بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی وفات کے حوالہ سے
جھوٹی خبریں گردش میں آئیں بعد ازاں حریت رہنماوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ
سید علی گیلانی علیل اور حیات ہیں ، انہیں دعاوں کی ضرورت ہے، کشمیر کے
حوالہ سے سید علی گیلانی کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں،تحریک آزادی کشمیر
کے سرخیل ہیں،انہوں نے کشمیری نوجوانوں میں آزادی کا جذبہ بڑھایا یہی وجہ
ہے کہ کشمیری آج بھی آزادی کے لئے میدان میں ہیں۔سید علی گیلانی کی ساری
زندگی جدوجہد سے تعبیر ہے۔ آزادی اور حق خود ارادیت کی جدوجہد میں عمر کا
زیادہ حصہ بھارتی جیلوں میں گزارا ہے۔ بھارت نے حریت قائد کی آزادی کی آواز
دبانے کے لیے ظلم و جبر کے تمام ہتھکنڈے آزمائے لیکن وہ حریت قائدین کے عزم
و حوصلے کو توڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ ماضی میں پاکستان کے حکمرانوں نے
مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے مختلف آپشنز پیش کیے۔ اگر ان آپشنز اور فارمولوں
کے سامنے کوئی ڈٹا رہا تو وہ سید علی گیلانی تھے جنہوں نے جنرل مشرف کو دو
ٹوک جواب دیا تھا کہ کشمیر کے لاکھوں شہداء نے اپنا خون بھارت کے غاصبانہ
قبضہ سے آزادی کے لیے پیش کیا ہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی
قراردادوں کو نظر انداز کر کے کوئی دوسرا فارمولہ تحریک آزادی کشمیر کی
پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے۔ جنرل مشرف کے دور میں سید علی گیلانی
کے اس موقف کو بعض دانشوروں نے ہٹ دھرمی قرارد یا لیکن وقت گزرنے کے ساتھ
ساتھ یہ ثابت ہوا کہ سید علی گیلانی کا موقف بالکل درست تھا۔ سید علی
گیلانی ہمیشہ سے یہ کہتے چلے آ رہے ہیں کہ بھارت مکر و فریب کی پالیسی
اختیار کیے ہوئے ہے اور اول روز سے بھارت مسئلہ کشمیر کے حوالے سے تضادات
اور دو عملی کی پالیسی پر چل رہا ہے۔ سید علی گیلانی کا موقف تھا کہ جب تک
بھارت کشمیر کو متنازعہ علاقہ تسلیم نہیں کرتا اور اقوام متحدہ کی
قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے آمادہ نہیں ہوتا اس وقت تک
بھارت سے کسی طرح کے مذاکرات کا ر لاحاصل مشق ہے۔ محض پاکستان اور بھارت کے
درمیان تجارتی و ثقافتی وفود کے تبادلے آلو ،پیاز کی تجارت اور امن کی آشا
سے کشمیریوں کے دکھوں کا مداوا نہیں ہو سکتا۔ تاریخ نے سید علی گیلانی کے
موقف کو درست ثابت کر دیا ہے۔ بھارتی حکمران ابھی تک کشمیر کو اپنا اٹوٹ
انگ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم پاکستان سے مذاکرات کے لیے تیار ہوتے
رہے، کشمیریوں کے قاتل مودی کو رائیونڈ بلاتے رہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ بھارتی
حکمران اصل تنازعہ کے حل کے بجائے دیگر امور کو درمیان میں لے آتے ہیں اور
بھارت غیر ضروری امور پر بات چیت کے لیے آمادگی ظاہر کر دیتا ہے جبکہ
کشمیریوں نے یہ ساری قربانیاں نہ تو تجارتی و ثقافتی وفود کے تبادلے کے لیے
پیش کی ہیں نہ ہی امن کی آشا کے لیے دی گئی ہیں۔ بلکہ کشمیری بھارت کے
غاصبانہ قبضہ سے آزادی چاہتے ہیں جب تک اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی
میں کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق حق خودارادیت نہیں دیا جاتا اس وقت تک
کشمیریوں کی آزادی کی تحریک جاری رہے گی۔
پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے آج میں کروڑوں
پاکستانیوں کی نمائندگی کرتے ہوئے سید علی گیلانی کی صحت کے لیے دعاگو ہوں۔
ہماری دعا ہے کہ اﷲ تعالیٰ آپ کو تادیر سلامت رکھے، آپ کا وجود کشمیریوں
کیلئے باعث حوصلہ ہے۔ سید علی گیلانی عزم و ہمت کی ایک چٹان ہیں۔انہوں نے
پچھلی چھ دہائیوں میں جس طرح مظلوم اور نہتے کشمیریوں کی نمائندگی کی اور
جس طرح حق _خود ارادیت کے علم کو بلند کیے رکھا تاریخ میں اس کی مثال کم ہی
ملے گی۔ دنیاوی عہدہ، جبر، تشدد یا قید حتی کہ کوئی چیز ان کو جھکا نہیں
سکی۔ 5 اگست کے بھارتی اقدام کے بعد، وہ لوگ جو آپ کی رائے سے مطابقت نہیں
رکھتے تھے آج ان کے قائل دکھائی دیتے ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے جھوٹے
وعدوں پر اعتبار کر کے وقت کا ضیاع کیا پاکستانی اور کشمیری دنیا بھر میں
جہاں کہیں بھی ہیں وہ آپ کی صحت یابی کیلئے دعا گو ہیں کیونکہ آپ ہمت،
حوصلے اور حق خود ارادیت کے نظریے کی علامت بن چکے ہیں۔سید علی گیلانی کی
صحت یابی اور درازی عمر کیلئے دعاؤں کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کو یہ پیغام بھی
دیتے ہوئے کہا کہ آج پاکستان کا ہر بچہ، ہر عورت اور ہر نوجوان، کشمیریوں
کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑا ہے اور ہمارا ایمان ہے کہ ان کی قربانی رنگ لائے
گی اور انشاء اﷲ ہندوستان کے تسلط سے بھی آزادی ملے گی۔
یہ بات طے ہے اور دنیا بھی اب جان چکی ہے کہ کشمیر کی آزادی کی تحریک ایک
نظریے کے تحت برپا کی گئی ہے یہ نظریہ اسلام، آزادی اور تکمیل پاکستان ہے۔
اسی نظرئیے کو بنیاد بنا کر مقبوضہ جموں و کشمیر میں تاریخ کا عظیم جہاد
برپا ہے آج تک لاکھوں شہداء نے اپنا گرم گرم لہو آزادی کے لیے پیش کیا ہے۔
ہزاروں اپنے گھروں سے بے گھر ہوئے ہیں۔ ہزاروں زخمی اور معذوری کی زندگی
بسر کر رہے ہیں۔ ہزاروں پس دیوار زنداں ہیں۔ جس تحریک کی قیادت سید علی
گیلانی جیسا پرعزم راہنما کر رہا ہو اس تحریک کو دنیا کی کوئی طاقت شکست
نہیں دے سکتی۔ اس لیے کہ سید علی گیلانی کا ماضی اس بات کا گواہ ہے کہ کوئی
دبا کوئی لالچ ان کے عزم و حوصلے کو نہیں توڑ سکا جب کبھی بھی حکمرانوں نے
مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اپنی مرضی کے حل کشمیریوں پر مسلط کرنے کی کوشش کی
سید علی گیلانی ان حکمرانوں کے آگے راستے کا پتھر بن گئے۔ سید علی گیلانی
کسی دبا کو خاطر میں لائے بغیر اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہنے کا فیصلہ کیا۔
چنانچہ اس کے نتیجے میں متعدد بار انہیں انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ ان سے
حریت کی چیئرمین شپ چھین لی گئی۔ ذرائع ابلاغ میں نظر انداز کرنے کی کوششیں
کی گئی۔ وقت اور حالات کا تقاصا ہے کہ تحریک آزادی کشمیر کے اس نازک موڑ پر
کشمیری قیادت اتحاد و یکجہتی کے ساتھ آگے بڑھے اور ون پوائنٹ ایجنڈے کے تحت
کہ کشمیریوں کو حق خودارادیت دیا جائے ہر سطح پر جدوجہد کو تیز تر کیا جائے
متحد و منظم ہو کر ہی اس تحریک کو کامیابی کی منزل تک پہنچایا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان جو کشمیریوں کا حقیقی وکیل ہے اسے اپنی ذمہ داریاں ادا
کرنا ہوں گی۔ سفارتی سطح پر اپنے سفارت خانوں کو متحرک کرنا ہو گا۔ بھارت
کے تحریک آزادا کشمیر کے خلاف منفی پروپیگنڈے کے توڑ کے لیے اقدامات اٹھانے
ہوں گے۔ بھارت بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنے کے لیے تحریک آزادی کشمیر
کو دہشت گردی سے تعبیر کرتا ہے۔ اور بین الاقوامی دنیا آنکھیں بند کر کے
بھارت کے اس منفی پروپیگنڈے سے متاثر ہو رہی ہے دنیا کو معلوم ہونا چاہے کہ
کشمیریوں کی تحریک آزادی اور حق خودارادیت کی تحریک ہے۔ کشمیری اپنے
پیدائشی حق کے لیے آواز اٹھاتے رہے ہیں کشمیریوں کو آزادی کی تحریک کو دہشت
گردی سے جوڑنا سراسر ناانصافی اور ظلم ہے امریکہ سمیت عالمی طاقتوں کو اپنے
دوہرے معیارات ختم کر کے کشمیریوں کو ان کا حق آزادی دلانے کے لیے بھارت پر
دبا بڑھانا چاہیے۔کشمیرمیں کرفیو کو چھ ماہ سے زائد کا عرصہ بیت چکا
،کشمیری گھروں میں محصور ہیں اور کشمیریوں کا وکیل پاکستان اب عملی اقدامات
کرے،باتوں اور بیانات سے بھارت نہیں مانے گا بلکہ اس کی سازشیں زیادہ ہوں
گی، بھارت سازشوں کو ناکام بنانے کے لئے خارجہ پالیسی کو مزید متحرک اور
مضبوط کرنا ہو گا، دنیا کے سامنے کشمیر کا مقدمہ مزید تیزی سے لڑنا ہو گا
،کیونکہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔ |