تقریبا"چھ سات سال پہلے اللہ کے فضل سے گندم کی پیداوار
میں غیر متوقع اضافہ ہوا.. میں نے دوستوں دے کہا تھا کہ اگر اس وقت ہم نے
ضرورت مندوں, مساکین اور دیگر حاجتمندوں کو اس برکت میں شامل نہ کیا تو
اللہ کی آزمایش بھی ہو سکتی ہے.. دوست کہنے لگے ایسا کیوں سوچتے ہو.. میں
نے کہارب کریم اپنی مخلوق کو کبھی آسانیوں اور مشکلات سے آزماتا ہے.. اس
وقت توقع سےزیادہ نوازا ہے... اس نوازش میں بہت ساروں کا حصہ
ہوسکتاہے...کیونکہ مجھے اپنا بچپن یاد ہے جب ہمارے بزرگ کھیت میں ہی ضرورت
مندوں کو پیداوار میں سے حصہ تقسیم کر دیتے تھے... اب آہستہ آہستہ ہم ایسا
کرنا چھوڑ چکے ہیں... شاید مادیت لے ڈوبی.... دوسری بڑی وجہ یہ بھی کہ زرعی
ادویات کاحد سے زیادہ استعمال نے نیچر کو نقصان پہنچایا.. بہت سے پرندے
صفحہ ہستی سے مٹ گیے جو ایسے نقصان دہ کیڑوں کو کھا جاتے تھے, شاید اس طرح
قدرت کے نظام میں مداخلت کی... یہ بھی ایک قدرت کا نظام ہے... ورنہ آج ٹڈی
دل کو پرندے کھا جاتے.... صدقہ اور خیرات سے ہاتھ کھینچ لیا... بہت سارے
لوگوں کا حصہ روکنے سے... بظاہر دولت میں اضافہ... یہ سب اللہ تعالی کی
تعین کردہ حدود سے انکار کی وجہ اور سبب... آیے سب مل کر رب کریم سے
استغفار کے لیے سجدہ ریز ہو جایں..آج ہی وعدہ کریں حقداروں کا حق ادا کریں
گے.. انشاء اللہ یہ آفت جلد ٹل جاے گی.. اللہ ہماری خطاوں کو معاف فرماے
آمین.. اور ہمیں ضرورتمندوں کو ان کا حصہ دینے کی توفیق عطا فرماے
آمین....(کوی بات اچھی نہ لگی اس کے لیے معذرت)
|