دہلی کا فساد :شاہ جی استعفیٰ دیں اور راستہ ناپیں

مشرقی دہلی میں کرونا وائرس کا بھی کوئی خطرہ نہیں ہے اس کے باوجود امیت شاہ وہاں جانے کا حوصلہ نہیں جٹا پائے۔ یہی وجہ ہے کہ وزیراعظم کو قومی تحفظ کے مشیر اجیت ڈوبھال کی خدمات حاصل کرنی پڑیں ۔

وزیر داخلہ نہ سہی تو کم ازکم چھپنّ انچ کا سینہ ٹھونکنے والے پردھان سیوک ہی مظلوموں کے آنسو پونچھنے کے لیے فساد زدہ علاقوں کا دورہ کرلیتے لیکن ان سے تو کسی نے اس کی توقع تک نہیں کی۔ اس تجویز پر بھکت کہیں گے کہ وزیراعظم کے دورے سے کیا ہوتا؟ ایسے بھکتوں کو چاہیے کہ وہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جاسنڈا آرڈن کی مثال اپنے سامنے رکھیں کہ کس طرح وہ دوڑ کر جائے سانحہ پر گئیں اورانہیں دنیا بھر میں کیسے عزت و توقیر حاصل ہوئی؟ کرائسٹ چرچ واقعہ کے بعد جب وزیراعظم آرڈرن نے ایک مسجد کا دورہ کیا تو ایک بچے نے ان سے پوچھا 'وزیر اعظم کیا اب ہم محفوظ ہیں؟‘ انہوں نے جواب دیا ’’ ہر فرد جو نیوزی لینڈ کو اپنا گھر سمجھتا ہے اپنے آپ کو محفوظ تصور کرے‘‘۔ اس طرح اپنے عوام کی مزاج پرسی کی جاتی ہے اور یتیموں کے سر پر ہاتھ رکھا جاتا ہے۔ کاش کے وزیر اعظم مودی اس سے سبق لیتے۔

ہمدردی و غمخواری ایک فطری جذبہ ہے اور ساری دنیا میں اس کی پذیرائی کی جاتی ہے۔ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے کلبرنی مسجد میں مسلمان خواتین سے تعزیت کے وقت اظہارِ اپنائیت کے لیے حجاب اور اسلامی لباس زیب تن کر رکھا تھا۔ دیکھتے دیکھتے جاسینڈا آرڈن کی با حجاب تصاویر دنیا بھر میں وائرل ہوگئیں اور انہیں مذہبی ہم آہنگی کا ہیرو قرار دےدیا گیا ۔ مودی جی بھی اگر اس حسن سلوک کا مظاہرہ کرتے تو دنیا بھر میں ان کو بھی سراہا جاتا اور سوشیل میڈیا سے کنارہ کشی اختیار کا خیال ان کے دل میں نہیں آتا۔ آرڈن کیتعریف وتوصیف کا سلسلہ سوشیل میڈیا سے نکل کر حقیقت کی دنیا میں آگیا
آسٹریلیا کی اسٹریٹ خاتون آرٹسٹ لوریتا لیزو نے میلبورن کے مصروف علاقے برونس وک کے 2 ٹاورز پرآرڈن کے حجاب کے ساتھ ایک مسلم خاتون سے گلے ملنے والی تصویر کا 80 فٹ لمبا پورٹریٹ بنایا ۔جاسنڈا کو یہ منفرد اعزاز اس آسٹریلیا میں حاصل ہوا جہاں سے آکر دہشت گرد نے نیوزی لینڈ میں قتل عام کیا تھا ۔ اس یادگارکو بنانے کے لیے لوریتا نے آن لائن چندے کی اپیل کرکے کہا تھا کہ انہیں تقریبا ً8 ہزار امریکی ڈالر کی ضرورت ہے۔ اپیل کے پہلے ہی دن انہیں 11 ہزار امریکی ڈالر کے فنڈز مل گئے۔ اس تصویر کو دنیا کی سب سے بلند عمارت ( دبئی کی برج خلیفہ) پر بھی سجایا گیا ۔

مودی اور شاہ نے تو عوام کا اعتماد حاصل کرنے یہ موقع گنوادیا مگر بد قسمتی سے دہلی کے وزیر اعلیٰ
اروند کیجریوال نے بھی مسلمانوں کو بری طرح مایوس کیا۔ اس کے برعکسحالیہ انتخاب میں پوری طرح صاف ہوجانے والی کانگریس اچانک زندہ ہوگئی۔ اس کے ایک وفد نے دہلی فسادات کے سلسلے میں صدررام ناتھ کووند سے ملاقات کی اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔ سونیا گاندھی کی قیادت میں پارٹی کے ایک وفد نے دہلی فسادات پرتشویش کا اظہار کرکے صدر جمہوریہ کو میمورنڈم دیا ۔ کانگریس کے محضرنامہ میں مرکزی اور دہلی کی ریاستی حکومت کو بھی صورتحال سے نمٹنے میں کوتاہی کرنے اور خاموش تماشائی بنے رہنے کا مجرم قرار دیا گیا اور فسادات کو سوچی سمجھی سازش بتایا گیا۔ میمورنڈم کے اندر سماج میں نفرت اور تقسیم کا ماحول پیدا کرنے پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔

یہ پہلا موقع ہے کہ کانگریس اس طرح کھل کر امیت شاہ کے خلاف میدان میں آگئی ۔ اس نے مرکزی حکومت کے عوامی جان و مال کی حفاظت کرنے میں ناکامی کے سبب امیت شاہ کو وزیر داخلہ کے عہدے سے فی الفور برطرف کرنے کا مطالبہ بھی کیا ۔ اس کے بعد راہل گاندھی نے دہلی کے فساد زدہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد کہا کہ تشدد ترقی کا دشمن ہے۔ برج پوری کے ایک اسکول کا دورہ کرنے کے بعد وہ بولے یہ اسکول دہلی کا مستقبل ہے، نفرت اور تشدد نے اسے تباہ کردیا ہے۔ ’بھارت ماتا‘ کو اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ سب کو مل کر ہندوستان کو آگے لے جانا ہوگا۔کانگریس رکن پارلیمان حسین دلوائی جن کی مدت کار ختم ہونے والی ہے اچانک بجھتے چراغ کی مانند بھڑک اٹھے ۔ انہوں نےمتاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کے بعد حکومت سے متاثرین کی بازآبادکاری کیلئے ایک ہزار کروڑ روپیہ کا معاوضہ ادا کرنے کامطالبہ کردیا ۔ جن متاثرین کی دوکان اور مکان جلے ہیں ان کے بلا سودی قرض دینے کے ساتھ بے گناہوں کو رہا کرنےاور اصل ملزمین کو جلدازجلد گرفتار کرنے کی بات کی ۔

اس موقع کا فائدہ اٹھا کر بی جے پی کے پرانے دوست شیوسینا نے بھی خوب جی بھرکےاپنا ہاتھ صاف کرلیا۔ شیوسینا نے اپنی توپ کا نشانہ امیت شاہ پر باندھتے ہوے ان کی عدم موجودگی پر سوال اٹھاے۔ اس نے پوچھا جب قومی راجدھانی تشدد کی نذر ہوگئی ،دہلیجلاٹھی تو اس وقت مرکزی وزیرداخلہ کہاں تھے ؟ وہ کیا کررہےتھے؟وہ کیوں نظر نہیں آئے؟ ملک کے مضبوط وزیر داخلہ کا غائب ہوجانا حیران کن بات ہے۔ دہلی میں اسمبلی انتخابات کے دوران امیت شاہ نے وزیر داخلہ ہونے کے باوجود اپنی انتخابی مہم کے لئے کافی وقت نکال لیا۔ لیکن جب پوری دہلی جل رہی تھی تو وہ نظر نہیں آئے۔ شیوسینا کے ترجمان نے دہلی ہائی کورٹ کے جسٹس ایس مرلی دھر کا یہ جملہ یاد دلایاکہ اب تمام شہریوں کو زیڈ پلس زمرہ کی سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ افسوس کہ اس جج کے مشورے پر کان دھرنے کے بجائے چوبیس گھنٹوں کے اندر تبادلہ کرکے ان کا گلا گھونٹ دیا گیا۔

دہلی کے فسادات کی گونج ہندوستان کے ذرائع ابلاغ سے نکل کر ساری دنیا میں پھیل گئی اور اس کے نتیجے میں پچھلے ۵ سالوں میں وزیر اعظم نریندر مودی نے جو جعلی ناموری کمائی تھی اس پر یکسر پانی پھرِ گیا۔ دہلی نے گجرات کے بھیانک فسادات کی یاد تازہ کردی اور مودی جی کے چہرےپر پڑی خوبصورت نقاب تار تار کردی۔ 2002 کے فسادات کا قاتل چہرہ پھر سے لوگوں کی نظروں میں آگیا ۔ دنیا کے سارے بڑے اخبارات نے اس کی زبردست مذمت کی ۔ گجرات فائلس کی دلیر صحافی رانا ایوب نے سی این این پر کہا ہے کہ ہندوستان میں دہلی فسادات کیلئے کوئی بھی تیار نہیں تھا ۔ گجرات کے فسادات پر بھی قابو پا لیا گیا تھا لیکن جو صورتحال آج میں دیکھ رہی ہوں وہ اسے پہلے کبھی نہیں دیکھی ۔

ان فسادات کے لیے رانا ایوب نے پولیس کو موردِ الزام ٹھہراتے ہوئے کہا یہ سب ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت ہو رہا ہے ۔دہلی کی پولیس حفاظت کرنے کے بجائے ہجوم کا ساتھ دیتی نظر آرہی ہے یا چپ چاپ تماشائی بن کر مسلمانوں کے جلتے گھر وں کو دیکھ رہی ہے۔ دنیا کی سب سےبڑی جمہوریت میں لوگ خوف کے مارے علاقے چھوڑ کر جارہے ہیں ۔ رانا نے برملا کہا کہ جے شری رام کے نعرے لگانے والوں نے ماوں کے سامنے ان کے بچے مار دیئے ، گھر لوٹ لیے ، مسجدوں کو آگ لگا دی ، قرآن مجید تک جلا دیئے اور یہ ایسے وقت میں سامنے آیا جب امریکی صدر ٹرمپ پوری دنیا کے سامنے بھارت اور مودی کی تعریفیں کر رہے تھے ۔

ذرائع ابلاغ سے نکل کر دہلی کے فسادات کا ذکر دارالعوام (لوک سبھا) میں پہنچا تو ہنگامہ برپا ہوگیا۔ حزب اختلاف کا فوری بحث پر اصرار تھا لیکن بی جے پی اس کے لیے راضی نہیں ہوئی۔ ایوان کے پریزائڈنگ اسپیکر کریٹ سولنکی نے ارکان سے پرسکون رہنے کی اپیل کی لیکن وہ صدا بہ صحرا ثابت ہوئی۔پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی ہولی کے بعد 11 مارچ کو دہلی کے واقعات پر بحث کرانے پر اڑ گئے اس لیے وقفہ سوالات ملتوی کر نا پڑا۔ اس سے قبل ایوانِ بالہ میں بھی دہلی فسادات پر زبردست ہنگامہ ہوا اورکارروائی کو دن بھر کے لئے ملتوی کر دیا گیا۔پرہلاد جوشی نے الزام لگایا کہ اپوزیشن کا مقصد کارروائی میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔اجلاس میں اہم بل پر بحث ہونی ہےوہ بحث نہیں ہونے دینا چاہتا ۔ ایک ایسے وقت میں جبکہ دہلی کے شہریوں کا جان ومال اور عزت آبرو خطرے میں ہے جوشی جی کن اہم بلوں میں چھپنا چاہتے ہیں یہ وہی جانتے ہیں ۔وزیر داخلہ امیت شاہ جو اپنی پارلیمانی اچھل کود کے لیے مشہور ہوچکے تھے اچانک گدھے کے سر سے سینگ کی طرح غائب ہوگئے۔
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1223659 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.