تحریر ۔۔۔شیخ توصیف حسین
کہاوت ہے کہ ایک ملک کا بادشاہ جو عیار و مکار ہونے کے ساتھ ساتھ دولت کی
ہوس کے حصول کی خا طر اپنی عوام پر آئے روز ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی
تاریخ رقم کرتا رہتا جس کے نتیجہ میں اُس کا ملک تعمیر و ترقی کی راہ پر
گامزن ہو نے کے بجائے دن بدن پسماندگی کی راہ پر گامزن ہونے لگا جس کی وجہ
سے اُس کی عوام جو مذکورہ بادشاہ کے ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی وجہ سے
پہلے ہی پریشان حال زندگی گزار رہی تھی مذید بے روز گاری اور دن بدن بڑھتی
ہوئی مہنگائی سے دلبر داشتہ ہو کر خود کشی کرنے لگی جس پر مذکورہ بادشاہ جو
پہلے ہی اقتدار کے نشہ میں بد مست تھا مذید اپنے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے بے
موت مرنے والے افراد کے کفن اتار کر اُنھیں بے گور کفن دفنانے لگا بے رحم
وقت اسی طرح گزر رہا تھا کہ ایک دن مذکورہ بادشاہ کسی خطر ناک بیماری میں
مبتلا ہو کر قریب المرگ ہو گیا تو مذکورہ بادشاہ نے اپنے بڑے بیٹے کو بلا
کر کہا کہ میری وفات کے بعد آپ اس تخت و تاج کے وارث ہو لہذا تم اپنے
اقتدار کے دور میں کچھ اس قسم کا کام کر نا کہ عوام میری برائیوں کو بھول
کر مجھے اچھا کہے قصہ مختصر بادشاہ بالآ خر اذیت ناک موت مر گیا جس کے مرنے
کے بعد اُس کے بیٹے نے تخت و تاج سنبھالتے ہی لوٹ مار ظلم و ستم اور
ناانصافیوں کی نت نئی تاریخ رقم کرنے کے ساتھ ساتھ بے موت مرنے والے افراد
کا نہ صرف کفن اتار لیتا بلکہ اُن کے پچھوارے میں ایک لکڑی کا ڈنڈا بھی ٹھو
نک دیتا جس کے اس ظالمانہ رویے کو دیکھ کر عوام یہ کہنے پر مجبور ہو گئی اس
سے تو بہتر اس کا باپ تھا جو صرف مرنے والے افراد کا کفن اتارتا تھا یہ تو
نہ صرف کفن اتارتا ہے بلکہ بے موت مرنے والے افراد کے پچھواڑے میں لکڑی کا
ڈنڈا بھی ٹھونک دیتا ہے بالکل یہی کیفیت عمران خان صاحب کی بھی ہے جو عوام
پر ظلم و ستم اور ناانصافیوں کی تاریخ رقم کرنے میں مصروف عمل ہے لیکن عوام
کو رونے بھی نہیں دیتا جس کی بنا ء پر عوام یہ کہنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ
اس سے بہتر تو نواز شریف اور آ صف علی زرداری تھے جو صرف عوام پر ظلم و ستم
اور ناانصافیوں کی تاریخ رقم کرتے تھے لیکن عوام کو رونے ضرور دیتے تھے
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ عمران خان نے الیکشن سے قبل عوام سے وعدے کیے
تھے کہ میں اقتدار میں آ کر قومی لٹیروں کو اس وقت تک ملک سے بھاگنے نہیں
دوں گا کہ جب تک میں اُن سے لوٹی ہوئی رقم واپس نہیں لے لیتا لیکن افسوس کہ
وہ اقتدار حاصل کرنے کے باوجود اُن قومی لٹیروں سے کچھ حاصل نہ کر سکا
عمران خان صاحب نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ
شیڈنگ کے خاتمے کیلئے ڈیم بنواؤں گا خواہ اس کیلئے مجھے بھیک ہی کیوں نہ
مانگنی پڑے عمران خان صاحب نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ میں غریب خاندان کے
افراد کو نہ صرف چھت دوں گا بلکہ اُن کے پڑھے لکھے بچوں کو نوکریاں بھی دوں
گا عمران خان صاحب نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ میں اپنے اس بھکاری ملک کو
بھکاری ملکوں کی صف سے نکال کر بر طانیہ چین اور امریکہ جیسے ملکوں کی صف
میں لا کھڑا کروں گا عمران خان صاحب نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ میں اپنے
ملک کے آ سودہ قانون کو بھی بدل دوں گا جو غریب اور امیر میں فرق رکھتا ہے
عمران خان صاحب نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ میں تھانہ کلچر کو بھی بدل دوں
گا جو غریب مظلوم افراد کے ساتھ ہتک آ میز رویہ اپناتا ہو اور بااثر قانون
شکن افراد کو کرسی پیش کرتا ہو عمران خان صاحب نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ
میں عدلیہ کے آ سودہ نظام کو بھی بدل دوں گا کہ جس میں غریب افراد انصاف کے
حصول کی خا طر عدالتوں کے چکر کئی سالوں تک لگاتے رہے جبکہ بااثر قانون شکن
افراد حرام کی کمائی گئی دولت کے بل بوتے پر فوری انصاف حاصل کر لیتے ہیں
عمران خان صاحب نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ میں ملک کے ہر ادارے میں سیاسی
مداخلت بند کر دوں گا چونکہ کرپشن اور ناانصافیوں کا آ غاز اسی مداخلت کی
وجہ سے ہوتا ہے عمران خان صاحب نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ میں ملک میں
بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بے روز گاری کا خاتمہ کرنا اپنا فرض عین سمجھوں گا
چونکہ غریب عوام مہنگائی اور بے روزگاری سے دلبر داشتہ ہو کر خود کشی کرنے
پر مجبور ہو جاتی ہے عمران خان صاحب نے یہ بھی وعدہ کیا تھا کہ میری کا
بینہ کا کوئی ممبر اگر کرپشن کرے گا تو میں اُسے کسی بھی صورت میں معاف
نہیں کروں گا لیکن افسوس صد افسوس کہ عمران خان صاحب نجانے کس مصلحت کے تحت
اپنے تمام کے تمام وعدے پورے کرنے میں بُری طرح ناکام رہے ہیں حالانکہ عوام
نے عمران خان صاحب کے وعدوں پر یقین رکھتے ہوئے اُنھیں اپنا مسیحا سمجھ کر
اپنے ووٹوں کی طاقت سے اُن کے مخالف تمام بڑے بر جوں کو گرا کر انھیں
کامیابی سے ہمکنار کروایا تھا جس کی سزا بے جا ٹیکسوں خود ساختہ مہنگائی بے
روز گاری کے ساتھ ساتھ بااثر افراد کے لا قانو نیت کے ننگے رقص کو دیکھ کر
بر ملا یہ کہنے پر مجبور ہو گئی ہے کہ ہم کس کے وعدوں پر اعتبار کریں کاش
عمران خان صاحب اپنے دور اقتدار میں صرف ایک حکم نامہ جاری کر دیتے کہ جس
اضلاع میں رشوت خوری میرٹ کی خلاف ورزی منشیات فروشی اور قبضہ مافیا کا راج
قائم ہو گا تو اُس کی سزا اُس اضلاع کے ڈپٹی کمشنر اور ڈی پی او وغیرہ کو
دی جائے گی اس حکم نامے سے عوام جہنوں نے پی ٹی آئی کی مکمل طور پر حمایت
کی تھی اپنے سیاسی مخالفوں کے سامنے یہ کہتے ہوئے سر خرو ہو جاتی کہ ہمارے
لیڈر نے یہ عظیم کارنامہ انجام دیا ہے جبکہ باقی اپنے وعدوں کو بھی انشاء
اﷲ تعالی بہت جلد پورا کر کے سر خرو ہو جائے گا۔۔جاری ہے ۔
|