بھارتی مسلمانوں کے ساتھ ہونے والا سلوک ناقابل قبول ہے!۔

ایک جانب جہاں بھارت اس وقت اقلیتی مذاہب بلخصوص مسلمانوں کے ساتھ انسانی سوز ظلم کررہا ہے تو وہاں پوری دنیا کے مسلمان ،سیکولر خیال اور کئی دوسرے لوگ بھارت کے ایسے اقدامات کے خلاف یکجا ہوگئے ہیں مگر وہی اگر امریکہ اور اقوام متحدہ کے کردار کی بات کی جائے تو ان کی کارگردگی صفر ہے وہ ٹس سے مس نہیں ہورہے ،بھارت میں اس وقت جو کچھ ہورہا ہے وہ سب کچھ اقوام متحدہ اور امریکہ کی آنکھوں سے ڈھکا چھپا نہیں سب کچھ پوری دنیا کے سامنے عیاں ہے اور تو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے گزشتہ بھارت کے دورے کے دوران بھی سب کچھ صاف صاف دیکھا مگر پھر بھی مودی کا دل جیتنے کیلئے جھوٹ کا سہارا لیتے رہے جسے پوری دنیا نے دیکھا ۔وہی بھارت کے شہریت سے متعلق نئے متنازعہ قانون کی مخالفت میں دارالحکومت نئی دہلی اور بھارت کے مختلف علاقوں میں دھرنوں کا سلسلہ کئی ہفتوں بلکہ مہینوں سے جاری ہے اور اسی کی مخالفت کے لیے بدنام زمانہ جماعت بی جے پی نے اس قانون کی حمایت میں انہی علاقوں میں مظاہرے شروع کئے جہاں پہلے سے ہی دھرنے جاری تھے۔ دراصل یہ احتجاج مودی کے لئے کڑوی گولی ثابت ہو رہے تھے اور دہلی سمیت دیگر شہر پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھے تھے۔ چنانچہ پاکستان زندہ باد کے نعروں سے مکار مودی سرکار نے اس نے دارلحکومت کو فرقہ وارانہ بھٹی کی آگ میں دھکیل دیا۔ شمال مشرقی دلی میں بھجن پورہ، جعفرآباد، کراول نگر، موج پو، چاند باغ اور دیال پور جیسے علاقے تشدد سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادیوں کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہندوتوا آر ایس ایس کے غنڈوں نے مکانات، گاڑیوں اور دکانوں کو آگ لگانے کے ساتھ ساتھ نہتے مسلمانوں کے ساتھ مار پیٹ کی۔واضح رہے کہ دہلی کے ایک مقامی بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے شہریت قانون کی حمایت میں ایک مظاہرے کی قیادت کرتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ اگر پولیس نے شہریت ترمیمی قانون کی مخالفت کرنے والوں کے دھرنے کو تین روز کے اندر ختم نہیں کیا تو اسے برداشت نہیں کیا جائیگا اورپھر پولیس کی بھی نہیں سنی جائے گی۔ اسی روز سے دہلی میں مسلم قتل عام جاری ہے۔ ان فسادات کا تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ بھارتی دارالحکومت نئی دہلی ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کو شناخت کرنے کے بعد انہیں موت کے گھاٹ اتارنے کا انکشاف ہوا ہے۔ بی بی سی کی بنائی گئی ایک ویڈیو میں مسلمان نوجوان سرفراز علی نے ہندو انتہا پسندوں کے تشدد کے بارے میں بتایا۔زخمی حالت میں نوجوان نے ایمبولینس میں بیان دیا کہ وہ اور اس کے والد ساتھ تھے کہ کچھ لوگوں نے ان سے نام پوچھے، انہیں گھیر لیا اور پھر نعرے لگانے کو کہا۔نوجوان کے مطابق اسے اور اس کے والد کو ہندو انتہا پسندوں نے جے شری رام نعرے لگانے پر مجبور کیا جس کے بعد نوجوان سے شناختی کارڈ مانگا گیا۔نوجوان کے مطابق اس نے اپنا نام کچھ اور بتایا لیکن اسی دوران انتہا پسندوں نے اس پر اور والد پر تشدد شروع کردیا جب کہ ان کی گاڑی جلانے کی بھی کوشش کی گئی۔نوجوان نے بتایا کہ اسے اور اس کے والد کو کافی دیر تک تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔نوجوان کا کہنا تھا کہ ہندو انتہا پسند مسلمانوں کو نام پوچھ کر اور ان کی شناخت کرکے ان پر حملہ کررہے ہیں جب کہ ہندوں کو شناخت کے بعد جانے کی اجازت دی جارہی ہے۔سرفراز علی کے مطابق کئی لوگوں کی ہندو شناخت ہونے کے بعد انہیں جانے دیا گیا جب کہ نام پوچھنے پر میں نے فرضی نام بتایا تو انہیں یقین نہیں ہوا جس پر پتلون اتارنے کا کہا گیا۔اب آخر اس سے بڑا ثبوت کیا ہوسکتا ہے کہ بھارت اس وقت ہندو توا غنڈوں کے نرغے میں ہے؟آخر اقوام متحدہ کس چیز کا انتظار کررہی ہے؟ ۔اس وقت دہلی کے مسلمانوں پر قیامت کی گھڑی آن پہنچی ہے۔بھارتی نام نہاد حکومت کی جانب سے پولیس اور آر ایس ایس کے غنڈوں سمیت ہندوتوا کو مسلمانوں کے قتل عام کی مکمل آزادی حاصل ہے ۔دہلی فسادات کے دوران مسلمانوں کی املاک کو جلایا اور لوٹا گیا۔ مساجد اور درگاہوں کی بھی بے حرمتی کی گئی، اور مسجد کے مینار پر ہنومان کا جھنڈا بھی لہرا دیا گیا۔ زخمیوں کو ہسپتال لے جانے والی ایمبولینسوں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ہسپتالوں میں ورثا اپنے پیاروں کی لاشیں لینے کے منتظر ہیں جبکہ زخمیوں میں بہت سے لوگوں کی حالت تشویش ناک بنی ہوئی ہے۔حالات ابھی بھی کشیدہ ہیں اور لوگوں میں بری طرح خوف پایا جارہا ہے ۔ہنگاموں کی کوریج کے دوران رپورٹرز کو بھی مارا پیٹا گیا اور انہیں روک کر کہا گیا کہ اپنا ہندو ہونا ثابت کرو۔ یہ تو طے ہے کہ دہلی میں مسلمانوں کے خلاف تشدد باقاعدہ منصوبہ بندی سے شروع کیا گیاتھااوران فسادات میں ہندو دہشت گردوں کو پولیس کی حمایت بھی حاصل ہے جس کے ثبوت سوشل میڈیا سمیت ہر جگہ موجود ہیں۔ دہلی فسادات کے حوالے سے ہر گزرتے دن کے ساتھ ایسے انتہائی ہولناک انکشافات منظر عام پر آ رہے ہیں جنہیں جان کر مودی حکومت دنیا میں کہیں منہ دکھانے کے قابل نہ رہے گی۔ واضح رہے کہ دہلی فسادات سے قبل شرپسند عناصر واٹس ایپ پر متحرک تھے،واٹس ایپ پر مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز تقریروں اور ویڈیوز کا بھی سہارا لیا گیا۔اب تک دہلی فسادات میں تقریباً50سے زائد مسلمان اپنی جان گنوا چکے ہیں جبکہ سینکڑوں زخمی ہیں ۔ اس وقت بھارت کے مسلمان بہت بڑی مشکل میں ہیں اور پر ایک قیامت سی ٹوٹ پڑی ہے اور اس مشکل وقت میں جہاں وہ بھارت کے ظلم کا ڈٹ کر مقابلہ کررہے ہیں وہی اقوام متحدہ کو بھی کوئی پیشرفت کرنی چاہیے ، اقوام متحدہ ہمیشہ سے ہی ایسے مسئلوں میں ٹال مٹول کرتا رہا جو مسلمان سے تعلق رکھتے ہیں ،اقوام متحدہ کو یہ مذہبی امتیاز چھوڑ کر امن کے فروغ کیلئے کام کرنا چاہیے ۔ اب یہ تو طے ہے کہ بھارت اس وقت تباہی کے دہانے پر پہنچا ہوا ہے ،کیا پتا کس وقت وہ تباہ و برباد ہوجائے اگر ایسا ہوا تو بھارت کا انجام اس کی آئندہ آنے والی نسلوں کیلئے ایک عبرت کا نشان ہوگا۔
 

Syed Noorul Hassan Gillani
About the Author: Syed Noorul Hassan Gillani Read More Articles by Syed Noorul Hassan Gillani: 44 Articles with 33570 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.