بھارت میں نئے ٹارچر کیمپ
(Ghulam Ullah Kiyani, Islamabad)
بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف اور سابق آرمی
چیف جنرل راوت کا اعتراف کشمیریوں سمیت بھارتی اقلیتوں کے خلاف سنگین جنگی
جرائم کے اعتراف کا عکاس ہے۔ بھارتی فوج ’’ڈی ریڈیکلائزیشن ‘‘ کیمپ چلا رہی
ہے۔ بھارت نے ہزاروں کشمیریوں کو گرفتاری کے بعد ٹارچر کیمپوں میں ڈال کر
لا پتہ کر دیا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی تنظیموں یا ریڈ کراس یا عالمی
میڈیا کو حقائق تک رسائی حاصل ہونا دور کی بات ہے، بھارتی اپوزیشن بھی
سچائی سے ناواقف ہے۔ اسے بھی آزادی سے کشمیر میں کسی کے ساتھ بات کرنے کی
اجازت نہیں۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں کریک ڈاؤن، تلاشیوں، محاصروں اور ناکہ
بندیوں کے دوران نوجوانوں کو گرفتار کر کے گمنام کیمپوں میں قید کر رہا ہے۔
آئے روز کم عمر لڑکے لا پتہ ہو رہے ہیں۔ کشمیریوں کی پکڑ دھکڑ اور ان کے
عقائد و نظریات تبدیل کرنے کے لئے عقوبت خانوں میں ڈالنے کا مقصد تحریک
آزادی کو کچلنا ہو سکتا ہے۔
بھارتی سول سوسائٹی اور انسانی حقوق پر کام کرنے والے اعتراف کرتے ہیں کہ
اتر پردیش کے وزیر اعلییوگی کی لمبی تاریخ نفرت انگیز تقاریر اور انتہا
پسندہندو ملیشیا کو بڑھانے کی ہے۔ وہ متنازعہ شہریت قانون کے خلاف مظاہرے
کرنے والوں کو انتقام لینے کے بارے میں بات کرتا ہے، اور اس کے ذریعہ اپنی
پولیس فورسز کو براہ راست فرقہ وارانہ ہدف اور مسلمانوں پر تشدد کا نشانہ
بنانے کی ترغیب دیتا ہے۔یہدر حقیقت انسانیت کے خلاف جرم کی دہلیز ہے۔بھارتی
فورسز مسلم گھروں میں توڑ پھوڑ کر رہی ہے۔ ایسا سکھوؤں کے خلاف فرقہ وارانہ
فسادات جیسے 1984 اور مسلمانوں کے خلاف 2002 میں دیکھاگیا، پولیس فسادیوں
کا ساتھ دیتی رہی۔ لیکن اب یہ وردی والیتباہی پھیلا رہے ہیں۔ پولیس خود ہی
فسادی بن گئیہے۔جو بھارت میں مسلمان اور دیگر اقلیتیں آج دیکھ رہی ہیں،
کشمیری تین دہائیوں سے اور شمال مشرق بھارت میں لوگ ستم برداشت کر رہے ہیں۔
کشمیریوں اور بھارت میں مسلمانوں کو سیکولر جمہوریت کی بقا اور قانون کی
حکمرانی کی آڑ میں فورسز کے ذریعہ اس نوعیت کی فرقہ وارایت کا نشانہبنایا
جا رہا ہے۔ جب پولیس خود ایک لنچنگ ہجوم بن گئی تو پھر لوگ تحفظ کے لئے
کہاں جائیں گے؟۔بھارت میں سرکاری سرپرستی میں بنیاد پرستی اسکولوں،
یونیورسٹیوں، مذہبی مقامات پر ہورہی ہے۔ ''انتہا پسند ہندوؤں ہی نہیں
خواتین کی بھی پرائیویٹ ملیشیا بھاجپا ہی تیار کر رہی ہے۔ بھارتی جنرل
کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دیتے ہیں اورکشمیریوں کی
بستیوں پر چڑھائی کی ترغیب دیتے ہیں ، آزاد کشمیر پر جارحیت جاری رکھتے
ہوئے قبضے کی دھمکیاں بھی دے رہے ہیں، جیسے امریکیوں نے نائن الیون کے
بعدافغانستان اور عراق پر حملہ اور قبضہ کیا۔ بھارتی چیف آف ڈیفنس سٹاف
جنرل راوت دنیا کو دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ لڑنے کی دعوت دیتے ہیں۔
پروفیسر صدیق وحید جو کہ کشمیری مورخ ہیں اورہارورڈ یونیورسٹی(امریکہ) سے
پی ایچ ڈی کیہے، کہتے ہیں کہ کشمیریوں کو اعتدال پسند بنانے کے لئے انہیں
حراستی کیمپوں میں رکھنے کی تجویز بھارتی جنرل کا پاگل پن ہے۔ کشمیریوں کے
لئے یہ حراستی مراکز یا عقوبت خانے کھولنے کا مقصد ان کی برین واشنگ یا ذہن
بدلنے کی کوشش ہو گی کیوں کہ بھارت گزشتہ تیس سال سے کشمیریوں کو عقوبت
خانوں میں ڈال کر ان کا جسمانی اور نفسیاتی ٹارچر کر رہا ہے۔ مگر وہ
کشمیریوں کو سرینڈر کرانے میں ناکام ہو گیا۔ 5اگست2019سے بھارت نے مزید
ہزاروں اضافی فوجی کشمیر میں داخل کئے، میڈیا پر پابندی لگا دی، بڑے پیمانے
پر حریت پسندوں ،بھارت نوازوں، کاروباری افراد اور طلباء کوحراست میں لیا،
انٹرنیٹ سمیت مواصلات کو بند کردیا۔ مودی کی پارٹی ایک مذہبی قوم پرست
نظریہ پر زور دے رہی ہے۔ جنرل راوت نے نئی دہلی میں بین الاقوامی امور کی
ایک کانفرنس میں کشمیریوں کوحراستی کیمپوں میں ڈالنے کے بارے میں تجاویز
سرکاری عہدیداروں، غیر ملکی سفارتکاروں، کاروباری ایگزیکٹوز اور اسکالرز کے
سامنے پیش کی۔ ’’رئیسینا ڈائیلاگ 2020 ‘‘میں اپنے ریمارکس میں اعتراف کیاکہ
نئی دہلی ''ڈی ریڈیکلائزیشن کیمپ'' چلا رہی ہے اور وہ پاکستان کو فنانشل
ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی کالی فہرست میں رکھنے کے لئے سرگرم عمل
ہے۔بھارت چاہتا ہے کہ دہشت گردی کی کفالتکا الزام لگا کر پاکستان کو بلیک
لسٹ اور سفارتی تنہائی کاشکار بنا دیا جائے۔پاکستان وزارت خارجہ کے ترجمان
نے اپنے ردعمل میں کہا، ''بھارت مقبوضہ کشمیر میں بلا روک ٹوک ریاستی دہشت
گردی کا مرتکب ہونے کی حیثیت سے، دہشت گردی کے معاملے پر کوئی رائے دینے کی
پوزیشن میں نہیں ہے۔ جنرل راوت کی کشمیریوں کے بچوں کے لئیحراستی کیمپوں کے
بارے میں گفتگو احمقانہ ہے۔ایف اے ٹی ایف کے بارے میں جنرل کے تبصریبھارت
کے ''اپنے تنگ، متعصب مقاصد کو آگے بڑھانے کے لئے ایف اے ٹی ایف کی تکنیکی
کارروائی کو بار بار سیاست کی نذر کرنے کی کوششوں کاثبوت ہیں۔ اسلام آباد
نے نئی دہلی کی ''بدنیتی پر مبنی مہم'' کے بارے میں دنیا کو مستقل طور
پرخبردارکیا ہے اور ایف اے ٹی ایف کے ارکان سے ''بھارتی سازشوں'' کو مسترد
کرنے کی اپیل کی ہے۔
جنرل راوت نے اپنے کیریئر کا بیشتر عرصہ شمال مشرق اور کشمیر میں گزارا، وہ
انسانیت کے خلاف سنگین جنگی جرائم میں ملوث رہے۔2017 میں، اس نے ایک ایسے
میجر کو ایوارڈ دیا جس نے ایک کشمیری نوجوان کو آرمی جیپ کے آگے باندھا اور
اسے پتھر پھینکنے والوں کے خلاف انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا ۔اس وقت
کے ایک انٹرویو میں، جنرل نے کہا، ''کاش یہ لوگ، ہم پر پتھراؤ کرنے کے
بجائے، ہم پر ہتھیاروں سے فائر کر تے،تب میں خوش ہوتا۔''یعنی اگر لوگ
پتھراؤ کے بجائے فائرنگ کرتے تو فوج کو زیادہ سے زیادی لوگو ں کے قتل کا
بہانہ ہاتھ آ جاتا۔ عالمی برادری بی جے پی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر
کی ناقابل قبول صورتحال سے توجہ ہٹانے، متنازعہ قوانین اور طریقوں کے خلاف
بڑھتے ہوئے احتجاج، اور اقلیتوں کے خلاف اس کی بے رحمی عداوت کی طرف توجہ
مبذول کروانے کی کوششوں کا جائزہ لے۔ غیرقانونی کارروائیوں کے لئے بھارت کو
جوابدہ بنایا جائے۔بھارتی ریگولر آرمیفرقہ پرست بن چکی ہے۔ اسے ڈی ریکلائز
کرنے کے لئے دنیا توجہ دے اور اس کے جنگی جرائم کی تحقیقات کرائی جائے۔
|
|