امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دو دوست یعنی ہندوستانی وزیر
اعظم نریندر مودی اور دوسرے دوست پاکستانی وزیر اعظم عمران خان ہیں۔ ان
دونوں وزرائے اعظم سے ملاقات کے موقع پر امریکی قدر خوش دلی کا مظاہرہ کرتے
ہوئے گرمجوشی سے ملتے ہیں۔ ہندوپاک کے درمیان کشیدہ صورتحال کو ختم کرنے
اور امن و سلامتی کیلئے راہ ہموار کرنے کی کوشش میں بھی ثالثی کا کردار ادا
کرنے کیلئے بھی امریکی صدر پیش پیش دکھائی دیتے ہیں۔ یہ اور بات ہے کہ
موجودہ ہندوستانی حکومت کسی دوسرے فریق کو ہند۔پاک کے درمیان ثالثی کا
کردار ادا کرنے کیلئے ضرورت محسوس نہیں کرتی ۔کشمیر کے مسئلہ پر نریندر
مودی حکومت کے خلاف پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے جس طرح اقوام متحدہ
اور پھر دیگر ممالک میں آواز اٹھائی ہے اس سے عالمی سطح پر عمران خان کو
مسلمانوں کے ایک عالمی قائد کی حیثیت سے شہرت حاصل ہوئی۔ ملیشیاء اور ترکی
نے عمران خان کی پذیرائی کی ۔ پاکستان کے اندرونی حالات بھی کچھ زیادہ اچھے
نہیں ہیں، معاشی طور پر پاکستان کی بہت بُری حالت ہے اس کے باوجود عمران
خان ملک میں معیشت کو مستحکم بنانے اور ترقی کی راہیں ہموار کرنے کی سعی
مسلسل میں لگے ہوئے ہیں۔ انہوں نے پاکستانی عوام کو جو نئے پاکستان کاخواب
دکھایا تھا اس میں ابھی جہد مسلسل کی اشد ضرورت ہے۔ملک میں کئی حالات کا
مقابلہ کرتے ہوئے عمران خان پڑوسی ملک ہندوستان کے مسلمانوں کیلئے بھی فکر
مند دکھائی دیتے ہیں۔ عمران خان پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات کے خواہش
مند رہے ہیں اور مستقبل میں بھی وہ پڑوسی ممالک کے ساتھ بہتر سے بہتر
تعلقات استوار کرنے یا مستحکم کرنے کی کوشش میں لگے رہیں گے۔ وزیر اعظم
عمران خان 22؍ جنوری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ڈیووس میں منعقدہ ورلڈ
اکنامک فورم کے اجلاس میں ملاقات کی اس موقع پر دونوں ممالک کے وفود موجود
تھے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
ہم کشمیر کی صورتحال پر بات کریں گے، انہوں نے مسئلہ کشمیر پرپاکستان اور
ہندوستان کے درمیان کردارادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا اور عمران خان سے
دوبارہ ملاقات پر خوشی کا اظہارکرتے ہوئے کہاکہ عمران خان میرے دوست ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان کا اس موقع پر کہنا تھا کہ امریکی صدر کے ساتھ
افغانستان کی صورتحال پر بات ہوگی، افغانستان کے معاملے پر امریکہ اور
پاکستان ایک صفحے پر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے
اور خطے میں امن و استحکام کے لئے کردار ادار کرتا رہے گا۔عمران خان نے
مزید کہا کہ ایران اور سعودی عرب میں کشیدگی روکنے کیلئے پاکستان نے اہم
کردار ادا کیا ہے اور انہوں نے واضح کیا کہ ہماری کوشش ہیکہ ایران اور
سعودی عرب میں تعلقات بہتر ہوں۔ اسی طرح وزیراعظم پاکستان نے دہشت گردی کے
خاتمہ کے حوالہ سے کہا کہ پاکستانی قوم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں
70ہزار جانوں کی قربانی دی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغان جنگ کے باعث ہمارے
معاشرے میں کلاشنکوف اور منشیات کا کلچر آیا اور اس نے پاکستانی معاشرہ کو
تباہ کردیا، اب ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی جنگ کا حصہ نہیں بنیں گے،انہوں
نے اس یقین کا اظہار کیاکہ سیاحت کے فروغ سے ملکی معیشت کو ترقی دی جاسکتی
ہے۔
کرنل معمر قذافی کے بعد لیبیا کے حالات
کرنل معمر قذافی کی 2011میں نیٹو کارروائی میں ہلاکت کے بعد لیبیا کے حالات
سنگین نوعیت اختیار کرتے جارہے ہیں ۔دشمنانِ اسلام نے جس طرح سازش کے تحت
مسلم رہنماؤں کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور اس میں انہیں کامیابی بھی حاصل
ہوئی۔ مردِ آہن کہے جانے والے لیبیا کے حکمراں کو ذلیل و خوار کیا گیا اور
انہیں بُری طرح ہلاک اقتدار سے بے دخل کرکے ہلاک کردیا گیا۔آج لیبیا کے جو
حالات ہیں اس پر عالمی سطح پر تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ گذشتہ دنوں
لیبیا میں جنگ کے خاتمے کے لئے جرمنی میں ہونے والی ’’برلن کانفرنس‘‘ میں
عالمی رہنماؤں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ طرابلس میں ہر قسم کی بیرونی
مداخلت کو روکنا ہوگا اور فریقین کو ہتھیاروں کی فراہمی روکنے کی اقوام
متحدہ کی پابندی پر عمل در آمد کو بھی یقینی بنانا ہوگا۔ برلن کانفرنس جرمن
چانسلر انجیلا مرکل کی میزبانی میں منعقد ہوئی جس میں ترک صدر رجب طیب
اردغان ، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن ، فرانس کے صدر میکخواں و دیگر عالمی
رہنماؤں نے شرکت کی۔ فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی
رہنما لیبیا کے متحارب گروپوں کو ایک مستقل امن کے معاہدے پر راضی کرنے میں
کامیاب نہ ہوسکے۔ لیکن جرمن چانسلر انجیلا مریکل نے اس امید کا اظہار کیا
کہ اس کانفرنس سے ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ جنگ بندی معاہدہ آگے بڑھے گا۔
واضح رہے کہ لیبیا میں وزیر اعظم فیاض السراج کی حکومت ہے جس کو اقوام
متحدہ تسلیم کرتا ہے جبکہ انکے مخالف فوجی کمانڈر خلیفہ حفتر ہیں۔کرنل معمر
قذافی کی ہلاکت کے بعد ملک میں خانہ جنگی کی صورتحال ہے۔ برلن سمت کے بعد
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے لیبیا میں قیام امن کے
حوالے سے کئے گئے وعدوں کا خیر مقدم کیا ہے۔ سکریٹری جنرل نے متحارب گروپس
سے برلن سمّت کے فیصلوں کو ’’پوری طرح تسلیم‘‘ کرنے کی اپیل کی ہے۔اقوام
متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی جنگ زدہ شمالی افریقی ملک لیبیا میں امن
بحالی کے سلسلہ میں عالمی رہنماؤں کے عزم اور وعدوں کی تعریف کی اور متحارب
دھڑوں سے اپیل کی کہ وہ جنگ بندی معاہدہ کو جلد از جلد حتمی شکل دیں۔یہاں
یہ بات قابلِ ذکر ہیکہ لیبیا کی تیل کی دولت پر کئی ملکوں کی نظریں ہیں ۔
اب دیکھنا ہیکہ اتوار کو کانفرنس میں جس طرح کئی اہم ملکوں نے اتفاق کیا
ہیکہ لیبیا میں لڑنے والے گروپوں کو اسلحہ کی ترسیل بند کی جائے گی ، کیا
اس پر عمل ہوپائے گا۰۰۰؟
حج کے موقع پر ایئرلائنز کے کرایوں میں کمی کی اشد ضرورت
حج ایک ایسا اسلامی فریضہ ہے کہ جس میں معاشی حالت اور تندرستی اہمیت کی
حامل ہے۔ عاز م حج و عمرہ کوسفرِ حج کی استطاعت رکھنا بھی ضروری ہے ۔ ان
دنوں حج و عمرہ کیلئے جس طرح مشکلات درپیش ہیں اسکا ازالہ ممکن نظر نہیں
آتا۔ مختلف سہولیات کی خاطر سعودی عرب کی شاہی حکومت اپنی میزبانی کے عوض
خطیر رقم عازمین سے حاصل کررہی ہے۔ مختلف ممالک سے آنے والے عازمین حج و
عمرہ کے لئے ایئرلائنز کا کرایہ حج سیزن کے موقع پر بڑھادیا جاتا ہے جبکہ
یہی ایئر لائنز کا کرایہ عام دنوں میں کم رہتا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ کے کشیدہ
حالات نے بھی عازمین حج وعمرہ پر بھی بوجھ ڈالا ہے۔ سعودی عرب تیل پر
انحصار کرنے کے بجائے دیگر ذرائع سے آمدنی حاصل کرنے کی سعی مسلسل میں لگا
ہواہے۔ حج و عمرہ کے موقع پر ہوٹلوں کے کرایوں میں اضافہ بھی عازمین کیلئے
مہنگا ثابت ہورہا ہے۔ سال بھر میں کبھی بھی عمرہ کیلئے آنے کی سہولت فراہم
کی جارہی ہے لیکن صرف 15دنوں کے لئے جو خرچہ ہندو پاک کے عازمین کو ادا
کرنا پڑرہا ہے اس میں بھی کافی اضافہ کردیا گیا ہے۔سعودی حکومت ہو کہ ہندو
پاک و دیگر ممالک کی حکومتیں ۔انہیں چاہیے کہ ایئرلائنز کے کرائے حج کے
سیزن میں کمی کریں اور سعودی حکومت بھی رہائش کے اخرجات میں تخفیف کریں
تاکہ معاشی طور پر کمزور مسلمان بھی فریضہ حج کی سعادت حاصل کریں۔
پاکستانی عازمین حج کیلئے اس سال حج بھی مہنگا ہوگیا ہے۔ سرکاری ذرائع سے
حج کرنے والوں کے لئے ایک لاکھ 15ہزار روپیے کا اضافہ کیا گیا ہے ۔رواں سال
پاکستان سے ایک لاکھ 79ہزار عازمین فریضہ حج کی سعادت حاصل کریں گے۔اتنی
کثیر رقم کے اضافہ کی وجہ سے عمران خان کی حکومت تنقید کا نشانہ بن رہی
ہے۔اضافہ اخراجات کے سلسلہ میں بتایا جاتاہیکہ روپیے کی قدر میں کمی اور
ایئر لائنز کے کرایوں میں اضافہ ہے۔پاکستان میں سرکاری ذرائع سے حج کرنے
والے عازمین کیلئے ساڑھے پانچ لاکھ روپیے ہونگے جبکہ خانگی ٹورس آپریٹرس
کتنی رقم لیں گے اس سلسلہ ابھی کوئی رپورٹ نہیں۔
دبئی میں سرکاری عہدیداروں کو مراعات
متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے وزیراعظم شیخ محمد بن راشد آل
مکتوم کی ہدایت پر دبئی کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 9سے 16فیصد تک
کااضافہ کیا گیا ہے۔ انہیں اوقات کار میں بھی سہولت فراہم کی جائے گی۔ذرائع
ابلاغ کے مطابق اضافہ اور سہولت کا مقصد حکومت کی کارکردگی کا معیار بلند
کرنا اور عوام کو معاشی استحکام فراہم کرنا ہے اور دبئی کے کارکنان کو
اطمینان و سکون کے ساتھ ملک و قوم کی خدمت کے جذبے سے سرشار کرنا ہے۔یہاں
سرکاری ملازمین گھر بیٹھ کر بھی ڈیوٹی انجام دے سکیں گے۔ جزوقتی ڈیوٹی کی
سہولت بھی ہوگی۔ اس کی بدولت دبئی حکومت کے اہلکار اپنی نجی زندگی اور
ملازمت کے تقاضوں میں توازن پیدا کرسکیں گے۔ دبئی فروغ افرادی قوت ادارے کے
ڈائرکٹر جنرل عبداﷲ الفلاسی کے مطابق آئندہ پچاس سال کی تیاریوں کا تقاضہ
ہے کہ ہم فرض شناس بنیں۔ ایگزیکیٹو کونسل نے دبئی کے سرکاری ملازمین کیلئے
بجٹ کی منظوری بھی دے دی ہے۔ اس طرح دبئی حکومت نے جس طرح کا اقدام کرتے
ہوئے اپنے تمام سرکاری عہدیداروں کا خیال کیا ہے یہ ایک اچھی مثال ہے ۔
شاہ سلمان کے چچازاد بھائی کا انتقال
شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے چچا زاد بھائی شہزادہ بندر بن محمد بن عبدالرحمن
بن فیصل آل سعود کا منگل کو انتقال ہوگیا، ریاض کی امام ترکی جامع مسجد میں
بعد نماز عصر نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں خادم حرمین شریفین شاہ
سلمان بن عبدالعزیز،گورنر ریاض شہزادہ فیصل بن بندر، ولیعہد شہزادہ محمد بن
سلمان، شہزادہ ترکی بن محمد، شہزادہ محمد بن عبدالرحمن، شہزادہ عبدالعزیز
بن سعود اور شہزادہ عبداﷲ بن بندر موجود تھے۔بتایا جاتا ہے کہ شہزادہ بند ر
بن محمد مملکت کے حکمراں خاندان کے صف اول کی شخصیات میں شامل تھے۔ایوان
شاہی اور بیشتر شہزادوں نے ان کی وفات پر شاہ سلمان اور ولیعہد سے اظہار
تعزیت کیا۔
سعودی شہری کی فائرنگ سے ایک طالبہ ہلاک
مملکت سعودی عرب کے شہر دمام میں منگل کی صبح ایک سعودی شہری نے طالبات کی
گاڑی کا تعاقب کرتے ہوئے اندھا دھند فائرنگ کرکے فرار ہوگیا تھا۔ فائرنگ کی
زد میں آکرہندوستانی ڈرائیور سمیت تین طالبات زخمی ہوئیں تھیں جن میں سے
ایک کی موت واقع ہوگئی ۔فائرنگ کرنے والے سعودی شہری کو گرفتار کرلیا گیا
ہے ۔جس کی عمر 30سال بتائی جاتی ہے اس کے قبضہ سے پستول بھی برآمد ہوئی ہے۔
سعودی عرب ۰۰۰ طلاق میں بے تحاشہ اضافہ
سعودی وزارت انصاف کے مطابق ڈسمبر2019میں دس ہزار سے زائد نکاح ناموں کا
اندراج ہوا ہے یہ اعداد و شمار ڈسمبر2018کے مقابلے میں 17فیصد کم ہے۔ سال
2019کے دوران ملک بھرمیں یومیہ 287طلاقیں ریکارڈ کی گئیں ۔ الوطن اخبار نے
وزارت انصاف کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے حوالے سے بتایاکہ ہجری سال
1441ء کے چوتھے ماہ کے دوران ملک میں سعودی شہریوں کے مجموعی نکاح نامے
88فیصد ریکار ڈ کئے گئے۔ یومیہ 257تا 829نکا ح ناموں کا اندراج ہوتا رہا۔
وزارت انصاف کے مطابق 1441ھ کے چوتھے ماہ کے دوران 4276طلاق ناموں کا
اندراج ہوا۔ سب سے زیادہ طلاقیں ریاض اور مکہ ریجنوں میں بتائی جاتی ہے۔
گذشتہ بارہ ماہ کے دوران ماہانہ کی بنیاد پر کم از کم 2430اور زیادہ سے
زیادہ 5192 طلاقیں ریکارڈ کی گئیں۔
کمرشل طبی امداد کے دور میں انسانیت نوازی کی مثال
سعودی عرب کے شہر قصیم میں 21؍ جنوری کی رات ایک سعودی نرس نے انسانیت
نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ٹریفک حادثے کے شکار ایک خاندان کے چار افراد کی
بنیادی طبی امداد دے کر جان بچائی جبکہ خاندان کا سربراہ حادثہ میں ہلاک
ہوگیا۔بتایا جاتا ہیکہ ہلال احمر کے اہلکارحادثہ کی اطلاع ملتے ہی مقام
حادثہ پر پہنچے اسی اثناء اتفاقی طور پر حادثے کے وقت حفر الباطن محکمہ صحت
میں کام کرنے والی سعودی نرس مریم الشمری وہاں سے گزر رہی تھی۔ سعودی نرس
نے انسانی جذبے کے تحت اپنی گاڑی روکی اور زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد دے
کر ان کی جان بچائی۔
***
|