الطاف بھائی ۔۔۔!ہم پنجابی نسل
در نسل غلام رہنا پسند کرتے ہیں ،ہماری رگوں میں اب خون کم اور غلامی زیادہ
گردش کر رہی ہے ،ہم نے طے کر لیا ہے کہ جاگیرداروں اور وڈیروں کے درباروں
میں جھاڑو دیتے دیتے موت کی آغوش میں چلے جانا ہے اور اپنی آنے والی نسلوں
کو بھی یہی غلامی وراثت میں دینی ہے ۔۔۔۔ہم نے اس خود ساختہ حقیقت کو تسلیم
کر لیا ہے کہ ہم ہمیشہ ووٹ ڈالنے والے رہیں گے کبھی ووٹ لینے والے نہیں
بنیں گے ،ہم اُن لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجتے رہیں گے جو ہم میں سے ہیں ہی
نہیں ۔۔۔۔ہم اُن لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجتے رہیں گے جو ہمارے ساتھ ہاتھ
ملا کر جراثیم کش صابن سے دس دس بار دھوتے ہیں ۔۔۔۔ہم اُن لوگوں کو
اسمبلیوں میں بھیجتے رہیں گے جو ہمارے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کرتے ۔۔۔۔ہم
اُن لوگوں کو اسمبلیوں میں بھیجتے رہیں گے جو ہمارے ساتھ کھیلنا پسند نہیں
کرتے ،ہمارے ساتھ کھانا پینا باعثِ ذلت سمجھتے ہیں ۔
ہم چاہتے ہیں ہمارے حکمران جعلی ڈگریوں والے ہوں ۔۔۔۔ہمارے لیڈر ٹیکس چور
ہوں۔۔۔۔ہمارے قائد پانی چور ہوں ۔۔۔۔ہمارے رکن قومی و صوبائی اسمبلی بجلی
چور ہوں ۔۔۔ہم چاہتے ہیں ہمارے شہروں کے ناظم کروڑوں روپے ہڑپ کر جائیں اور
شہروں کو کھنڈر بنا دیں ۔۔۔۔ہم پر جھوٹے مقدمے بنوا کر گرفتار کر وائیں ،پھر
رہا کروا کے ہم پر احسان کریں اور اور اُس احسان کے بدلے ہم ووٹ دیں۔۔۔ہم
چاہتے ہیں ہمارے نوجوان ڈگریاں ہاتھ میں لیے نوکری کی تلاش کرتے کرتے بوڑھے
ہو جائیں ۔۔۔۔ہم چاہتے ہیں ہماری مائیں غربت سے تنگ آکر بچوں کو بیچنے کے
لئے سڑکوں پر آتی رہیں ۔۔۔۔ہم چاہتے ہیں کہ ہمارے والدین بے روزگاری سے
مجبور ہو کر بیٹیوں کو قتل کرتے رہیں ۔۔۔۔ہم چاہتے ہیں ہمیں فرقوں ،گروپوں
اور ذات برادریوں میں تقسیم کر کے روایتی سیاست دان نسل در نسل اقتدار پر
قابض رہیں ۔۔۔۔ہم چاہتے ہیںکہ تعلیم ہماری پہنچ سے دور ہوجائے ، علاج کی
عدم دستیابی پر مرنا ہم اپنا مقدر سمجھ لیں ۔۔۔۔ہم چاہتے ہیں کہ ملکی وسائل
پر وہی طبقہ مسلط رہے جو 64سالوں سے اِ س ملک کو لوٹنے میں مصروف ہے ۔
لیکن آپ ، آپ چاہتے ہو نمائشی سیاست کا ڈرامہ ختم کر کے عملی خدمت کا سفر
جاری کیا جائے۔۔۔۔مذہبی منافرت ختم کر کے احترامِ انساینت کا پر چار کیا
جائے ۔۔۔۔جاگیردارنہ نظام کا خاتمہ کر کے عوامی جمہوریت لائی جائے۔۔۔۔موروثی
سیاست کو دفن کر کے عوام پر عوام کی حکمرانی کا سسٹم لایا جائے۔۔۔۔طبقاتی
تفریق ختم کر کے ہر پاکستانی کے حقوق کی بات کی جائے ۔۔۔۔دو فیصد کی
بادشاہت ختم کر کے اٹھانوے فیصد کو حکمرانی کا موقع دیا جائے ۔
الطاف بھائی ہمیں یہ سب کچھ نہیں چاہیے کیوں کہ ہم غلام ہیں ،اس لئے ہمیں
آپ اچھے نہیں لگتے ، آپ کی جماعت اچھی نہیں لگتی ،آپ کی جماعت کا منشور
اچھا نہیں لگتا۔آپ کی جماعت کا کوئی ایم این اے جب پنجاب آکر ہمیں برابر
میں بیٹھاتا ہے تو وہ عزت ہم جذب نہیں کر پاتے ۔کیوں کہ ہم تو گاڑیوں کے
پیچھے بھاگنے اور خوشامد کرنے کے عادی ہیں ۔ہمارے خود ساختہ وارثوں کو آپ
کے جلسے بھی ”جلسی“نظر آتے ہیں جبکہ وہ اپنی کارنر میٹنگ کو بھی جلسہ
کہلوانے پر بضد ہوتے ہیں ۔ ہمیں آپ کا چندہ بھی بھتہ نظر آیا اور جنہوں نے
ہمارا خون تک نچوڑ لیا ہم ان سے حساب نہیں لیں گے ۔الطاف بھائی آپ اچھے
نہیں ہو ۔۔۔کیونکہ آپ ہماری محرومیاں ختم کرنا چاہتے ہو جبکہ ہم نے
محرومیوں کو اپنا مقدر مان لیا ہے۔ |