|
|
پاکستانی شوبز انڈسٹری میں ہمارے اور آپ کے سامنے ہنستے مسکراتے اداکاری
کرتے یا گنگناتے یہ ستارے اصلی زندگی میں بہت تکالیف اور ڈپریشن سے گزرتے
ہیں۔۔۔ |
|
محسن عباس حیدر |
دو بہنوں کے بعد پیدا ہونے والا یہ ستارہ بچپن سے ہی خواتین کے درمیان پلا
بڑھا۔۔۔والدہ ، بہنیں، خالائیں ان کے لاڈ اٹھاتیں اور محسن کے اس بچپن نے
انہیں کافی ضدی بنا دیا۔۔۔یہی ضد تھی کہ محسن نے انیس سال کی عمر میں اپنا
بیگ اٹھایا اور کراچی آگئے میڈیا میں اپنا کیرئیر بنانے۔۔۔گھر کی جھاڑو تک
لگائی اور انتہائی تکلیف دہ تنہائی بھرے دن بھی دیکھے۔۔۔یوں بھی محسن کو
ہجوم سے الجھن ہونے لگی تھی۔۔۔پھر زندگی میں ایک کے بعد ایک کامیابیاں تو
آتی گئیں لیکن ان کے ساتھ جڑے لمحات اور واقعات محسن کو ڈپریشن کی گہری
کھائیوں میں دھکیلتے چلے گئے۔۔محسن کی شاعری میں اس کا رنگ نظر آنے
لگا۔۔۔شادی میں چلتی الجھنیں، بیٹی اور ماں کی موت۔۔۔محسن کے اندر موجود
غصہ بڑھتا ہی گیا۔۔۔انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ اب وقت آگیا ہے کہ یہ
ڈپریشن مجھے مار دے گا۔۔۔اور ان کے اس اسٹیٹس کے بعد ایک شور مچ
گیا۔۔۔لوگوں نے ان سے رابطہ کرنے کی کوششیں شروع کردیں۔۔۔جب وہ اس فیز سے
باہر آئے تو انہوں نے بتایا کہ یہ حالت ان کی ہوجاتی ہے جب وہ شدید ڈپریشن
میں ہوتے ہیں- |
|
|
نعمان جاوید |
نعمان جاوید نے محبت کو ہی ڈپریشن کا گھر بنا دیا۔۔۔انہوں نے اپنی میوزک سے
اس وقت وہ کامیابی حاصل نا کی جس وقت انہیں سب سے زیادہ ضرورت تھی۔۔۔پھر
انہیں گلوکارہ فریحہ پرویز سے محبت ہوئی۔۔۔کئی دعووں اور وعدوں کے بعد
نعمان نے یہ شادی کر تو لی لیکن وہ اپنی ذمہ داریوں کو نبھا نا پائے۔۔۔لیکن
فریحہ نے انہیں چھوڑنا ہی اپنی زندگی کے لئے بہتر جانا۔۔۔نعمان یہ صدمہ
برداشت نہیں کرپائے اور انہوں نے پچاس نیند کی گولیاں کھا لیں۔۔۔ان کے اس
ڈپریشن نے انہیں موت کے دہانے پر پہنچا دیا تھا۔۔۔ڈاکٹرز نے بہت مشکل سے ان
کی جان بچائی اور نعمان نے اپنے ڈپریشن پر قابو پانے کی کوشش بھی کی- |
|
|
مومنہ مستحسن |
کوک اسٹوڈیو میں اپنی پہچان بنانے والا مومنہ مستحسن آج پورے پاکستان کی
پہچان ہیں ۔۔۔لیکن ۲۰۱۷ میں مومنہ اس تکلیف دہ بیماری سے لڑ چکی ہیں۔۔۔ان
کا کہنا ہے کہ یہ ایک حقیقت ہے اور میں نے اس سے خود ملاقات کی ہے۔۔۔ڈپریشن
کے اس دور میں وہ دن رات روتی تھیں اور ان کا کہنا تھا کہ میرے ہر معاملے
میں سب کا عمل دخل ہوتا تھا اور یہ بات میرے لئے غیر یقینی تھی۔۔۔مجھے ہر
وقت لگتا تھا کہ کب میں انسانی زندگی گزاروں گی کیونکہ یہ سب کچھ بہت غیر
انسانی تھا۔۔۔بہت زیادہ تکلیف دہ۔۔۔مومنہ آج اس دائرے سے باہر آچکی ہیں اور
اب کافی بہتر محسوس کرتی ہیں- |
|