شریف خاندان کی سیاست سے سب واقف ہیں ۔وہ اپنی مرضی سے
صرف کاروبار کرتے ہیں ۔سیاست نہیں کرتے۔سچ میں شریف لوگ ہیں ۔انہیں سیاست
میں گھیسٹا گیا ہے۔شریف خاندان کے چیف والد گرامی نواز شریف سمجھ دار بندے
تھے۔ عمر بھر محنت کی اوراپنے کام سے کام رکھا۔اصل شرارت نواز شریف کی ہے
جس نے محض شوق کی خاطر احباب کے کہنے اور اکسانے پر سیاست کی پرخاروادی میں
قدم رکھا اوردیکھا دیکھی شہباز شریف بھی ادھر کو نکل آئے مگر چالاک و
ہشیار واقع ہوئے ہیں ۔بڑے بھائی کی طرح کانوں کے کچے نہیں ہیں۔سوچ سمجھ کر
قدم اٹھاتے ہیں۔انقلابی بننے کےلئے درست موقع کا انتخاب کرتے ہیں اور فیض
اور جالب کی نظمیں ترنم میں پڑھ کردل بہلا لیتے ہیں ۔آج کل لندن میں جناح
کیپ پہن کر پھرتے ہیں ۔بڑے بھائی کا انقلابی بخار اتار چکے ہیں ۔خیر سے امی
اور کئی رشتے دار بھی لندن پہنچ چکے ہیں ۔ایون فیلڈ کی راہداریوں کی رونقیں
جاتی عمرہ کا منظر پیش کررہی ہیں۔شہباز شریف بھرپور طریقے سے سیاسی محاذ
سنبھال چکے ہیں ۔پارلیمانی امور سمیت عمران خان کے بیانات پر ردعمل آرہا
ہے۔خاموش نہیں بیٹھے ہیں۔
شہباز شریف اب لندن میں ہیں اور جذباتی فیصلے نہیں کرتے ہیں کہ بھائی کو
ساتھ جہاز میں بیٹھا کر پاکستان آجائیں۔شہباز شریف نے سوچ سمجھ کر پاکستان
سے جانے کا فیصلہ کیا ہےاور محنت شاقہ کے بعد وہ بھائی کو نکال باہر لے
جاسکے ہیں۔لندن میں بیٹھ کر بھی تو سیاست کی جا سکتی ہے۔شہباز شریف لندن
میں بیٹھ کر سیاست کر کے دیکھا رہے ہیں ۔الطاف بھائی کر سکتے ہیں تو شہباز
شریف کیوں نہیں کر سکتے ہیں۔
سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف نے بھی شریف خاندان کو ملک سے باہر رکھ کر کیا بگاڑ
لیا تھا۔اب کی بار تو کوشش کرکے نکلے ہیں یعنی اپنی مرضی سے لندن میں ڈیرہ
لگایا ہے۔
مریم نواز معصوم ہے ۔الہڑپن میں کچھ بول گئی تھی۔حاسدوں نےسر ہی آسمان پر
اٹھا لیا۔موئے بے نظیر بھٹو بنانے پر تل گئے۔موم کی گڑیا کو آئرن لیڈی کی
چاس دینے لگے۔مریم نواز شہزادی ہے۔ پیار کے کسی ناول کی کہانی ہے۔جلسے و
جلوس،عدالتوں کے چکر،قید وبند کی صعوبتیں،لڑنا،بھڑنا مریم نواز پرجچتا ہی
نہیں ہے۔یہ تو مجبور ی تھی۔جذباتی پن تھا۔باپ کی تکلیف دیکھی نہیں گئی ۔ایک
بیٹی کی باپ کے لئے تڑپ تھی۔سیاست کہاں تھی۔سیاست کرنا ہوتی تو حسن اور
حسین نواز میدان میں نکلتے اورحکمرانوں کو وخت ڈال دیتے۔مگر وہ سمجھ دار
ہیں اور اپنے چچا کی بات سنتے ہیں۔مریم نواز تو بچی ہے ۔اسے کیا پتہ کہ
سیاست کیسے کی جاتی ہے۔سیاست کی بھی نہیں ہے۔اگر کوئی بیٹی اپنے باپ کےلیے
بولتی ہےتو وہ سیاست تو نہیں ہوتی نا۔
نیب اور حکمرانوں کو مریم نواز سے معلوم نہیں کیا خوف ہے۔سب کو جانے دیا ہے
اور مریم باجی پر روک لگائی ہوئی ہے۔بھائی مریم باجی کو بھی جانے دو۔
بیٹیوں کے ساتھ محبت سے پیش آتے ہیں۔مریم تو فرمانبردار بھی ہے۔کہا گیا کہ
سیاسی بیان بازی نہیں کرنی ہے۔مجال ہے مریم نواز نے لب کھولے ہوں ۔پھر بھی
یہ سلوک کہ بیمار باپ سے دور رکھنے کا ظلم روا ہے۔کچھ خدا کا خوف
کرو۔تمہارے گھر بھی بیٹیاں ہیں۔ویسے بھی بازی تو اب شہباز شریف کے ہاتھ چلی
گئی ہے۔ شہباز شریف فیورٹ ہیں پارٹی ریموٹ مریم کے ہاتھ سے نکل چکا ہے۔اب
مرضی کاپروگرام لگائیں ۔غیرمشروط حمایت بھی ملے گی اور احتجاج بھی نہیں
ہونگے۔ووٹ کو عزت دو کی بات بھی نہیں چلے گی۔
|