مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و بربریت کی نئی تاریخ رقم
کی جا رہی ہے۔ مظلوم کشمیری گذشتہ 180 روز سےزائد اپنے گھروں ‘ اپنی ریاست
اور اپنی ہی جنت میں ایک قیدی کی طرح زندگی بسرکر رہے ہیں۔انہیں باہر نکلنے
دفتر جانے ہسپتال سے علاج کرانے اور بچوں کو سکول جانے کی آزادی بھی نہیں
گئی ان کے بنیادی حقوق کوغصب کر لیا گیا ہے۔ بھارتی سرکار نے گزشتہ چھ ماہ
سے 80 لاکھ معصوم کشمیریوں کو محصور کررکھا ہے۔ مظلوم و بے بس کشمیری،
بھارتی ظلم و بربریت کی چکی میں مسلسل پستے چلے جا رہے ہیں۔ معصوم بچوں اور
عورتوں کو تشدد و زیادتی کا نشانہ بنایا جارہا ہے، مسلسل کرفیو کے باعث
خوراک اور ادویات تک رسائی حاصل نہ ہونے کے سبب ہر سمت موت کے سائے منڈلا
رہے ہیں۔ پاکستان تو محبت و دوستی کی راہداریاں کھول رہا ہے مگر جمہوریت کی
جھوٹی دعویدار مودی سرکار کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں نماز جمعہ اور
نماز عید کی ادائیگی پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں، مساجد کو تالے لگا دیے
گئے ہیں محرم الحرام اور عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جلوس
تک نہیں نکالنے دیئے گئے۔ لاکھوں نہتے، مظلوم کشمیریوں کو بھارتی ظلم و
بربریت سے رھائی دلانے کے لیے عالمی برادری اور انسانی حقوق کی دعویدار بین
الاقوامی تنظیموں کو اس مسئلے کی سنگینی کا سنجیدگی سے نوٹس آج نہیں تو کل
لازمی لینا ہو گا۔کشمیریوں کو بھارتی ظلم وبربریت سے رھئی دلانے کے لیے
موجودہ حکومت نے سفارتی اور سیاسی سطح پر مناسب اقدامات کئے اور عالمی
برادری اور انسانی حقوق کی علمبردار بین الاقوامی تنظیموں کو اس ایشو کے
بارے راغب کیا۔
مقبوضہ جموں و کشمیر میں گذشتہ چھ ماہ سے مظلوم بھوکے پیاسے، قید و بند کی
صعوبتیں برداشت کرنے والے نہتے معصوم کشمیریوں کے عزم و ہمت کی مثال بھی
ہمارے لئے بہترین مشعل راہ ہے۔ جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق
انہیں ان کا حق خودارادیت حاصل نہیں ہوجاتا، پاکستان اپنے کشمیری بھائیوں
کی قانونی، اخلاقی اور سفارتی معاونت جاری رکھے گا۔مودی ہٹلر کے درندہ صفت
فوجیوں نے مقبوضہ وادی میں دہشتگردی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ وادی جنت
نظیرمیں نظام زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے۔ مواصلاتی نظام کی بندش کے باعث
کشمیریوں کا دنیا کے ساتھ کوئی رابطہ نہیں۔ اشیائے خورونوش اور ادویات کی
شدید قلت ہے۔ تعلیمی ادارے، اسپتال، مساجد اور امام بارگاہوں پر بھی تالے
ہیں۔ تاہم یہ بھی حقیقت ہے کہ سخت ترین مظالم کے باوجود کشمیریوں کی جدوجہد
آزادی روز بروز بڑھتی جارہی ہے۔
آزادی کے حصول کیلئے ایک قوم ایک آواز اور اتحاد ناگزیر ہے برداشت اور ایک
واضع سمت کا تعین ضروری ہے آزادی ہمارا بنیادی اور پیدائشی حق ہے اور
کشمیریوں نے اس حق کے حصول کیلئے لازوال قربانیاں دے کر اس شمع کو روشن
رکھا ہوا ہے ۔ اب ہم کو ان لاکھوں شہیدوں کی قربانیوں کی خاطر متحد و منظم
ہو کر حقائق کے تناظر میں عالمی دنیا کے سامنے بھارت کے مکروہ چہرہ کو بے
نقاب کرنا ہے ، ہمیں نقطہ آزادی پر متفق ہو کر غلامی کی لعنت سے چھٹکارہ
حاصل کرنا ہے۔ ہمارے پاس کلمہ طیبہ اور نعرہ تکبیر کی طاقت ہے ۔ مسلمان
تکبیر کے جذبہ سے مخرانہ انداز سے جان دیتا ہے اور مدد خدا ہمارے دشمن
کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ کشمیر میں آج بھی بھارتی مظالم تھک کر ڈرانے دھمکانے
میں ناکام ہو چکے ہیں اور ہمارے مجاہدین جذبہ آزادی سے سرشار اور شہدا نے
آزادی والے ستون کیلئے نہ مٹنے والے نقوش چھوڑے ہیں
اب ہم تمام مسلم قوم کو ان سنگین حالات میں بیدار ہونے کی اشد ضرورت ہے اگر
اس سنگین حالات کا ادراک نہ کیا گیا، اب ہم بیدار نہ ہوے تو پھر یقینا مسلم
امت خسارے اور گھاٹے کا سودا کرے گی، اور ایسا خدا راہ کبھی نہ ہونے دینا
اب تمام مسلمان ایک ہو جاؤ ں پھر کوئی غیر مذہب قوت مسلم قوم کا کچھ نہیں
بھگاڑ سکے گی اس میں ہر مسلم ممالک کے حکمرانوں کو بھی ایک ہو کر جدوجہد
کرنی ہو گی، جتنا مسلمان بہادر اور طاقتور ہے اتنا کوئی ہور ہو ہی نہیں
سکتا کیونکہ جتنی طاقت اور بہادری اللہ پاک نے مسلمان کو بخشی ہے کسی غیر
مسلم کو نہیں بخشی۔
|