8مارچ 2020ء بروز اتوار شام 4بجے پالف کے زیرِانتظام اردو
سے محبت کرنے والوں کے لیے ایک غیر رسمی شام فلنڈرز یونیورسٹی
ایڈیلیڈ(Flinders University Adelaide)کے اویسس سنٹر(oasis centre)میں
منعقدکی گئی جس کی نظامت ڈاکٹر مفضل محی الدین سیّد نے کی جو پالف کے نائب
صدر بھی ہیں۔اگرچہ یہ تقریب غیر رسمی تھی لیکن اس کا آغاز حسبِ دستور تلاوتِ
قرآنِ پاک سے ہوا اور طحہٰ محمد نے اپنی خوب صورت قرأت سے سب کو اپنی طرف
متوجہ کر لیا۔اس بچے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ناظمِ تقریب نے کہا۔
جوانوں کو مری آہِ سحر دے
پھر ان شاہیں بچوں کو بال و پر دے
خدایا! آرزو میری یہی ہے
مرا نور بصیرت عام کر دے
بعدا زاں ناظمِ تقریب نے جنوبی آسٹریلیا کے حقیقی باشندوں کو خراجِ تحسین
پیش کیا۔
"We would like to acknowledge this land that we meet on today is the
traditional lands for the Kaurna people and that we respect their
spiritual relationship with their country. We also acknowledge the
Kaurna people as the custodians of the Adelaide region and that their
cultural heritage beliefs are still as important to the living Kaurna
people today."
افضل رضویؔ صدر پالف نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور پالف اردو اسکول کے
قیام کے سلسلے میں حاضرین کو اعتماد میں لیااورکہا کہ پالف کے قیام کا مقصد
نئی نسل کو نہ صرف اپنی قومی زبان سے روشناس کرانا ہے بلکہ انہیں پاکستانی
ادب و ثقافت سے بھی وقفیت دلانا ہے۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے ادبی
نشستوں اور سیمنارز کرائے جاتے ہیں اور فکرِ اقبال سے آگہی کے لیے گزشتہ
سال یوم اقبال کے موقع پر کل آسٹریلیا مشاعرے کا اہتمام بھی کر چکے ہیں۔
یوں پالف اپنے قیام سے اب تک پھلتی پھولتی جارہی ہے۔
اس تقریب کی خاص بات یومِ پاکستان کے حوالے سے پاکستانی بچے اور بچیوں پر
مشتمل دو ٹیموں کے درمیان ذہنی آزمائش کا ایک مقابلہ تھا جس میں بچوں نے
پاکستان اور اس کی تاریخ سے متعلق اپنی معلومات کا بھرپور مظاہرہ کیا اور
یوں یہ کوئز نہایت سخت مقابلے کے بعد برابر رہا۔اس موقع پر مجھے علامہ
اقبال کا یہ شعر بار بار یاد آرہا تھا کہ۔
ماشاء اللہ! ان بچوں کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ علامہ نے سچ کہا تھا۔
نہیں ہے ناامید اقبال اپنی کشتِ ویراں سے
ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی!
بعد ازاں اس ذہنی آزمائش کے مقابلے میں حصہ لینے والے شرکاء کو اسناد اور
انعامات سے نوازا گیا۔اس مقابلے میں حصہ لینے والی دونوں ٹیموں کو آسٹریلیا
کے پرچم کے رنگ کی بلیو ٹیم اور پاکستانی پرچم کے سبز رنگ کی گرین ٹیم کا
نام دیا گیا تھا۔ذہنی آزمائش کے اس پروگرام کو پالف کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل
عاطف مجید نے کوآرڈینیٹ کیا۔
یومِ پاکستان ہی کے حوالے سے طروبہ درانی نے ایک ملی نغمہ پیش کر کے حاضرین
سے خوب داد وصول کی اور عروہ بن عمیر نے اسی موضوع پر پر جوش تقریر کرکے
سامعیین کو حیران کردیا کہ آسٹریلیا جہاں سب بچے انگریزی بولتے ہیں اور
لکھتے ہیں پالف کی کوششوں سے بچے اردو زبان میں بھی مہارت حاصل کررہے ہیں۔
ایڈ یلیڈ کے باذوق اور متغزل شاعر ڈاکٹرمحسن علی نے یومِ پاکستان کے حوالے
سے اپنی نظم پیش کی اور سامعین کی خواہش پر ایک تازہ غزل بھی سنائی۔انہوں
نے پالف کے صدرکی اردو کی ترویج اشاعت کے لیے کی جانے والی کوششوں کو سراہا
اور ایک قطعہ ان کے نام کیا۔
جس کے چہرے پہ ہیں اردو کے خد وخال نمایاں
پردیس میں اردو کا علمبردار یہی ہے
افضل کی ہے تحریر میں اقبال کا پیغام
اے قوم ترا نوشتہئ دیوار یہی ہے
عاطف مجید نے ابنِ انشاء کی ایک مزاحیہ تحریر کا ایک ٹکڑا پیش کیا جسے سے
تمام حاضرین خوب محظوظ ہوئے۔
اس شام کی خاص بات پالف کے دو نئے ممبران کی اس غیر رسمی شام میں عملی شرکت
تھی۔ محترمہ عاصمہ نقی نے اردو کی اہمیت اور افادیت پر اظہارِ خیال کیا اور
اردوکی ایک مشہور نظم بھی سنائی۔
اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی
میں میرؔ کی ہم راز ہوں غالبؔ کی سہیلی
دکن کے ولیؔ نے مجھے گودی میں کھلایا
سوداؔ کے قصیدوں نے مرا حسن بڑھایا
ہے میرؔ کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا
میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی
اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی
غالبؔ نے بلندی کا سفر مجھ کو سکھایا
حالیؔ نے مروت کا سبق یاد دلایا
اقبالؔ نے آئین? حق مجھ کو دکھایا
مومنؔ نے سجائی مرے خوابوں کی حویلی
اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی
ہے ذوقؔ کی عظمت کہ دیے مجھ کو سہارے
چکبستؔ کی الفت نے مرے خواب سنوارے
فانیؔ نے سجائے مری پلکوں پہ ستارے
اکبرؔ نے رچائی مری بے رنگ ہتھیلی
اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی
کیوں مجھ کو بناتے ہو تعصب کا نشانہ
اپنے ہی وطن میں ہوں مگر آج اکیلی
اردو ہے مرا نام میں خسروؔ کی پہیلی
جب کہ دوسرے ممبر ڈاکٹر مبشر احمد نے اپنی آپ بیتی سے ایک دو صفحات پڑھ کر
سنائی جسے تمام شرکائے تقریب نے بے حد سراہا۔ تقریب کے اختتام پر تمام
شرکاء نے مل جل کر ڈنر کیا اور بعد ازاں حسبِ روایت کیک بھی کاٹا گیا۔
|