ان کی عمر82سال ہے مگران کاجذبہ جوانوں سے بھی زیادہ ہے
انہیں یہ منفرداعزازحاصل ہے کہ وہ شہیدکے بیٹے ، شہیدکے باپ ،شہیدکے ماموں
،شہیدکے بھائی اورشہیدکے نانا ہیں ،شہادت ایک عظیم رتبہ اور بہت بڑا مقام
ہے جو قسمت والوں کو ملتا ہے اور وہی خوش قسمت اسے پاتے ہیں جن کے مقدر میں
ہمیشہ کی کامیابی لکھی ہوتی ہے ۔
ایں سعادت بزوربازونیست
ان کے خاندان کو یہ بھی اعزازحاصل ہے کہ یہ قربانیاں انہوں نے کشمیرکی
آزادی کے لیے دی ہیں باباجی کاعزم ہے کہ کشمیرکی آزادی ان شہداء کی
قربانیوں اورجہاد کے بدولت ہی ممکن ہیں وہ کشمیرکی آزادی کے لیے ماہی بے آپ
کی طرح تڑپ رہے ہیں ایک بے چینی ہے جو اس بڑھاپے میں بھی انہیں چین سے
بیٹھنے نہیں دیتی ،نسل در نسل رہی جہدِ مسلسل کے وہ امین ہیں اسی جذبے کے
تحت انہوں نے منگ کے علاقے ناڑواوڑی میں شہدائے کشمیرکانفرنس منعقدکی
تھی،منگ مجاہدوں ،غازیوں ،شہداء اورغیورلوگوں کی وہ تاریخی جگہ ہے جہاں
1832 میں سردار سبز علی خان اور سردار ملی خان نے اپنی زندہ کھالیں
کھنچوائی اورڈوگرہ راج کے خلاف بغاوت کی بنیادرکھی ،ان شہدا کی یادگار اور
قتل گاہ آج بھی موجود ہے،اس علاقے کویہ اعزازبھی حاصل ہے کہ 17اگست 1947
منگ کے ایک مقام جسہ پیر پر مجاہدین کا اہم اجلاس ہوا جس میں شیخ الحدیث
مولانا یوسف اور مولانا عبدالعزیز تھوراڑوی نے مجاہدین سے جہاد آزادی کے
لئے حلف لیا تھا۔
منگ ,371.62 1میٹرسطح سمندر سے بلندی پر واقع ہے اورراولپنڈی سے اس کافاصلہ
تقریبا90کلومیٹرہے،اسی منگ اورجسہ پیرکے دامن میں ،،ناڑواوڑی،،کاچھوٹاساقصبہ
واقع ہے مگر یہاں کے باسیوں نے کشمیرکی آزادی ،پاکستان کے تحفظ
اورافغانستان میں غیرملکی تسلط کے خلاف جس طرح قربانیاں دی ہیں اس کی مثال
نہیں ملتی مجھے باباجی نے بتایاکہ اس قصبے کے 48نوجوان مختلف محاذوں
پرشہیدہوئے ہیں اس چھوٹے سے قصبے میں باباجی اوران کی ٹیم سلطان عالم ،عابدکاشر،ذاکرشاہین
ودیگرنے نے ایک بے مثال پروگرام ترتیب دیاتھا ،میں انصارالامہ جموں
وکشمیرکے امیرمولانافاروق کشمیری کے ہمراہ کہوٹہ ،آزادپتن سڑک سے سفرکرکے
اس قصبے میں پہنچاتھا یہ سڑک 1928میں تعمیر ہوئی،آزادپتن کے مقام پراس کی
اس وقت نئی تعمیرجاری ہے ۔
باباجی ماسٹر(ر)عبدالرزاق خان کے والدلیفٹینٹ شادم خان 1947میں چڑی کوٹ کے
مقام پرشہادت کے منصب پرفائزہوئے ،ان کے بھائی نصیرخان نے1971 کی جنگ میں
سیالکوٹ کے محاذپرجام شہادت نوش کیا جبکہ ان کے بیٹے کمانڈرعبدالماجدخان
1995میں لولاب ،ا ن کے بھانجے کمانڈرمظفرخان 1994اورنواسے قدیرخان 1997میں
مقبوضہ کشمیرمیں شہادت کے رتبے پرفائزہوئے ،یوں اس خاندان نے ایک تسلسل کے
ساتھ کشمیرکی آزادی کے لیے قربانیاں دی ہیں ،ان شہداء نے جس دشتِ تمنا کو
لہو سے سینچاتھا آج ان کے ورثاء اس کو گل و گلزار بنانے کی جدوجہد میں
مصروف ہیں ۔
ہاتھ کٹتے رہے پر مشعلیں تابندہ رہیں
رسم جو تم سے چلی باعثِ تقلید بنی
شہدائے کشمیرکانفرنس میں سابق صدرووزیراعظم آزادکشمیرسرداریعقوب خان ،وزیرحکومت
نجیب نقی خان ،ممبراسمبلی سردارحسن ابراہیم ،جمعیت علماء اسلام جموں
وکشمیرکے سیکرٹری جنرل مولاناامتیازعباسی ،جماعت اسلامی کے سابق
امیرسرداراعجازافضل خان،مسلم کانفرنس کے ر ہنماء سردارالطاف سمیت شہداء کے
ورثاء ،مجاہدین کشمیراورتمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی
،کانفرنس کے شرکاء کاجذبہ دیدنی اورقابل ستائش تھا شرکاء وفاقی حکومت کی
کشمیرپالیسی سے نالاں نظرآتے تھے مقبوضہ کشمیرمیں لاک ڈاؤن کودوسوسے زائددن
ہوچکے ہیں مگرپی ٹی آئی حکومت کی کشمیرپالیسی کسی کوسمجھ نہیں آرہی یہی وجہ
ہے کہ جب مولاناامتیازعباسی ودیگرچندرہنماؤں نے وفاقی حکومت کی کشمیرپالیسی
کوتنقیدکانشانہ بنایاتوپی ٹی آئی کے مقامی رہنماء تلملااٹھے ،جب ان سے جواب
نہ بن پڑاتوایک مقامی رہنماء نے وہی حربہ استعمال کیا جوان کی مرکزی قیادت
کرتی آرہی ہے اوراس تنقیدکوانہوں نے ففتھ جنریشن وارکاحصہ قراردے کراپنے آپ
کوچھپانے کی ناکام کوشش کی حالانکہ یہ وہی پی ٹی آئی ہے جس کے رہنماء صبح
وشام مولانافضل الرحمن سے سوال پوچھتے تھے کہ کشمیرکمیٹی کیاکررہی ہے ؟آج
کشمیرکمیٹی سمیت سب کچھ ان کے پاس ہے مگرکشمیری ان سے مطمئن نہیں ہیں ،آج
قوم ان سے پوچھ رہی ہے کہ وہ کشمیرکی آزادی کے لیے کیاکررہے ہیں ؟
کانفرنس کے شرکاء کاعزم تھا کہ کسی کوکشمیرکاسودانہیں کرنے دیں گے سیاست
،مذاکرات ،تقاریراپنی جگہ مگرکشمیرجہاد سے ہی آزادہوگا اگرچہ ہمارے
وزیراعظم عمران خان نے پہلے کہاکہ پہلے مجھے کشمیر کا کیس دنیا کو بتانے
دو، جنرل اسمبلی میں اس معاملے پر بات کرنے دو، اس کے بعد میں آپ کو بتاؤں
گا کہ ایل او سی کی طرف کب جانا ہے۔'،پھرکہاکہ انڈیا کے زیرِ انتظام کشمیر
کے لوگوں کی مدد یا جدوجہد میں ان کی حمایت کی غرض سے جو بھی پاکستانی ایل
او سی پار کرے گا، وہ انڈیا کے بیانے کے ہاتھوں میں کھیلے گا،پھربیان آیاکہ
جس نے میری اجازت کے بغیرکنٹرول لائن پارکی تووہ کشمیریوں کادشمن ہوگاان
بیانات کے بعدجمعہ جمعہ احتجاج ہواوربالآخرامریکی صدرٹرمپ کی ثالثی کالالی
پاپ دے کرکشمیریوں کوخاموش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
کشمیری اب کسی قیمت پریہ لولی پاپ لینے کوتیارنہیں یہی وجہ ہے کہ راجہ
فاروق حیدرکے بعد صدرآزادکشمیربھی ایسے بیانات دے رہے ہیں جوکشمیریوں کااصل
بیانیہ ہے صدر آزاد کشمیرسردارمسعود خان نے ڈڈیال میں خطاب کرتے ہوئے کہاکہ
اگر آپ شمالی امریکہ سے لیکر ایشین سپیسیفک تک اور کراچی سے خنجراب تک
لوگوں سے کشمیر کی آزادی کا حل پوچیں گے تو وہ سب بیک زبان ہو کر یہ بات
کہیں گے کہ صرف سیاسی و سفارتی سطح پر جدوجہد کرنے سے کشمیر آزاد نہیں ہو
گا بلکہ اس کے لیے جہاد نا گزیر ہے باغ میں انہوں نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ
کشمیرکے نوجوان کسی محمدبن قاسم کے انتظارکی بجائے خود محمدبن قاسم بن
کرکشمیرکے محصوومجبورانسانوں کوظلم کے پنجہ استبدادسے آزادکروائیں کشمیریوں
نے ہمیشہ کھالیں کھینچوائیں اوراپنوں کی لاشیں گنی ہیں لیکن اب وقت آگیاہے
کہ کشمیری ظالموں کی کھالیں کھینچیں اوران کی لاشیں گنیں ۔
آزادکشمیرکے حکمرانوں کی طرف سے یہ بیانات ثابت کررہے ہیں کہ وفاقی حکومت
کی کشمیرپالیسی سے وہ مطمئن نہیں ہیں ٹویٹرپربیانات دینے سے کشمیرآزادنہیں
ہوگا بلکہ اس کے لیے عملی جدوجہدکرناہوگی شہداء کشمیرکانفرنس میں
پیپلزپارٹی کے جیالے ر ہنماء سردارذاکرشاہین نے ایک جہادی تقریرکرکے
بتادیاکہ کشمیرکی آزادی کے لیے مذہبی وسیاسی جماعتیں یک زبان ہیں ان میں
کوئی اختلاف نہیں ہے مولانافاروق کشمیری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ انڈیاسے
کئی گنابڑی طاقت امریکہ نیٹواتحادسمیت افغانستان میں شکست کاداغ لے کررخصت
ہورہاہے افغان طالبان سے معاہدہ کررہاہے کشمیریوں کی قربانیوں کی دوسوسالہ
تحریک ہے مگرکشمیری نہ تھکے ہیں نہ بکے ہیں البتہ ہماری قیادت کواستقامت
اوربیداری کاثبوت دیناہوگا مفتی مسعود الیاس نے کہاکہ کشمیریوں کوجہاد سے
کوئی نہیں روک سکتا جب تک قربانیاں دینے والے نوجوا ن موجود ہیں کشمیریوں
کوکوئی غلام نہیں رکھ سکتا ۔
کوئی حکمران یہ سمجھتاہے کہ وہ تقسیم کشمیرمیں کامیاب ہوجائے گا تویہ اس کی
بھول ہے کیوں کہ جب تک ماسٹرعبدالرزاق خان جوکشمیرکے اصل وارث ہیں زندہ ہیں
کسی قیمت پراس طرح کی سودے بازی نہیں ہونے دیں گے ماسٹرعبدالرزاق کویہ دکھ
بھی ہے کہ کشمیریوں کااصل قاتل اوران کی آزادی میں اصل رکاوٹ اقوام متحدہ
ہے جواس مسئلے کے حل کے لیے کوئی کردارادانہیں کررہاہے ہمیں کشمیرکی آزادی
کے لیے ایک بڑی تحریک شروع کرناہوگی جس کی قیادت کشمیریوں کے ہاتھ میں ہوجس
طرح ہمارے آباؤاجدادنے قربانیاں دے کرڈوگرہ کویہاں سے بھگایاتھااسی طرح
ہمیں ایک تسلسل کے ساتھ اس تحریک کوآگے بڑھاناہوگاشہیدوں کایہی پیغام ہے کہ
ہم صلیبوں پہ چڑھے زندہ گڑے پھر بھی بڑھے
وادیِ مرگ بھی منزل گہہِ امید بنی
شب کے سفاک خداؤں کو خبر ہو کہ نہ ہو
جو کرن قتل ہوئی شعلہ خورشید بنی |