عمران خان کے ہاتھ مضبوط کیجیے

یہ جو ایک جملہ کالم کے بالیں عنوان کی صورت لکھا گیا ہے ، اس سے نہ تو کسی کی اندھی تعریف کرنا مقصود ہے اور نہ ہی زرد صحافت (Yellow journalism) کا قرض چکانا ہے بلکہ اس راقم السطور کا مقصد اور مشن ماسو ائے بیداری ملت کے کچھ بھی نہیں۔ کم از کم عمران خان کی حالیہ سیاست اور لہجے میں پوری قوم بولتی محسوس ہو رہی ہے اس لیے کہ پوری قوم کی دل کی آواز ،دکھ ،درد اور مسائل یکجا ہو کر عمران خان کی زبان پر آگئے ہیں ۔ تحر یک انصاف کے چیرمین عمران خان نے 23,24اپریل کو ڈرونز حملوں کی روک تھام اور ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کے لیے پشاور میں دھرنا دینے اور NATOفورسز کے سپلائی روٹ کو بزورِ بازو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،عمران خان اور آل فاٹا کے چیف آرگنائزیشن ڈاکٹر بشیر احمد نے ملک بھر کے شہریوں اور قبائلی عوام سے اپیل میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کے اس دھرنا پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور قبائلی عوام اس موقع پر تجارتی اور کاروباری مراکز بھی احتجاجاً بند رکھیں۔ ڈاکٹر عافیہ موومنٹ کی چیر پرسن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے بھی امریکی دہشت گردی میں جاں بحق ہونے والے عباد الرحمٰن کے بھائی سجادالرحمٰن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے کے پروگرام میں شرکت کا اعلان کیا ہے ۔عمرا ن خان کی اس کاوش ،دلیرانہ پن اور جرات رندانہ کو سراہتے ہوئے ملک کی انتہائی قدآور شخصیت جے یو آئی( س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے عمران خان کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی اس مہم کا آغاز جامعہ حقانیہ اکوڑہ خٹک سے کریں ہم ان سے دامے ،درمے اور سخنے تعاون کریں گے ۔تحریک استقلال کے رحمت خان وردگ نے بھی اسی طرح کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے اس میں اپنی شرکت کو ضروری قرار دیا ہے ،دریں اثناء جماعت اسلامی نے بھی عمران خان کی اس ضمن میں حمایت کی ہے ۔

حکمرانوں کی بوکھلاہٹ کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے باہمی مشاورت سے ان دو دنوں میں اپنے بیرونی آقاﺅں کو سپلائی بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ۔امریکی دہلیز سے آکاس بیل کی طرح چپکے پاکستان کے بے ضمیر حکمرانوں کی غدارانہ پالیسیوں سے نجات پانے کے لیے اب نہایت ناگزیر ہوگیا ہے کہ عمران خان کے اس فیصلے اور اقدام کو قومی ،مذہبی اور معاشرتی سطح پر پذیرائی بخشی جائے ،اسے بھرپور انداز میں سراہا جائے اور قوم اس حوالے سے عمران کا ساتھ دے کر وطن عزیز پاکستان میں امریکی استعمار کی راہیں مسدود کرنے میں ممدو معاون ثابت ہو ۔اب یہ تو کم از کم طے ہو چکا ہے کہ حکمرانوں کی اس مسلسل بے حمیتی ، ژ ولیدہ فکری اور اخلاقی پستی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے جب تک اس سرزمین کے محب وطن عوام خواب ِ غفلت سے بیدار نہیں ہوتے اور انہیں اقتدار سے الگ کر کے گھروں کو نہیں بھیجتے انکے قومی وملی مسائل اور مشکلات میں مزید بڑھوتری اور اضافہ ہوتا جائے گا۔ یوں تو حکمرانوں کی اپنی دھرتی اور مٹی سے غداری کی تاریخ بہت پرانی ہے تاہم جب سے وہ موٹی کھال والا ریمنڈ ڈیوس لاہور کے ہوائی اڈے پر سے بہ صد توقیر و احترام روانہ ہوا ہے امریکی لب و لہجے میں مزید رعونت در آئی ہے اور ہماری قومی پستی کے یہ اندھیرے اور بھی گہرے ہوتے جارہے ہیں، ڈرونز حملوں پر رحمٰن ملک ایسے حکمرانوں کے ڈگمگاتے بیان اور آئی ایس آئی کے احتجاج کا یہ فائدہ ہوا ہے کہ سی آئی اے اب کھل کر میدان میں کود چکی ہے اور اس نے کہا ہے کہ اب ہمیں آئی ایس آئی نامی کردار کی کوئی ضرورت نہیں رہی اس لیے کہ اپنے انہی دوستوں کی کرم فرمائیوں کی وجہ سے اب ہم پاکستان میں اپنے جاسوسوں کا اچھا خاصا نیٹ ورک قائم کرچکے ہیں،ہم صرف آئی ایس آئی سے مشاورت کرسکتے ہیں مگر ہمیں کسی قسم کی وضاحت پیش کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ، مزید کہا گیا کہ ہم نہ تو ڈرونز حملے روک سکتے ہیں اور نہ ہی ہمیں یہ زیب دیتا ہے کہ ہر حملے کی وضاحت پیش کرتے پھریں ۔امریکی خفیہ حکام نے کہا ہے کہ گزشتہ دو سالوں میں ہم نے خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں اور پاکستان میں اپنے جاسوس جگہ جگہ پھیلا دیے ہیں ۔قارئین!ہم گزشتہ سطور میں بھی عرض کرچکے ہیں کہ آئی ایس آئی سربراہ کے امریکی ریاست ورجینیا میں ورود ِمسعود سے قوم کو جو ہزیمت اٹھانا پڑی ہے اسکی شدت بڑے عرصے تک محسوس کی جاتی رہے گی ،پاکستان کے حکمران امریکی چاکری میں صدقے واری جار ہے ہیں لیکن اس کا رزلٹ یہ آرہا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما نے کہا ہے کہ عسکریت پسندوں کو شکست دینے کے لیے پاکستان نے کوئی مضبوط اور واضح حکمت عملی کا ثبوت نہیں دیا ۔ایک حیران کن لیکن دلچسپ حقیقت یہ بھی ہے کہ یہی امریکہ افغان طالبان سے بری طرح سے پٹ کر اپنے پانچ ہزار سے زائد فوجیوں کے تابوت وصول کر نے کے ساتھ ساتھ اربوں ڈالر کا نقصان اٹھا رہا ہے مگر پاکستان کو اس ضمن میں ہدایات جاری کرنے سے اس لیے بھی باز نہیں آتا کہ پاکستانی حکمران شاہ سے زیادہ شاہ سے وفادار ہیں ، گزشتہ دس برس سے عسکری ماہرین کہتے آئے ہیں کہ امریکہ کا اصل ہدف افغانستان نہیں پاکستان ہے اور اب ریمنڈ ڈیوس کی گرفتاری سے تو یہ حقیقت طشتِ ازبام ہو چکی ہے کہ ہر محا ذ پر ناکام ہونے کے بعد اب امریکہ نے اس دھرتی کے تار و پود بکھیرنے کے لیے ڈرونز حملوں میں تیزی لاکر ملک میں خود کش حملوں کو فروغ دینے اور مزاروں ،درگاہوں پر حملے کروا کر دو بڑی مذہبی قوتوں کو آپس میں دست وگریباں کرنے کا انتہائی خطرناک پلان تیار کر لیا ہے۔

حکمرانوں کی ملت سے غدار ی اور امریکہ کی ان گھناﺅنی سازشوں کے اس قسم کے منظر نامے کے واضح ہو جانے کے بعد ملکی سلامتی اور قومی و اسلامی تشخص کی بقاء کی خاطر اب صرف ایک ہی راستہ بچاہے کہ اسلامیان ِپاکستان ایمان و یقین کی دولت کو سینے سے لگا کر پاکستان کے ان ”میر جعفر اور میر صادق“جیسے کرداروں سے نجات کے لیے عمران خان کے اس دھرنا پروگرام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں اور بالخصوص مذہبی جماعتوں کو ہرگز عمران خان کو شک و شبے کے ترازو میں نہیں تولنا چاہیے کہ یہی عمران خان تھے جن کی دعوت پر امریکی نومسلم صحافی مریم ریڈلی پاکستانی آئی تھی اور عافیہ کی امریکیوں کے ہاتھوں بگرام ایر بیس پر قید کا انکشاف کیا تھا ،یہی عمران عدلیہ بحالی ، ڈاکٹر اے کیو خان کی رہائی اورلا ل مسجد آپریشن کی مخالفت میں پیش پیش تھے اور اسی شخص کو مشرف جیسے بدترین آمر نے بغیر داڑھی کے ٹیررسٹ کا خطاب دیا تھا ،انہی وجوہا ت کی بنیاد پر زیرک سیاستدان حافظ حسین احمد بھی کئی بار اس بات کا برملا اظہار کر چکے ہیں کہ عمران خان مذہبی جماعتوں کے قریب تر ہیں۔امریکیوں کی چوکھٹ پر سجدہ ریز پاکستان کے حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کو دیوار کے ساتھ لگانے ،ڈرونز حملوں سے نجات اور قوم کی بیٹی عافیہ صدیقی کی باعزت رہائی کے لیے جماعت اسلامی ، جے یو آئی (ف)، جے یو آئی (س)،ایس ایس پی ،جے یو پی، مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ،اسلامی جمعیت طلبہ ،عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت ، جماعة الدعوة ،حزب التحریر ودیگرسیاسی ، سماجی ، مذہبی اور قوم پرست جماعتوں کو بہرحال اس موقع پر عمران خان کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے اور احسان دانش کے ان اشعار کو عملی جامہ پہنانا ہوگا ۔
دولت کے محافظ سانپوں کو بانبی میں نہ چھوڑا جائے گا
قبروں میں دریچے کھولیں گے ، مردوں کو جھنجھوڑا جائے گا
بے شرع عدالت گاہوں کے قانون کو توڑا جائے گا
حاکم جو رعایا دشمن ہیں،دجال ہیں وہ حکام نہیں
اے دوست ابھی آرام نہ کر ، آرام کایہ ہنگام نہیں
Abdul Sattar Awan
About the Author: Abdul Sattar Awan Read More Articles by Abdul Sattar Awan: 37 Articles with 36976 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.