بلال شوکت آزاد
بات کریں الحاد یعنی کسی مذہب پر یقین نہ کرنے اور انسانی مشاہدے, تجربے
اورحواس خمسہ کے ترازو میں تُلے ہوئے نظریات یعنی سائنس پر ایمان کی تو
یقین مانیں یہ اپنے آپ میں ایک مذہب اور ایک نظریہ ہے, باطل ہی سہی پر ہاں
ہم اس کو دیگر مذاہب کے درمیان جگہ دینے کے لیئے اس کو نظریہ اور مذہب شمار
کرسکتے ہیں بلکہ کرنا ہی چاہیئے تاکہ ملحدوں کا ذہنی بخار ذرا دو درجے کم
ہوسکے کہ ان کا کوئی مذہب نہیں یا وہ کسی خاص مذہب کے پیروکار اور کاربند
نہیں۔
دنیا میں روز بروز بڑھتی مسلمانوں کی آبادی کے پیش نظر الحاد کا سارا زور
اسلام اور مسلمانوں کے خلاف ہے جبکہ دیگر مذاہب کی دنیا کا ملحد دامے درمے
سخنے حسب توفیق عزت اور احترام کرتا ہے۔
لیکن ساری دنیا کے ملحدین کو اگر ایک طرف کریں اور پاکستان کے کاٹھے انگریز
عرف دیسی ٹومی ملحدین اور بظاہر لبرلز کی ذہنیت اور حرکات و سکنات کا
مطالعہ کریں تو ہمیں ایک فرق نظر آئے گا کہ دیگر ملحد اسلام کے مخالف تو
ہونگے لیکن گستاخ شاید نہ ہو لیکن پاکستانی ملحدین جو کہ ایک دو خاص فرقوں
کی پنیری سے نکلے ہیں شدید ترین گستاخ تو بہرحال ہوتے ہیں لیکن ملحد نہیں۔
اب ان ملحدین اور لبرلز کی شاخیں جن فرقوں سے جڑی ہیں ان میں اہل تشیع,
قادیانی اور اب فقہ غامدیہ کے پیروکار بھی ابھر کر سامنے آرہے ہیں۔
جی بلکل میرے الزام پر شک ہے تو ذرا سبھی الحاد کے بڑھے تھمبز جو پاکستان
میں الحاد الحاد کا پرچار کرتے ہوئے پائے جاتے ہیں ذرا ان کی شناخت اور
خاندان کے مسلک کی جانچ پڑتال کرلیں یا کروالیں, ان شاء ﷲ سو فیصد نتائج
برآمد ہونگے اور پھر راقم کافی سارے ایسے گروپس کا حصہ ہے رد الحاد کی نیت
سے جہاں ناموں سمیت مخصوص دنوں کے متشدد فرقہ پرست بڑے زور و شور سے الحاد
کا باطل مقدمہ لڑتے ہوئے پائے جاتے ہیں۔
اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ یہ اگر مخصوص متشدد فرقوں کے خراب انڈے ہیں تو وہ
دو کشتیوں کے سوار کیوں بنے ہوئے ہیں؟
اس کے پیچھے تحقیق سے چند عوامل برآمد ہوئے جو یہ تھے۔
1-بیرون ملک خاص کر یورپ و امریکہ کے ویزوں کا لالچ۔
2-بیرونی این جی اوز کی بھاری بھرکم فنڈنگ۔
3-سیاسی پناہ کے مقصد سے خود کو متنازعہ دکھانا۔
4-مخالف فرقوں کو بدنام کرنے کی کھلی آزادی۔
5-کسی غیر مسلم لڑکی سے عشق کی تکمیل کی خاطر۔
اسکے علاوعہ مجھے تو خاص مقاصد نظر نہیں آئے اگر کوئی ہوں تو کہہ نہیں سکتا۔
ان سب کو نکال کر اصل مذہب بیزار اور ملحد صرف ایک فیصد ہی ہیں پاکستان میں
جو کسی کونے کھوپچھے میں گمنامی کے اندھیروں میں غرق زندگی گزار رہے ہیں۔
اب ان کے نظریات کی بات کریں تو ہندو ازم کے بعد یہ دوسرا مذہب ہے دنیا کا
جو قصے کہانیوں پر مبنی اور کثیرالخلقت خداؤں پر کھڑا ہے لیکن کوئی بھی
ملحد اس کو تسلیم نہیں کرتا۔
ہندو اور ملحد میں ایک بات مشترک ہے کہ یہ ہر ظاہری اور دکھنے والی چیز پر
ایمان لاتے ہیں اور ان دونوں کو اسلام, حضرت محمد ص, اللہ, مسلمانوں اور
پاکستان سے شدید ترین نفرت ہے۔
ان کے مذہب کی ساری عمارت سائنس اور سائینسدانوں کی اول جلول تحقیق اور
دریافتوں پر کھڑی ہے۔
سب سے زیادہ یہ جن تین سائینسدانوں کو خدا کی حد تک پوجتے ہیں وہ یہ ہیں۔
1-چارلس ڈارون کو اسکی نظریہ ارتقاء کی باطل تھیوری کی بدولت۔
2-آئن سٹائن کو اس کے نظریہ اضافیت اور بگ بینگ تھیوری کی بدولت۔
3-سٹیفن ہاکنگ کو اسکی تھیوری آف ریلیٹیویٹی اور بلیک ہول کی دریافت کی
بدولت۔
باقی جتنے بھی سائنسدان جنہوں نے خدا کے وجود کو تسلیم کیا اور سائنس سے
ثابت کیا وہ سب ان کی نظر میں کن ٹٹے اور مرتد ہیں سائنس کے۔
بہرحال یہ تو ہوئے اس مذہب الحاد کے پیغمبر اورخدا ملحدوں کے نزدیک۔
اب ذرا ان کےچند تبلیغی مسائل اوراستدلال یا نظریات کے خلاصے کی جانب آئیں۔
استدلال نمبر ایک:
ان کا مشہور زمانہ تبلیغی استدلال نما نظریہ یہ ہے کہ انسان کو کسی نے نہیں
بنایابلکہ آقا چارلس ڈارون کی مہان ارتقائی تھیوری کی رو سے ہمیں یہ پتہ
چلتا ہے کہ شروع میں یہ زمین گرم مرطوب آب و ہوا پر مشتمل ایک سیارہ (سیارہ
کیسے بنا اسکی تفصیل آگے) تھا جس پر یونی سیلولر مخلوق کا راج تھا سمندروں
کی تہہ میں۔ پھر ہزاروں سال کے ماحولیاتی تبدل کی وجہ سے ارتقاء کے شدید
عمل سے گزر کر یونی سیلولر مخلوق ڈیول یعنی دوسیلوں والی مخلوق بنی اور پھر
یہ سلسلہ ارتقاء چل نکلا اور لاکھوں کروڑوں سالوں بعد سینکڑوں مخلوقات (جملہ
حیوانات جن میں چرند پرند درند اور مٹ چکی سب مخلوقات شامل ہیں) میں تبدیلی
کے بعد بلآخر بندروں کی اولین نسل سے ہزاروں سال مزید ماحولیاتی تبدیلی اور
ارتقاء کی بدولت چار نسلوں کا سفر طے کیا اور آج کا انسان وجود میں آیا لگ
بھگ دس ہزار قبل مسیح میں۔
اعتراض:
جی حضور اس استدلال پر مجھ سمیت ہر مسلمان جو ایمان کا پکا اور سائنس کی
معلومات رکھتا ہے تھوڑی سی عقل کے استعمال سے چند اعتراضات پر مبنی اعتراض
کرے گا۔
اول وہ یونی سیلولر مخلوق جو لاکھوں کروڑوں سال پہلے سمندروں کی تہہ میں
آباد تھی وہ کیسے پیدا ہوئی یا اسے کس نے پیدا کیا؟
دوم ارتقاء کے مرحلے میں دس ہزار قبل مسیح کے بعد ایک اتنا لمبا ٹھہراؤ
کیوں آگیا ہے؟
سوم اس وقت کیا کوئی ایسی مخلوق جو ارتقاء کے مرحلے سے گزر رہی ہو اور دیر
بدیر انسان بننے کی صلاحیت حاصل کرچکی ہو یا کرسکے تو نام اور قسم بتاکر
ہماری الجھن دور فرمائیں۔
چہارم دیگر جتنے چرند, پرند اور درند زمین اور سمندروں میں موجود ہیں
ارتقائی ردعمل ان پر کیوں ناکام ہورہا ہے کہ وہ بیچارے اشرف المخلوقات میں
تبدیل نہیں ہو پارہے گزشتہ دس ہزار سالوں سے؟
اور سب چھوڑو گزشتہ دو ہزار سال میں مجھے کسی ایک انسان کی مثال دو جو پہلے
بندر تھا اور پھر ارتقاء کے مرحلے سے گزر کر انسان بن گیا یا اور کچھ نہیں
تو انسانی عقل اور شکل ہی حاصل کی ہو تو لاؤ مثال دو۔
لیکن میں اپنے رب کے دیئے علم کی رو سے بتاتا ہوں کہ چند بد بخت انسان ضرور
بندر اور سور میں اللہ کے عذاب اورغصے کی بدولت تبدیل ہوئے اور چند لمحوں
میں ہوئے کوئی ہزاروں سال نہیں لگے ان کی تبدیلی میں۔
استدلال نمبر دو:
ان کا دوسرا مشہور زمانہ استدلال یہ ہے آقا چارلس ڈارون اور آئن سٹائن اور
سٹیفن ہاکنگ کی مشترکہ اور متفقہ تھیوری کی رو سے کہ جیسے انسان ایک یونی
سیلولر سے خود بخود ارتقاء کے ایک لمبے مرحلے سے گزر کر وجود میں آیا ویسے
ہی یہ کائنات آغاز میں ایک بہت بڑا گولا تھی جس کی کوئی حد نہیں تھی کے
مرکز میں اربوں کھربوں سال سیال مادہ جو کہ شدید گرم تھا جمع ہوتا رہا
اورایک دن ایک بہت بڑا اور شدید دھماکہ اس گولے یعنی کائنات کے اندر سے
باہر کی جانب وقوع پذیر ہوا اور یہ کھربوں ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا۔
اس دھماکے کو بگ بینگ کہا گیا اور اس کی تحقیق و تالیف بگ بینگ تھیوری
کہلائی۔
یا پھر کائنات دو بہت بڑے اجسام جن کی ریاضیاتی قیمت متعین نہیں کی جاسکتی
پر مشتمل تھی جو ایک گول دائرے میں گھوم رہے تھے اور ایک دن یہ آمنے سامنے
آگئے جس سے شدید تصادم ہوا اور یہ اربوں کھربوں اجسام میں تبدیل ہوکر دائیں
بائیں پیچھےکی جانب زور سےپھیل گئے اور ایک ریڈی ایشن جو ان کے ٹکراؤ سے
خارج ہوئی وہ اب تک کائنات میں پھیل رہی ہے اتنے کھرب سال کے بعد بھی۔
اسی بگ بینگ سے کائنات پھیلاؤ کا شکار ہوئی جس نے پلازمہ, گیس, ٹھوس اور
مائع پر مبنی ملبہ کائنات کی وسعتوں میں پھینکا جو گلیکسی, سٹارز, پلینٹس
اور سٹار ٹریک وغیرہ کہلائے جاتے ہیں۔
اور ہر گلیکسی کروڑوں سٹارز کا مجموعہ ہے, ہر سٹار ایک سسٹم رکھتا ہے جس
میں درجن بھر سرد اور گرم سیارے اس کے محور اور مدار کے گرد گھومتے ہیں
جیسے سورج ایک ستارہ ہے اور اسکے سسٹم کو سولر سسٹم یا نظام شمسی کہا جاتا
ہے جس میں دریافت سیارے گیارہ کے قریب ہیں اور پھر ہر سیارہ خود کے مدار
میں ایک سےلیکر درجن تک سیارچے رکھتا ہے جیسے زمین ایک سیارہ ہے اور چاند
اس کا سیارچہ۔
الغرض ملحدین اس من گھڑت اور باطل تھیوری کے بل بوتے پر استدلال کرتے ہیں
کہ ساری کائنات ایک حادثے ایک دھماکے کی پیدائش اور وجہ سے ہے۔
اعتراض:
اب اس ساری کھچڑی کو کوئی بیوقوف بھی پڑھے تو ہنس ہنس کر پاگل ہونا طے ہے
چہ جائکہ ایک مواحد مسلمان اس کو پڑھ کر کیسے تسلیم کرلے بلکہ ایک کٹر اہل
کتاب بھی نہیں مانے گا کہ سبھی صحیفوں اور چاروں الہامی کتب میں اللہ سبحان
وتعالیٰ نے کائنات کو تخلیق کرنے کی بابت کھل کر بیان کیا ہے کہ کائنات کو
اللہ نے کیسے اور کتنے دنوں میں تخلیق کیا۔ اب اس استدلال پر اعتراضات پر
مبنی ایک اعتراض کیا جائے تو وہ کچھ یوں ہوگا اگر ملحد اس کا جواب دیکر
الجھن دور فرمادیں تو ہمیں بھی الحاد کی منطق سمجھ آسکے۔
اول اگر دھماکے والی تھیوری بگ بینگ مان لی جائے تو یہ بتادیں کہ وہ گولا
نما جسم یا دو اجسام کس طرح وجود میں آئے اور ان کا راستہ ایک دائروی مدار
کی صورت کس نے کس قوت کی بدولت متعین کیا؟
دوم کیا دھماکے, حادثہ یا تصادم و تخریب پیدائش کی اکائی ہیں؟ اگر ہیں تو
آج دنیا میں ہر سیکنڈ پر دھماکے, تصادم, حادثے اور تخریب وقوع پذیر ہوتی ہے
تو کیا ان کے نتیجے میں کائنات کی طرح کچھ نیا وجود میں آتا ہے؟
سوم یہ بگ بینگ تھیوری جو خود بخود پیدائش کا جواز ہے کو اربوں کھربوں سال
ہوگئے ارتقاء کا راستہ کیوں بھول گیا ہے؟ دوبارہ ویسا حادثہ کیوں نہیں
رونما ہوا کہ کائنات میں مزید پھیلاؤ ہوتا؟ (یاد رہے کائنات میں ہر روز ہر
وقت تبدیلی ہوتی رہتی ہے میرے اللہ کے حکم سے کہ وہ کن فیکن سے سب کچھ
کرسکتا ہے)۔
اور چہارم یہ کہ حادثے کے بعد بکھرنے والے اجسام کو متعین راستوں اور طاقت
سے لیس کس قوت نے کیا کہ آج تک دوبارہ ایک دوسرے سے نہیں ٹکرائے اور ان کو
کائنات میں اپنی موجودہ حالت تک آتے آتے اربوں کھربوں یا اس سے بھی زیادہ
کا عرصہ گزر گیا کہ اور تو اور زمین سورج میں نہیں دھنسی اور چاند زمین پر
نہیں گر سکا؟
میں الحمدللہ ایک مواحد مسلمان ہوں اور اپنے ایمان کی حد تک ان استدلال اور
ان پر اٹھائے اعتراضات کا جواب جانتاہوں اللہ کی مہربانی اور اسکے نبی صل
اللہ علیہ والہ وسلم کی بدولت قرآن و حدیث سے۔
اس کے علاوعہ بھی بے شمار سائنسی نظریات پر مبنی استدلال ہیں ملحدین
پاکستان کے پاس خاص طور پر جن کی بدولت وہ مذاہب خاص کر اسلام اور اللہ کا
رد کرتے ہیں لیکن آج تک کوئی ملحد مجھے بلواسطہ یا بلاواسطہ ان اعتراضات کا
منطقی جواب دیکر لاجواب نہیں کرسکا۔
مجھے آج تک انتظار ہے اور مرتے دم تک رہے گا ان شاء ﷲ کہ کوئی ملحد مجھے ان
کا آئیں بائیں شائیں یا گالم گلوچ و دشنام طرازی اور گستاخی سے پاک جواب
دیکر لاجواب کرسکے۔
کھلا چیلنج ہے اگر کوئی قبول کرسکے۔
جزاک اللہ خیرا۔
|