنجابی خاتون ہیں اور انہوں
نے بتایا کہ خلیل الرحمن قمر سے ان کی محبت کی شادی ہے کیونکہ وہ دونوں
کزنز ہیں۔۔۔جب انہوں نے شادی کی تو اس وقت خلیل الرحمن نا تو کوئی شاعر تھے
اور نا ہی ادیب۔۔۔دونوں کی شدید محبت کی شادی تھی اور ان کی بیگم کا کہنا
ہے کہ خلیل الرحمن قمر کو انہوں نے اس وقت اپنایا جب وہ ایک طالبعلم تھے۔۔۔
|
|
انہوں نے بتایا کہ میں نے خلیل کو بہت لاڈ سے رکھا ہے اور گھر میں یہ بس
بیٹھ جاتے ہیں اور ان کے سارے کام ہم کرتے ہیں۔۔۔یہ ہمارے گھر کا وہ بچہ ہے
جس کے ہم صرف پیمپر نہیں چینج کرتے ورنہ ہر کام ان کے لئے حاضر ہوتا
ہے۔۔۔وہ کہتی ہیں کہ ایک دور تھا کہ وہ بہت نظر رکھتی تھیں اپنے شوہر پر
لیکن اب ایسا نہیں ہے۔۔۔یہ سچ ہے کہ میرے شوہر دل پھینک ہیں اور اس فیلڈ
میں کون نہیں ہوتا۔۔۔یہ ایک بہترین شوہر اور باپ ہیں اور مجھے یاد نہیں کہ
آج تک میری کوئی ایسی خواہش ہو جو انہوں نے پوری نا کی ہو۔۔۔
ان کی بیٹی نوشابہ خلیل نے بتایا کہ میرے ابا دنیا کے سب سے بہترین ابا
ہیں۔۔۔وہ میرے دوست نہیں بلکہ میرے بھائی جیسے ہیں۔۔۔جس پر خلیل الرحمن قمر
صاحب نے بتایا کہ بھائی نہیں بلکہ چھوٹا بھائی۔۔۔نوشابہ نے ہنستے ہوئے
بتایا کہ میں ان کی کئی باتوں سے اختلاف بھی رکھتی ہوں اور انہیں میری بات
ماننی ہی پڑتی ہے کیونکہ پورا دن چائے پانی، ٹھنڈا گرم پانی سب کچھ میری
ذمہ داری ہے۔۔۔جب میں ناراض ہوجاؤں تو یہ سب بند کردیتی ہوں ۔۔۔اور ان سے
اسی طرح لڑتی ہوں جیسے میں اپنے چھوٹے بھائی سے لڑتی ہوں۔۔۔
|
|
ان کے بیٹے دراب خلیل نے بتایا کہ خلیل صاحب ایک بہترین انسان ہیں اور وہ
اپنے اوپر ایک روپیہ خرچ نہیں کرتے بلکہ دوسروں پر زیادہ خرچ کرتے ہیں۔۔۔وہ
جھوٹ نہیں بولتے اور بناوٹ کا ان میں کوئی بھی عنصر شامل نہیں ۔۔۔وہ جو کچھ
ہیں منہ پر ہیں، دل میں نہیں رکھتے۔۔۔
|
|
خلیل الرحمن قمر نے لیکن اس بات سے پردہ نہیں اٹھایا کہ انہیں کتنی بار
محبت ہو چکی ہے لیکن یہ بات ضرور مانی کہ وہ محبت کرنا پسند کرتے
ہیں۔۔۔انہیں خواتین میں سب سے زیادہ آنکھیں پسند ہیں اور ان کو لگتا ہے کہ
آنکھیں ہی تو ہیں تو جو ساری بات کرتی ہیں اور سمجھتی ہیں۔۔۔باقی سب کچھ
جزوی ہے۔۔۔
خلیل الرحمن قمر نے میزبان کو بتایا کہ مجھے اپنے علاقے شاد باغ سے عشق ہے
اور میری خواہش ہے کہ میں جہاں بھی ہوں مگر مروں تو دفن شاد باغ میں ہی ہوں۔۔۔
وہ نوجوانی میں کسی بدمعاش سے کم نہیں تھے اور کبھی مار کھاتے نہیں تھے
بلکہ ہمیشہ لوگوں کو سبق سکھاتے تھے۔۔۔پنجاب میں سو بچوں کو مارنے والے شخص
کو اس وقت مارا تھا جب اس نے یہ جرم کیا بھی نہیں تھا اور انہیں پتہ نہیں
تھا کہ یہ عمل وہ کرنے والا ہے۔۔۔
اپنی بیگم سے اس حد تک ڈرتے ہیں کہ وہ محبت والی فہرست کے ناموں میں سے ایک
بھی نام لینے سے گریزاں رہے۔۔۔ان کے نزدیک وہ عورت نہیں جس میں حیا اور وفا
نہیں اور وہ مرد نہیں جس میں غیرت نہیں۔۔۔
|