کرونا (جذبۂ رحم) وائرس اور ہولی

چاندنی چوک کے للن بھگت نے کلن چغد سے کہا یار اس بار تو ایسا لگا کہ ہولی جلی ہی نہیں ۔
کلن بولا کیوں بھائی ؟ گلی گلی میں ہولی جل رہی تھی تب بھی تم یہ کہہ رہے ہو؟ کہیں پھر سے دہلی جلانے کا ارادہ تو نہیں تھا؟
یار کلن تم تو ایسے کہہ رہے ہو جیسے میں نے ہی دہلی کو جلایا ہے۔
چلو مان لیا کہ تم نے بذاتِ خود نہیں جلایا لیکن سچ سچ بتاو آگ لگانے والے تمہارے بھائی بند نہیں تھے۔
اب تھے تو تھے ۔ میرا ان پر کوئی اختیار تھوڑی نا ہے۔
اختیار کی بات نہیں ۔ تم ان کو روک بھی تو سکتے تھے؟ منع کرنے میں کیا چیز مانع تھی۔
ارے بھائی کلن آج کل کی نسل ہماری باتوں پر کان کہاں دھرتی ہے ؟ کوئی کسی کی نہیں سنتاَ۔ ہر کوئی اپنے من کی بات سنتا ہے۔
چلو مان لیا کہ ہرکوئی اپنے من کی بات سنتا ہے مگر یہ بتاو کہ ان کے من میں نفرت کا زہر کون گھولتا ہے؟
یار کلن تم ہر بات کو موڑ کر پردھان سیوک کی طرف لے جاتے ہو۔ کیا وہ اپنے ’من کی بات ‘ سے نفرت پھیلاتے ہیں ۔
ریڈیو پر تو وہ میٹھی میٹھی باتیں کرتے ہیں مگر انتخابی جلسوں میں کیا ہوتا ہے؟ وہاں پر وہ کون سئ بولی بولتے ہیں ۔
ارے بھائی کلن اگر یہ کہہ دیا کہ وہ لباس سے احتجاج کرنے والوں کو پہچانتے ہیں تو اس میں کون سی اتنی بڑی بات ہوگئی ؟
جی وہ پہچانتے ہیں اور ان کے ساتھی گولی مارنے کے لیے اکساتے ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اس بار چاقو اور تلوار کے بجائے خوب گولی چلی ہے۔
جی ہاں کلن ۸۰ لوگوں کا گولی سے زخمی ہونا تشویشناک ہے لیکن اپنا حوالدار رتن لال بھی تو گولی لگنے سے مارا گیا ۔ اب بتاو اس پر کس نے گولی چلائی؟
یہ تو میں نہیں جانتا لیکن سنا ہے پوسٹ مارٹم کے دوران اس کی لاش میں سے پولس کی گولی نکلی ۔
للن نے چونک کر پوچھا تم یہ تو نہیں کہہ رہے ہو کہ کسی پولس والے نے اپنے ہی ساتھی کی جان لے لی ۔
جان بوجھ کر نہیں لیکن ہے کہ اس کے افسرامت شرما کے ہاتھ میں پستول تھا۔ ان کے پتھر لگا تو لبلبی دب گئی اور بیچارہ رتن لال سے فوت ہوگیا ۔
یار ان قیاس آرائیوں سے کیا ہوتا ہے ۔ میں تو یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ اس پر گولی ضرور طاہرحسین نے چلائی ہوگی ۔
بھائی للن یہ یقین نہیں قیاس ہے۔ کہاں گوکلپوری جہاں حولدار ہلاک ہوا اور کہا ں طاہر حسین کا چاند باغ کچھ بھی بولتے ہو ۔
اچھا تو شاہ رخ نے اس پر گولی چلائی ہوگی
ارے بھائی شاہ رخ تو فساد کے وقت جعفر آباد میں تھا گوکلپوری میں نہیں اور اس کی گولی سے کوئی ہلاک کہاں ہوا ہے؟ تم تو ہوا میں تیر چھوڑ رہے ہو۔
للن بولا وہی تو تم بھی کررہے ہو خیر اب یہ بتاو کہ ان فسادات کا الزام تم نے مجھ پر کیوں لگا دیا؟ اس میں میرا کیا حصہ ہے؟ میں کیا کرسکتا تھا بھلا ؟
ان سارے سوالات کا جواب ایک سوال میں ہے کہ اگر خدا نخواستہ اپنی بستی میں کوئی فسادی گھس آتا تو تم کیا کرتے ؟
للن نے کہا ارے بھائی یہ بھی کوئی سوال ہے۔ ہم حملہ آوروں کا مقابلہ کرکے اس کو روکتے اور انتظامیہ کی مدد لیتے ۔
اچھا للن بھیا یہ دو کام جو آپ اپنے لیے کرتے وہ دوسروں کے لیے نہیں کرسکتے تھے کیا؟ فساد زدہ تو مظلوم ہوتاہے ۔ ہم ہوں یا کوئی اور؟
جی ہاں لیکن یہ تو سوچو کہ اگر ہم باہر سے کسی محلے میں فساد روکنے کے لیے جائیں تو وہ لوگ ہمیں بھی بلوائی سمجھ لیں گے۔
ایسا نہیں ہے ۔ اگر ہمارا وہاں کے لوگوں سے رابطہ ہو۔ ہم ان کو فون پر پہلے بتائیں کہ کس کام کے لیے آرہے ہیں تو وہ ہمارا سواگت کریں گے ۔
جی ہاں لیکن رابطہ کہاں ہے؟ ہم اپنے میں مست اور وہ اپنے میں ۔ وہ بھی تو ہم سے نہیں ملتے ۔
یہ بات صحیح ہے کہ لوگ ایک دوسرے سے نہیں ملتے یعنی دونوں کی غلطی ہے ۔
غلطی معلوم کرنے سے کیا فائدہ ؟ اس کا علاج تلاش کرنا ہوگا ۔
وہ تو بہت آسان ہے کہ لوگ اپنے اور پاس پڑوس کی بستی والوں سے امن کی حالت میں تعلقات استوار کریں تاکہ وقت ضرورت کام آئے ۔
للن بولا لیکن کلن یہ تعلق خاطر اتنا آسان بھی نہیں ہے۔
جی ہاں لیکن ایک پہل کی جائے اور باہمی اعتماد بحال ہوجائے تو مشکل بھی نہیں ۔
کلن بولا اور یہ بھی تو ہوسکتا ہے کہ انتظامیہ سے تعاون حاصل کرنے میں ہم اپنے فساد زدہ بھائیوں کی مدد کریں ۔
للن سنجیدہ ہوگیا اور اس نے سوال کیا جی ہاں کر تو سکتے ہیں کلن لیکن پھر بھی نہیں کرتے اس کا کیا کارن ہے؟
اس کی ایک وجہ تو ہمارا یہ غلط خیال ہے کہ ہم دوسروں کے لیے کچھ نہیں کرسکتے اور دوسراکارن ہمارے اندر کرونا(رحم) کی کمی ہے۔
یہ کرونا کو تم کہاں سے بیچ میں لے آئے ۔ اسی کے ڈر سے پردھان منتری ہولی ملن سے دوری اختیار کرلی اور سارا مزہ کرکرا ہوگیا ۔
ارے بھائی میں کرونا وائرس کی نہیں جذبۂ رحم کی بات کررہا تھا۔ ہمارے اندر سے ہمدردی و غمخواری ختم ہوجانا سب سے بڑا وائرس ہے۔
کیا مطلب ؟ میں نہیں سمجھا ۔ دنیا میں کروڈوں کی جان کو کرونا وائرس سے خطرہ ہے ۔ کیا اس سے نہیں ڈرنا چاہیے؟
یہ میں نے کب کہا ۔ احتیاط کرنا چاہیے لیکن ڈرنے سے کیا فائدہ ؟ پردھان سیوک ہولی ملن میں نہیں جائیں گے تو کیا عام لوگ تو ہولی نہیں منائیں گے؟
ہاں لیکن پردھان سیوک کی اہمیت تو جنتا جناردھن سے بہت زیادہ ہے۔
ارے بھائی پردھان منتری کی ساری اہمیت لوگوں ہی وجہ سے ہے۔ عوام کے وو ٹ سے ہی تو وہ اقتدار میں آئے ہیں۔
جی ہاں یہ بات درست ہے، جب عوام ہی نہیں رہیں گے تو وہ حکمرانی کس پر کریں گے؟
للن بولا ایسا ہے جب زندگی پر موت کا خطرہ منڈلانے لگتا ہے تو سرکار دربار سب بیکار ہوجاتا ہے۔
کلن نے کہاسمجھ گیا اسی لیے پردھان جی ان لوگوں سے بھی دور ہوگئے جن کے گلے ملتے تھے۔
للن بولا ہاں مگر افسوس کہ اس کی وجہ سے ہولی کے رنگ میں بھنگ پڑ گیا۔
کلن بولا لیکن سمجھ میں نہیں آتا کہ ہمارے پردھان جی گوبر اور گئوموتر کے ہوتےکرونا وائرس سے کیوں ڈرجاتے ہیں؟
للن بھگت نے تائید کی اور کہا کیا بات کہی کلن تم نے دل خوش کردیا۔ گئومتر اور گوبر سے تو کینسر کا علاج ہوسکتا ہے تو کرونا وائرس کس کھیت کی مولی ہے؟
 

Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2045 Articles with 1221902 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.