آئین،قانون و ضوابط کسی بھی عوامی ہجوم کو ایک قوم
بنانے کے لیے رائج کیے جاتے ہیں تاکہ کوئی بھی فرد کسی دوسرے کے جائز حقوق
جو اْسے کسی ریاست کی طرف سے تفویظ کیے گئے ہوں انہیں سلب نہ کر سکے اور
افراد آزادی کے ساتھ اپنے معاملات ِ زندگی گزار سکیں۔ ا سلامی جمہوریہ
پاکستان کے دستور 1973 ء میں لکھا ہے کہ وہ شہریوں کے بنیادی حقوق کا ضامن
ہوگا۔ آرٹیکل 19 کے مطابق ماسوائے مفاد عامہ ، ملکی دفاع اور ملکی سالمیت
میں عائد کردہ چند پابندیوں کے ، ہر شہری کو حق تقریر و اظہار خیال حاصل ہو
گا۔ لیکن بدقسمتی سے ہمارے صحافی و اہل دانش آزادی اظہار کی درست تشریح
سمجھے بناملکی سالمیت و دفاع کو داؤ پر لگا کر ملک دشمن عناصر کے آلہ ء کار
بن جاتے ہیں اور ان کے ہاتھوں میں کھیلتے ہوئے ملک کو نقصان پہنچانے کا
باعث بنتے ہیں۔ پاکستان ہمارے ازلی دْشمنوں کو پھلتا پھولتا اور ترقی کرتا
ایک آنکھ نہیں بھاتا۔ دشمن جانتا ہے کہ روائیتی جنگ میں وہ ہماری پروفیشنل
آرمی کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔ وہ یہ بھی جانتاہے کہ کیسے اس ملک نے دہشت
گردی کا عفریت اپنے سرحدی علاقوں سے ختم کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب وہ ہمارے
ملک کے مٹھی بھر لوگوں کو ریاست کے خلاف اْکسا کر ملک میں افراتفری پیدا
کرنا چاہتا ہے تاکہ اس ملک کے عوام باہمی بھائی چارے اور یگانگت کو چھوڑ کر
آپس میں گتھم گھتاہو جائیں۔ خون کی ندیاں بہیں اور اسلامی ایٹمی ملک کی
اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے سوشل میڈیا پرریاست اور سلامتی کے
اداروں کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ کرنے پرصحافی وسوشل میڈیا ایکٹیوسٹ گل
نگار بخاری پر اشتعال انگیزی پھیلانے کا الزام عائد کیا ہے۔ایف آئی اے کے
انسدادِ دہشت گردی ونگ نے گل بخاری کو ایک ماہ کے اندر پیش ہو کر اپنی
صفائی دینے کے لیے کہا ہے اور متنبہ کیا ہے کہ اگر انھوں نے ایسا نہ کیا تو
ان کے خلاف سائبر کرائم کے قوانین اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ
قائم کیا جا سکتا ہے۔گیارہ فروری کی شام جاری ہونے والے نوٹس میں ایف آئی
اے نے گل بخاری پر بیرون ملک بیٹھ کر (حکومت اور اداروں کے خلاف) اشتعال
انگیز پروپیگنڈہ کرنے اور ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے جیسے الزامات
عائد کیے ہیں۔ایف آئی اے نے گل بخاری کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ 30 دن میں
پیش نہ ہوئیں تو پھر ان کی ملک واپسی اور انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کے لیے
بھی قانونی چارہ جوئی عمل میں لائی جائے گی۔
ایف آئی اے کی پریس ریلیز کے مطابق ’ایف آئی اے کے انسدادِ دہشت گردی ونگ
نے ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف جو کہ قومی سلامتی اداروں، عدلیہ اور حکومت
مخالف اشتعال انگیز پروپیگنڈے میں ملوث ہیں،35 انکوائریاں شروع کی ہیں جس
میں سے بیشتر کا تعلق سائبر دہشت گردی سے ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ ان میں
اہم تحقیقات بلوچ لبریشن آرمی اور حقانی نیٹ ورک کے علاوہ ان عناصر کے خلاف
ہیں جو بیرون ملک بیٹھ کر اشتعال انگیزی پھیلا رہے ہیں۔۔ گل بخاری کو ایف
آئی اے کی جانب سے نوٹس جاری کرنے کا واقعہ ان ہی جیسے خیالات کا پرچار
کرنے والے سوشل میڈیا ایکٹوسٹ وقاص گورایہ پر حال ہی میں ہالینڈ میں مبینہ
حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔گل بخاری کو ایف آئی اے کا نوٹس دیے جانے کے بعد
سوشل میڈیا پر اس معاملے پر بحث شروع ہو گئی ہے اور اس گل بخاری کے خلاف
کارروائی کا موازنہ طالبان کے سابق ترجمان احسان اﷲ احسان کے مبینہ سرکاری
حراست سے فرار سے کیا جا رہا ہے۔
گل بخاری اغیار کے ایجنڈے کی تکمیل کی خاطرریاست اور ملکی سلامتی کے اداروں
کیخلاف ایک محاز کھولے کھڑی ہیں اور اس ملک کے بھولے عوام کو بے وقوف بناکر
ملک دشمن عناصر کے ایجنڈے کی تکمیل کر رہی ہیں۔ گل بخاری کو ایف آئی اے کے
انسداد دہشت گردی ونگ کی جانب سے نوٹس جاری ہونے کے بعد ریاست مخالف
ایکٹوسٹس میں مایوسی اورتشویش کی کی اک لہر دوڑ گئی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ
گل بخاری کو جاری ہونے والے نوٹس سے توجہ ہٹا کر الٹا حکومت او ر اداروں سے
سوال کیا جار ہا ہے کہ انہوں نے احسان اﷲ احسان کے معاملے میں کیا کیا
ہے۔گل بخاری کی حمایت میں ملک دشمن عناصر سوشل میڈیا پر لابنگ کر رہے ہیں
اور گل بخاری کو مظلوم ثابت کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں اور ان کا کہنا ہے
کہ گل بخاری جیسے کارکنوں کو سچ بولنے کی سزاء دی جار ہی ہے۔
حکومت کو چاہیے کہ وہ گل بخاری کو برطانیہ سے واپس حوالگی کے لیے مضبوط
مقدمہ دائر کرے اور اسے پاکستان واپس لاکر قانون کے مطابق قرار واقعی سزاء
دے کیونکہ گل بخاری بھی ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہے اور یہ پی ٹی ایم
کے ایجنڈے کی تکمیل کو آگے بڑھا رہی ہے۔ یہ صحافت نہیں ہے ، ریاست پہلے ہے
باقی سب کچھ بعد میں۔ریاست کے خلاف سرگرمیاں ملک دشمن عناصر ہی کرتے ہیں
ملک کے وفادار اور حامی نہیں۔گِلامین پشتین حال ہی میں بحرین میں گرفتار
ہوئی ہے جو پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھی اور اسے غیر ملکی فنڈنگ مل
رہی تھی۔ہالینڈ میں وقاص گورائیہ اور امریکہ میں گلالئی اسماعیل بھی ملک
میں انتشار اور بدامنی پھیلانے کے لیے اغیار کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔
یہ دُنیا میں اپنے آپ کو مظلو م اور پاکستانی سلامتی کے اداروں کو ظالم اور
جابر ظاہر کر رہے ہیں لیکن ان کی یہ چال کامیاب نہیں ہوگی۔ ہماری عوام اور
سلامتی کے ادارے ان کی ہر چال کوناکام بنا کر دم لیں گے اور پاکستان اور
سلامتی کے اداروں کے خلاف اشتعال انگیزی کرنے والوں کو انٹرپول کے ذریعے
گرفتار کرکے پاکستان لانا ہو گا تاکہ میر جعفر اور میر صادق کی اولادوں کو
قرار واقعی سزاء دی جا سکے۔ |