سیاست

تحریر۔۔۔ڈاکٹر فیاض احمد
ایک دفعہ ایک بادشاہ نے اعلان کرایا کہ میرے مرنے کے بعد جو شخص میرے ساتھ قبر میں ایک رات گزارے گا میں اس کو اپنی ساری سلطنت کا حکمران بنا دوں گاکوئی بھی انسان نے اس بات پرآمادہ ہونے کے لئے تیار نہ تھا ایک کسان اپنے حالات سے تنگ آ کر بادشاہ کے محل میں پہنچا اور بولا کہ میں قبر میں ایک رات گزارنے کے لئے تیار ہوں بادشاہ نے اپنے وزیر کو حکم دیا کہ اس کسان کے ساتھ معاہدہ تیار کرو۔۔۔۔ چند سال گزرنے کے بعد بادشاہ کا انتقال ہو گیااور معاہدہ کی روح سے اس کسان کوبلایا گیا۔۔۔۔ کسان بادشاہ کے ساتھ قبر میں رات گزرنے کو تیار تھا۔۔۔ سب انتظام مکمل کئے گئے اور کسان کو بادشاہ کے ساتھ ایک رات کے لئے قبر میں رکھا گیا۔۔۔۔ اگلی صبح لوگوں کا ہجوم اکٹھا ہو گیا اور وہ کسان کا ایک رات کا ماجرہ سننے کے لئے بڑے بیتاب تھے۔۔۔ جب کسان کو قبر سے نکالا گیا اور محل کی طرف لانے لگے تو کسان بھاگنے لگا۔۔۔۔ لوگوں کے پکڑنے کے بعد جب کسان سے وجہ پوچھی گئی تو کسان نے بتایا کہ میں روزانہ ایک روپیہ کماتا تھااور قبر میں حساب کتاب کے وقت اتنی مشکل پیش آئی کہ ایک روپیے کا حساب کتاب دینا مشکل ہوگیا۔۔۔ اگر میں بادشاہ بن جاتا ہوں تو ساری سلطنت اور لوگوں کا حساب کتاب کیسے دے پاؤں گااس لئے میں آپ کی بادشاہت سے رہامجھے میری ایک روپے کی زندگی بہتر ہے(خیال)۔

انسان کی زندگی ایک کھیل تماشا ہے اور آجکل سیاست بھی ایک تماشا بنی ہوئی ہے سیاست کو لوگ مفاد کے طور پر استعمال کرتے ہیں برطانیہ میں الیکشن میں ہارنے والے امیدوار سیاست سے استعفیٰ دے دیتے ہیں اور اپنے آپ کو بالکل سیاست سے الگ کرلیتے ہیں اور دوبارہ الیکشن لڑنے کو اپنی بے عزتی سمجھتے ہیں کیونکہ لوگ ان کوپسندنہیں کرتے مگر ہمارے ملک میں اس کے برعکس ہوتاہے جو الیکشن ہار جاتا ہے وہ پہلے سے بھی زیادہ عزت دار بن جاتا ہے اور لوگ اس کی عزت کر تے ہیں اور وہ مختلف قسم کے تاثرات ظاہر کرنے لگتا ہے یعنی اپنی غلطی کو تسلیم نہیں کرتا بلکہ اگلے الیکشن کیلئے بھر پور جدوجہد کرتا ہے اس میں کچھ قصور ہماری عوام کا بھی ہے یہاں پر الیکشن کے نام پر بہت ڈرامہ کیا جاتا ہے مگر جیتنے کے بعد سب وعدے بھول جاتے ہے اور اپنے بدلے کی آگ شروع ہو جاتی ہے اور لوگوں کو ناجائز تنگ کیا جاتا ہے اور ہر جیتنے والے ہارنے والے پر الزامات کی بو جھاڑکر دیتا ہے اور غریبوں کیلئے مہنگائی ہی مہنگائیکی شدت بڑھا دی جاتی ہے اکثر مرنے والے ہمیشہ غریب ہی کیوں ہوتے ہیں الیکشن کے درمیان تقریر کرتے ہیں کہ کوئی غریب نہیں رہے لیکن الیکشن کے بعد مہنگائی سے واقعی کوئی غریب نہیں رہتاکیونکہ غریب تو ویسے ہی مہنگائی سے مر جا تا ہے ہمارے ملک میں جیتنے والے کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جا تا ہے خدا کے بندوں کچھ تو خدا کے خوف سے ڈرو دنیا چار دن کی ہے اور ہم نے اسے اپنا سب کچھ سمجھ لیا ہے یہاں پروزیروں کو اچھا خاصا پروٹوکول دیا جا تا ہے مگر بیرون ممالک میں سڑکوں پر کھلے عام گھوم رہے ہیں کمائی پاکستان میں اور خرچ بیرونی ممالک میں کر تے ہیں عوام پردن بدن بجٹ کے نام پر اور قرضوں کے نام پر ایک عجیب قسم کا بوجھ ڈالا جا رہا ہے پاکستان میں کوئی پاکستان کے بارے میں نہیں سوچتا سب کے سب بیرون ممالک کے بارے میں سوچتے ہیں سیاست دانوں سے اتنی سی گزارش ہے کہ ایک دن مرنا ہے اور خدا کو بھی جواب دینا ہے ہمارے ملک کے سیاست دان کرپشن یہاں کرتے ہیں اور رہنے کے لئے بیرونی ممالک سے پناہ مانگتے ہیں خدا کیلئے یہ ڈرامہ بند کرو اور اپنی آخرت سنوارو اور خدا سے توبہ کرو غلطی انسان سے ہوتی ہے اور اس کو تسلیم کرنا بھی ہمت کی بات ہے خدا سے دعائے مغفرت کرو اور اپنی غلطیوں کو دبانے یا چھپانے کے بجائے ان کا ازالہ کرو کیوں کہ خداتمہیں ایک حکمران بنایا ہے اس کا جواب روزقیامت کو دینا ہے جتنی دولت ہو گی اتنا زیادہ حساب ہو گا ۔

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 468782 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.