گوجرانوالہ کی مردم خیز سر زمین
سے بڑے بڑے نابغہ روزگار ستارے افلاکِ صحافت، سیاست ، وزارت ، وکالت ،
عدالت ،معاشت ، اخبار ، ٹی وی ، فلم، اسٹیج اور دیگر شعبوں میں ید طولیٰ
حاصل کر کے ملک و قوم کا نام روشن کر رہے ہیں ۔ پہلوانوں کے خوش خوراک اور
زندہ دِل شہر کا نام چہار دانگ عالم میں گونج رہا ہے ۔
صحافت کا اپنا کوئی صریح رنگ نہیں
یہ صرف تجزیہ اور احتساب کرتی ہے
جو اہل دِل ہیں بڑھاتی ہے آبرو اُن کی
جو بے شعور ہیں اُن کو خراب کرتی ہے
صحافت ایک مقدس پیغمبری مشن ،قومی اور عوامی خدمت ہے ۔ وطن عزیز میں حکومتی
محاسبہ، اصلاح معاشرہ ، ملکی تعمیر و ترقی اور عوامی فلاح و بہبود کیلئے
صحافی کا ناقدانہ اور دانشورانہ کردار نہایت اہم اور ناگزیر ہے ۔ قلم کے
تقدس اور اُس کی حرمت کی پاسبانی ،صحافی کا اولین فریضہ اور خصوصی ذمہ داری
ہے ۔ حق و صداقت کا پرچم بلند کر نے کیلئے بے باکی سے جرأتِ گفتار اور عظمت
کردار کی زندہ مثالیں پیش کر کے عوام الناس کو حقوق العباد کی یقینی
ادائیگی کیلئے جہاد کرنا لازمی امر ہے ۔ حکمرانوں کے غلط اقدام کے خلاف
عوامی رائے عامہ کو منظم کرنے میں صحافی کا کردار جانبدار اور غیر جانبدار
ہونا چاہئے جبکہ غلط عوامی رویوں ، فضول معاشرتی رسم و رواجوں اور منفی
عادات و روایات کے خاتمے کیلئے عوامی شعور و آگاہی کا گراف بلند کرنے ،
قلمی جدو جہد کے ذریعے حکمرانوں اور سیاستدانوں کو آئین سازی اور انتظامی
اقدامات اُٹھانے کیلئے قائل و مائل کرنا ہے ۔ سچا باضمیر صحافی، دانشمندی
سے سلگتے مسائل کا حل پیش کر کے عوام اور حکمرانوں میں پُل ، مکالمے اور
ڈائیلاگ کے ذریعے افہام و تفہیم کی فضا پیدا کر کے وطن عزیز کے استحکام اور
عوامی حقوق کی حفاظت کرتا ہے ۔ غیر جانبداری سے حق سچ کی قوتوں کی حوصلہ
افزائی اور باطل قوتوں سے قلمی محاذ آرائی صحافت کا اولین ضابطہ ہے ۔ عوام
کی آواز کو قلم کے ذریعے حکمرانوں تک پہنچانا اور حالات وواقعات کے آزادانہ
اور غیر جانبدارانہ تبصرے ، تجزئیے، کالم ، مضامین و خبروں کے ذریعے عوامی
رائے عامہ ہموار کرنا اور راہِ راست کی نشان دہی کرنا صحافی کا فرضِ منصبی
اور اخلاقی ذمہ داری ہے ۔
گوجرانوالہ کے معروف صحافیوں نے قومی اُفق پر گہرے اور اَنمٹ نقوش ثبت کئے
ہیں ۔ ماضی کے درخشاں صحافتی کرداروں کا طویل ذکرو اذکار اِس کالم کی تنگ
دامنی کے باعث ملتوی کر کے اور موجودہ ذمہ دار، باکردا ر، مخلص عوامی
صحافیوں اور کالم کاروں کی طویل فہرست کو سلامِ عقیدت عرض کر کے الیکٹرانک
میڈیا میں گوجرانوالہ کے چند صحافیوں اور فنکاروں کی شاندار صلاحیتوں کو
خراجِ تحسین پیش کرتا ہوں ۔ پاکستان کے مقبول ترین ٹی وی چینل ایکسپریس
نیوز پر پروگرام ’’ڈارلنگ ‘‘کے ماسٹر مائنڈ گوجرانوالہ کے عظیم صحافی طاہر
سرور میر ، دُنیا نیوز کے پروگرام ’’حسبِ حال ‘‘کے باکمال فنکار سہیل احمد
اور جیو نیوز کے پروگرام ’’ہم سب اُمید سے ہیں ‘‘کے ڈاکٹر یونس بٹ کے
مزاحیہ ، طنزیہ اور قلمی شہ پارے عوام و خواص میں بے حد مشہور و مقبول ہیں
۔ ضلع گوجرانوالہ میں صحافیوں کالم نگاروں ، دانشوروں ، شاعروں ، فنکاروں
اور قلمکاروں کی اکثریت اپنے فرائضِ منصبی نہایت دیانتداری اور ذمہ داری سے
بحسن و خوبی سرانجام دے رہی ہے ۔ مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ چند مفاد
پرست منافرت پسند غیر تعلیم یافتہ بلیک میلر اور دیہاڑی باز نا عاقبت اندیش
کالی بھیڑوں نے صحافت کا مقدس جُبّہو دستار پہن کر گوجرانوالہ کے صحافیوں
میں گروہ بندی اور انتشار پیدا کر کے پریس کلب کا سُہانا خواب چکنا چور کر
دِیا ہے ۔ بیورو کریسی اور اشرافیہ کے ایجنٹ سرکاری قصیدہ نویسوں نے صحافت
کا لبادہ اوڑھ کر قلم نگاروں کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دِیا ہے ۔
گوجرانوالہ کے صحافیوں کو ایک پلیٹ فارم پر متحد ہونے سے روکنے والے چند
اجارہ دار صحافیوں نے صحافت اور صحافیوں کو بدنام کر رکھا ہے ۔
ہم کو اُس شہر میں تعمیر کا سودا ہے جہاں
لوگ معمار کو چُن دیتے ہیں دیوار کے ساتھ
ہم اپنے ممدوح بزرگ صحافی نعیم قریش کے جگر گوشہ کالمسٹ فورم گوجرانوالہ کے
صدر ڈاکٹر عمر نصیر کی صدارت ، شرافت ، دِیانت ، عظمت اور حُب الوطنی کے
قصیدہ خواں ہونے کے باوجود کالمسٹ فورم کی غیر اخلاقی ، غیر آئینی اور غیر
نمائندہ تنظیم سازی پر اختلاف کا حق محفوظ رکھتے ہوئی اپیل کرتے ہیں کہ
تمام صحافی جمہوری رویوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے کالمسٹ فورم کے آزادانہ ، غیر
جانبدارانہ اور منصفانہ جمہوری انتخابات کے ذریعے عہدیداران منتخب کر کے
اپنا آئینی حق اور قومی فرض ادا کریں ۔ کالمسٹ فورم کے انتخابات کے نام پر
جعلی ڈرامے کے ذریعے چند عاقبت نا اندیشوں نے ستائشِ باہمی کے اصول پر ایک
دوسرے کو نامزد کر کے صحافت، اخلاقیات اور جمہوریت کے سفید نورانی چہرے پر
دھونس دھاندلی جبر ، آمریت اور خودغرضی کی کالک مَل کر صحافیوں کے حق رائے
دہی اور اُمنگوں کا قتل عام کیا ہے ۔ ہم نے متعدد بار پیغامات کے ذریعے خود
ساختہ تنظیمی عہدیداروں سے درخواست کی کہ تمام کالم نگاروں کا متفقہ اجلاس
بُلا کر نامزد عہدیداروں کی ویلڈیشن کرا کے جمہوریت بحال کی جائے مگر آمریت
پسندوں کو ہماری یہ تجویز ذرا بھی پسند نہیں آئی اِسی لئے ابھی تک کوئی
عہدیدار ہَٹ دھرمی ، بندر بانٹ ، خود غرضی اور خود ستائشی کے مرض سے نجات
حاصل کرنے پر رضا مند نہیں ہوا ۔ ہم بھی سیاسی ، سماجی ، علمی ، ادبی،
صحافیوں اور کالم نگاروں کی دُنیا میں اپنا وسیع حلقہ احباب رکھتے ہیں ۔ ہم
نوجوان قلمکاروں کی آواز بلند کر رہے ہیں جنھیں حق رائے دہی سے محروم کر کے
کالمسٹ فورم کا جعلی اور خود ساختہ مصنوعی ڈھانچہ کھڑا کیا گیا ہے ۔ ہم
تمام محبِ وطن صحافیوں کے مداح ہیں عہدوں سے بے نیازہو کر صرف اصولوں کی
جنگ لڑ رہے ہیں ، صحافت میں آمریت کا کیا جواز ہے ..؟آمریت پر اصرار اور
جمہوریت سے انکار معاشرے میں انتہا پسندی کو فروغ دے رہا ہے ۔ آخر اِس پردۂ
زنگاری کے پیچھے کون چھُپا بیٹھا ہے.........؟ جو قلمکاروں کے درمیان گروہ
بندی اور انتشار کا ماسٹر مائند ہے ۔ صحافیوں اور کالم نگاروں کے اتحاد کو
نئے جوش و جذبے ، نئی سمت ، نئی سوچ ، نئے عزم و ارادے ، نئے خون ، نئے
جمہوری ویژن اور نئی منتخب قیادت کی از حد ضرورت ہے ۔ ہماری خواہش اور اللہ
تعالیٰ سے دُعا ہے کہ پریس کلب اور کالمسٹ فورم مختلف دھڑوں ، گروہوں اور
گروپوں میں تقسیم ہو نے کی بجائے متحد ، منظم ، فعال صحافیوں اور کالم
نگاروں کے منظم ادارے بن جائیں تا کہ ضلع گوجرانوالہ کے تعلیم یافتہ اور با
صلاحیت قلمکاروں کے حقو ق و مفادات کا بہتر انداز میں تحفظ کیا جا سکے ۔
تمام صحافیوں کو اعلیٰ صحافتی روایات و اقدار کی پاسبانی کے لئے متحرک
کردار ادا کر کے نئے سنہری دَور ، نئی روشن صبح ، نئے زمانوں ، نئے جہانوں
اور نئی اُمیدوں کا چمکتا سورج بن کر وطن عزیز سے ظلمت ، آمریت اور جبر کی
تاریکیوں کو اُجالوں میں بدلنا ہو گا ۔ کیونکہ وہ پُر نور صبح ہمیں سے آئے
گی ۔
بدعنوان اور کرپٹ کالی بھیڑیں ہر شعبہ حیات میں موجود اور موثر ہیں ۔ ہمیں
بیحد قلق ، افسوس اور گہرا دُکھ ہے شیطانی قوتوں کے زیر اثر بعض نام نہاد
صحافی قلم کے تقدس آبرو اور حرمت کو کوڑیوں کے بھاؤ فروخت کر کے صحافت اور
اپنے ضمیر کے منہ پر سیاہی مَل رہے ہیں ۔ ہمیں افسوس ہے کہ صحافیوں ،
قلمکاروں ، کالم نگاروں اور رپورٹروں کی صفوں میں بعض اَن پڑھ گنوار ، جاہل
، کرپٹ ، جرائم پسند اور دیہاڑی باز گندی مچھلیوں نے سارے تالاب کو گندہ
اور رُسوا کر دِیا ہے ۔ جو گوجرانوالہ شہر اور شہریوں کے مسائل کو حل کرنے
، اُن کے مسائل کو ختم کرنے اور اِس روشن جمہوری ، عوامی ، آئینی دَور کے
فیوض و برکات سے فیضیاب کرنے کی بجائے غلامانہ فطرت اور آمرانہ رویوں کے
باعث ذاتی مفادات کیلئے آزاد صحافت کے گلے پر چھُریاں چلا رہے ہیں ۔
گوجرانوالہ کے با ضمیر قلمکارو، محبِ وطن صحافیوں، دانشوروں، کالم نگاروں،
رپورٹروں، ایڈیٹروں اور اخباری مالکان جاگو جاگو۔ پیغمبرانہ مشن کی تکمیل
کیلئے اُٹھو ، حق کو سچ اور جھوٹ کو باطل لکھو ۔ باہمی اتحاد و یکجہتی ،
آہنی عزم مصمم اور عمل پیہم سے اپنی اور قوم کی تقدیر بدلنے کیلئے مثبت
تنقید سے صحافتی ، حکومتی اور عوامی حلقوں میں فکری انقلاب برپا کر کے
زندگی کا قرض اور قومی فرض ادا کرو ۔ یاد رکھو خدا بھی اس قوم کی حالت نہیں
بدلتا جو خود اپنی حالت بدلنے کی کوششیں نہیں کرتا ۔ آؤ سچ اور حق کی سر
بلندی کیلئے منفی قوتوں کے خلاف قلمی جہاد کا اعلان کریں ۔
اُٹھو وگرنہ حشر نہ ہو گا پھر بپا
دوڑو زمانہ چال قیامت کی چل گیا |