ہلاکو کا خطرہ اور پاکستان

دنیا کی تاریخ میں ایسی بے شمار مثالیں آپ کو ملیں گی کہ جب ایک ملک نے غاصبانہ قبضہ کرکے مقبوضہ علاقے کے لوگوں کا جینا حرام کردیا۔خواہ وہ تاریخ ہلاکو خان کے حملہ بغداد کے وقت کی ہو۔جب اس کی فوج نے مسلمان عورتوں کی عزتوں کو تارتار کیا اور چھاتیاں تک کاٹ دیں۔ *ہلاکو اور چنگیز خان* کی فوجوں کو تاتاریوں کی فوج کہا جاتاتھا۔ان کی درندگی کا اندازہ اس بات سے لگایں کہ ایک دفعہ چنگیز خان اپنے فوجی دستوں کے ساتھ کہیں جارہاتھا۔اس کے راستے میں ایک بچہ جو چل نہیں سکتا تھا بیٹھا تھا۔چنگیزخان نے اپنا نیزہ اس بچے کے سینے میں گھونپا اور بچے کو نیزے پر ہی اٹھا کر دوسری طرف کیا اور خود فوج لے کر آگے بڑھ گیا۔

یہ وہ وقت تھاجب *چنگیز خان* ہر ریاست کے ٹکڑے ٹکڑے اور خون کی ندیاں بہاکرآگے بڑھ رہاتھا۔لیکن بدقسمتی مسلمانوں کی جو اس وقت غفلت کی نیند سوتے رہے ہماری نسلیں ہمارے ہی مسلمان بادشاہوں نے تباہ کروائیں۔ہمارے علوم ہمارے ہی بادشاہوں نے دریابرد ہونے دیے ہماری ہی ایک نسل کے خون سے دجلہ سرخ ہوگیا اور بغداد جو اس وقت کا ترقی یافتہ شہر تھا تباہ و برباد ہوگیا۔

بغداد اور اس وقت کی سلطنت *خوارزم شاہ* کی بربادی کے اصل ذمہ دار بغداد کے ہی حکمران تھے۔کیونکہ جلال دین خوارزم شاہ کئی دفعہ بغداد کے حکمرانو سے مدد کی درخواست کر چکا تھا۔لیکن بغداد کے حکمران یہ کہے کر انکار کر دیتے کہ ہمارہ تاتاریوں کے ساتھ امن معاہدہ ہے اسلیے تم مرتے رہو ہمارا تمہارے ساتھ کوئی واسطہ نہیں۔بس پھر جلال دین تو روپوش ہوگیا۔لیکن *ہلاکو خان* نے بغداد میں وہ خونریزی کی جو آج صدیوں بعد بھی یاد آئے توروح کانپ اٹھتی ہے۔لیکن جب بغداد کے قلعے پر تاتاری منجیقوں سے پتھروں کی بارش کر رہے تھے تو عین اسی وقت بغداد کے چوک میں شیعہ اور سنی آپس میں مناظرہ کر رہے تھے اور مناظرہ کسی عقیدے کے مسلے پر نہیں بلکے ایک انتہائی گھٹیا شے پر ہو رہاتھا۔لیکن دونوں فریقین کا اس شے سے کوئی تعلق نہیں تھا۔کچھ دیر بعد جب تاتاری فوج اندر داخل ہوئیں تو علماء حضرات کے سر علیدہ تھے۔لیکن اور ضروری بات جویہاں کرنی واجب ہے *بغداد* کے قلعے کے اندر ایک لاکھ فوج تھی۔جو نہ تو کسی دوسری سلطنت کی مدد کرنے میں کام آئی نہ ہی خود کو محفوظ کرنے میں لیکن ایک کام ضرور آئی کہ اس فوج کے خون نے دریا دجلہ کو مزید سرخ کردیا۔

اس تباہی کی سب سے بڑی وجہ ہم خود تھے نہ تو سیاسی استحکام تھا نہ ہی مسلم ممالک کے آپس میں ایسے تعلقات کہ ایک دوسرے کے کام آسکیں اور فرقہ واریت کی بغداد میں یہ حد تھی کہ جوتی کے تسموں پر بھی مناظرے ہوچکے تھے۔چند چیزوں سے غفلت پر پوری ریاستیں ہی تباہ ہوگئیں۔لیکن خدا کی قدرت باکمال و لاجواب ہے۔یہی تاتاری جن نے مسلمانوں کی بیخ نکال دی تھی یہی بعد میں اسلام میں داخل ہوگئے۔

اب بحثیت پاکستانی حالات حاضرہ کا جائزہ لیجئے آپ کو اس ملک کی تاریخ میں کہیں بھی سیاسی استحکام نظر نہیں آئے گا۔آپ کو *١٩۴٧* سے لے کر اب *٢٠٢٠* تک افراتفری اور کھچ خانہ نظر آئے گا۔ہمارے ہر واڈیرے،ہر اہل علم جرنلسٹ کو اور ہر ادارے کے بندے کو اس بات کا بخوبی علم ہے کہ امریکی ڈاکٹرئن ہے کہ پاکستان میں کبھی بھی سیاسی استحکام نہیں ہونے دینا۔لیکن پھر بھی ہم کبھی بلّے کو تو کبھی شیر کو اور کبھی تیر کو تو ملحوظ خاطر رکھا لیکن ہم نے ملکی مفاد کو پس پردہ ڈال دیا۔ہم نے بریانی کھا کر ووٹ دیا،ہم نے پانچ ہزاراور تین ہزار لے کر ووٹ دیا،ہم نے بلیک میل ہو کر ووٹ دیا،ہم نے شخصیتوں کو ووٹ دیا لیکن افسوس ہم نے کبھی بریانی کی بجائے غیرت کھا کر ووٹ نہیں دیا،ہم نے کبھی پیسے اور شخصیت کی بجائے ملکی مفاد کو ووٹ نہیں دیا۔

پاکستان کی ہر اپوزیشن نے آج تک ملکی مفاد کو سامنے نہیں رکھا ہمیشہ اپنی اپنی پارٹیز کا فائدہ سوچتی رہیں۔خواہ وہ ن لیگ ہو،تحریک انصاف ہو یا پی پی پی ہو۔ہمیشہ ان نے اپنے ذاتی مفادات کو سر فہرست رکھا۔
افراتفری انہیں نے پھیلائی،
مہنگائی کا سبب یہی لوگ،
سیاسی استحکام کا نہ ہونا وجہ یہ لوگ،
ملک پر قرضے کی وجہ یہ لوگ
فرقہ واریت کو ہوا دے کر ووٹ لینے والے یہی لوگ ہیں۔
پھر جب فرقہ واریت کے ذریعے مقاصد پورے ہوتے ہیں ان کو مروانے والے یہ لوگ۔ *سنی شیعہ* پر سیاست کرنے والے یہ لوگ۔
انہیں لوگوں نے دو دو لاکھ کے عوض اے ایس آئی بھرتی کیئے اور جب کرپشن بڑھی تو الزام پچھلی حکومت پر،
یہی لوگ نائب قاصد تک کی سیٹوں کو فروخت کر رہے ہیں۔
یہی لوگ دس فیصد کھانے والے ہیں۔
انہیں کے بڑوں نے درس دیا کہ اداروں کو اپنے لیے کیسے استعمال کریں
۔مارشلاز کا سبب انہیں کے بڑے۔
ملک ٹوٹا وجہ ان کے بڑے۔
ملک دوبارہ ٹوٹتے ٹوٹتے بچہ وجہ آگے گندی اولاد۔
ملک میں فتنے فساد وجہ یہ لوگ
۔ملک میں مصنوعی معیشت وجہ یہ لوگ۔ملک میں لسانیت کا فساد وجہ یہ لوگ۔غریب مر رہا ہے وجہ یہ لوگ
۔بچے جاہل بن رہے وجہ یہ لوگ۔
نسلیں کنجر بن رہیں وجہ یہ لوگ
۔حق کی زبان پر تالہ وجہ یہ لوگ
۔غریب کا بچہ جاہل اور امیر کا بچہ اہل وجہ یہ لوگ۔
غریب کا بچہ گٹر میں پلے اور امیر کا بچہ ایوان میں وجہ یہ لوگ۔
غریب ان کا پھینکا ہوا کھائیں وجہ یہ لوگ۔
امیر زادی کو پیسے کی ضرورت بینک لون ملےگا غریب کی بیٹی پیسے کی ضرورت طوائف بنو وجہ یہ لوگ
بھوک سے غریب کا بچہ مرگیا اور ان کے کتے دن کا پانچ ہزار کا کھاتے ہیں وجہ یہ لوگ۔
یاد رکھیں یہ پاکستان بغداد تو نہیں لیکن اس کی دیواروں پر ہلاکو کی فوج پتھر برسا رہی ہے۔شیعہ سنی کا مناظرہ ختم کرو۔بریانی اور پیسے و شخصیت پرستی کو چھوڑ کسی حلالی کو آگے لاو آپ کی امداد کرنے والے بہت لوگ ہیں یہاں۔
ختم شد
 

Usama khan daultana
About the Author: Usama khan daultana Read More Articles by Usama khan daultana: 8 Articles with 5067 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.