کرونا وائرس،قومی سلامتی کمیٹی اجلاس اور بڑے فیصلے
چین سے پھیلنے والا کرونا وائرس دنیا کے سو سے زائد ممالک میں پھیل گیا،
کرونا وائرس سے دنیا بھر میں چار ہزار کے قریب ہلاکتیں ہو چکی ہیں، چین،
ایران، اٹلی میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ہوئیں، پاکستان میں بھی کرونا وائرس
کے اٹھائیس مریض سامنے آئے ہیں، ابھی تک کرونا کا علاج دریافت نہیں ہو سکا،
تا ہم مختلف ممالک میں کرونا کے مریض صحتیاب بھی ہو رہے ہیں۔امریکا، سعودی
عرب سمیت متعدد ممالک نے سفری پابندیاں عائد کر رکھی ہیں، مختلف ممالک میں
تعلیمی ادارے بند، کھیلوں کے میدان ویران ہو چکے ہیں، بھارت میں بھی کرونا
سے ایک ہلاکت ہو چکی ہے جبکہ ستر سے زائد مریض سامنے آ چکے ہیں۔
پاکستان نے کرونا وائرس سے نمٹنے کے لئے حفاظتی انتظامات تو بڑے کئے لیکن
دیگر ممالک سے واپس آنے والے پاکستانیوں میں کرونا کی تشخیص ہوئی، وزیراعظم
کے معاون خصوصی ظفر مرزا نے انکشاف کیا کہ کرونا کے مریضوں کی تعداد
اٹھائیس ہو گئی ہے، بائیس کا تو سب کو معلوم تھا ،چھ مریض کہاں کے ہیں اس
بارے تفصیلات نہیں بتائی گئیں، کرونا کے پاکستان میں آنے کے بعد سندھ حکومت
نے حفاظتی انتظامات کئے، تعلیمی اداروں میں چھٹیاں کر دیں،سندھ حکومت اور
اپوزیشن نے اس حوالہ سے وفاق سے گلے کیے کہ وزیراعظم نے ابھی تک کچھ نہیں
کیا،اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کرونا وائرس کے حوالہ سے ملک میں ایمرجنسی
کا مطالبہ کیا، شاہد خاقان عباسی، احسن اقبال نے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس
بلانے کا مطالبہ کیا، رحمان ملک نے سب تقریبات کی منسوخی کا مطالبہ
کیا،حفاظتی اقدامات جاری تھے لیکن ساتھ ساتھ کرونا کے مریضوں میں ملک میں
اضافہ ہو رہا تھا، صورتحال کو دیکھتے ہوئے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب
کیا گیا جس میں اہم فیصلے کئے گئے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کا اعلامیہ جاری کیا گیا
ہے،اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان اورچیئرمین
جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی ،وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ، وزیر داخلہ
اعجازشاہ اور وزیردفاع پرویزخٹک ،سیکریٹری داخلہ، خارجہ اور سیکریٹری
سلامتی کمیٹی بھی شریک ہوئے.کورونا وائرس سے متعلق معاون خصوصی ظفر مرزا نے
بریفنگ دی،قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں کوروناکے پیش نظر11فیصلے لیے
گئے،اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس سے نمٹنے
کے لیے تمام اقدامات کیے جائیں گے،اعلامیہ کے مطابق کرتارپورراہداری
پاکستانیوں کیلئے بند،بھارتی یاتری آسکیں گے،کراچی،لاہوراوراسلام آباد سے
غیرملکی پروازیں آپریٹ ہوں گی،تینوں ایئرپورٹس پرمسافروں کی اسکریننگ کی
جائیگی،کوروناوائرس کے معاملے پرقومی کوآرڈی نیشن کمیٹی تشکیل دے دی گئی
،معاون خصوص صحت کمیٹی کے سربراہ،صوبائی اورملٹری اسٹیک ہولڈرزممبران ہوں
گے، کوآرڈی نیشن کمیٹی روزانہ کی بنیاد پر صورتحال مانٹیرکریگی کوروناوائرس
پراین ڈی ایم ایآپریشنل کام کرے گا،این ڈی ایم اے صوبوں اوراضلاع کیساتھ
وباسے نمٹنے میں رابطہ رکھے گا، قومی سلامتی کمیٹی اجلاس میں فیصلہ کیا گیا
کہ 3ہفتوں کیلئے سرکاری اورنجی تعلیمی ادارے بندرہیں گے،ا2ہفتوں کیلئے
مغربی بارڈرانسانی اورکمرشل مقاصد کیلئے بندرہیگا،تمام عوامی اجتماعات
کوفوری طور پر بند کیا جائیگا،شادی ہالزاورسینیمازدوہفتوں کے لیے
بندکرنیکافیصلہ کیا گیا.بڑی کانفرنسزبھی نہیں ہوں گی،پی ایس ایل کے بقیہ
میچزمیں شائقین نہیں ہوں گے،اعلامیہ کے مطابق مذہبی اجتماعات سے متعلق
وزیرمذہبی اموراورچیئرمین نظریاتی کونسل علماسے مشاورت کریں گے،تین ہفتوں
تک جیلوں میں موجودقیدیوں سے ملنیکی اجازت نہیں ہوگی،چیف جسٹس صاحبان
سے3ہفتوں کیلئے سماعتیں نہ کرنے کی درخواست کی جائیگی،وزیراعظم عمران خان
نے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے توسط سے قوم سے اپیل کی ہے کہ قوم کو رونا
کے پھیلاؤ کو روکنے میں مثبت کردار ادا کر نے کے لئے متحدہو،بحثیت قوم
احتیاطی تدابیرکے ذریعے اس چیلنج کامقابلہ کرسکتے ہیں۔
قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے بعد وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و
نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان اور معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا
نے بریفنگ دی جس میں کہا گیا کہ اجلاس کا ون پوائنٹ ایجنڈا قومی سلامتی کے
ساتھ جڑا دور حاضر کا اہم ترین چیلنج کرونا وائرس تھا جس نے دنیا کو اپنی
لپیٹ میں لے رکھا ہے۔پاکستان کے عوام کا تحفظ اور سلامتی ریاست کی ذمہ داری
ہے اسی ذمہ داری کے پیش نظر اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں۔ اجلاس میں اس
عزم کو دہرایا گیا کہ قوموں کی زندگی میں مشکل لمحات آتے ہیں اور قومیں
باہمی ہم آہنگی ،یکجہتی اور پختہ عزم سے ان چینلجز کو کم کرتی ہیں اور ان
مشکلات کا سامنا کرنے کے لئے ہر ادارہ نے اپنی ذمہ داریاں نبھانے، قبل از
وقت تیاریوں اور ضروریات کے لئے اپنے آپ کو تیار کررکھا ہے۔ کرونا وائرس
قومی ایشو ہے ،قومی امور پر سب ایک ہیں ،سیاست سے بالاتر ہوکر اس بین
الاقوامی چیلنج سے نمٹنے اور عوام کو محفوظ بنانے کے لئے مشترکہ کاوشیں
کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کی سرپرستی میں جامع روڈ میپ کے ذریعے کاوشوں
کو عملی شکل دینے جارہے ہیں،ایک قومی لائحہ عمل بنا ہے صوبوں کے ساتھ ملکر
نچلی سطح پر عمل درآمد کرنا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس پاکستان کی تاریخ میں صحت کے معاملے پر
ایمرجنسی کی صورتحال سے نمٹنے کے لئے پہلا اجلاس تھا ،اس وقت دنیا میں
کرونا وائرس کے حوالے سے صورتحال یہ ہے کہ 135سے زائد ممالک میں کرونا
وائرس رپورٹ ہوچکا ہے ،عالمی ادارہ صحت نے چندگھنٹے پہلے پورے یورپ کو
کرونا وائرس کے حوالے وباء کا نیا مرکز قرار دیا ہے۔ اعلی سطح پر پاکستان
میں گذشتہ کئی ہفتے سے قریبی مانیٹرنگ ہورہی تھی ،اس کے نتیجے میں قومی
سلامتی کا اجلاس منعقد ہوا۔پاکستان میں بروقت اور مناسب اقدامات کی بدولت
خطے اور ہمسایہ ممالک کے حوالے سے پاکستان آخری ملک تھا جہاں کرونا وائرس
رپورٹ ہوا ،ہمارے اردگرد چین ،ایران، افغانستان اور انڈیا ہے جو کہ متاثرہ
ممالک ہیں۔ دنیا میں پاکستان 48واں ملک تھا جس میں یہ کرونا وائرس کیس
رپورٹ ہوا ، قومی سلامتی کمیٹی نے کرونا وائرس کے پھیلاو کی روک تھام کے
لئے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دیدی ہے، اعلی سطحی کمیٹی میں متعلقہ
وفاقی وزراء ،وزراء اعلی ، این ڈی ایم اے کے چیئرمین ، سرجن جنرل آف
پاکستان آرمی اور ڈی جی آئی ایس آئی ، آئی ایس پی آر اور ڈی جی ایم او کے
نمائندے اس کمیٹی کے رکن ہونگے ،اس کمیٹی کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ
کسی اور ادارے یا آفیشل کو شامل کرنا چاہے تو کرسکے جبکہ وزیر صحت کمیٹی کے
کنوینیئر اور وفاقی سیکرٹری صحت اس کمیٹی کے سیکرٹری ہونگے ، کرونا وائرس
پہلی دفعہ 7جنوری کو سامنے آیا ،پہلی مرتبہ بیماری پھیل رہی ہے ،اس کی
ویکیسین ہے اور نہ ہی اسکا کوئی علاج ہے ،کلینکل ٹیسٹ ہورہے ہیں،مختلف
ادویات کو ملا کر علاج کیا جارہا ہے۔ کرونا وائرس تشخیص کے لئے ٹیسٹ کی
صلاحیت موجود ہے ،اس میں اضافہ ہورہا ہے ،صورتحال سے نمٹنے کے لئے کٹس
موجود ہیں، 8لبیارٹریاں اس کے لئے کام کررہی ہیں۔
کرونا وائرس مرض کے حوالے سے ضروری ہے کہ اس کے پھیلاو کو روکیں ،اس کے لئے
سب سے اہم اقدامات ہیں کہ دوسرے ایسے متاثرہ ممالک سے آنے والوں کو کیسے
روکا جائے اس لئے سرحدوں کی بہت اہمیت ہے ،پاکستان میں 18 داخلی پوائنٹس
ہیں جن میں ا یئر پورٹس ،بندرگاہیں ،سرحدی راستے شامل ہیں ، مغربی سرحد
،ایران اور فغانستان کو دو ہفتوں کے لئے مکمل بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے
،سرحدوں پر نظام کو موثر ،سیکریننگ یقینی بنائی جائے گی تا کہ متاثرہ لوگ
پاکستان داخل نہ ہوسکیں۔تفتان سرحد مکمل طور پر ٹرانزٹ ٹریڈ ،پرائیویٹ
لوگوں کی آمدورفت اور راہداری سے آمدورفت بند کر دی گئی ہے ،چمن سرحد پہلے
سے ہی ہر طرح کی آمدورفت کے لئے بند ہے۔ تفتان سرحد زایدان کے ساتھ لگتی
ہے،جب یہ وباء پھیلی تو اس وقت 6ہزار سے زائد زائرین ایران میں تھے، اس پر
پلان بنایا اور اس کے تحت آنے والے زائرین کو 14دن کے لئے زیر مشاہدہ رکھیں
گے ،اس سلسلے میں پہلا بیچ 14دن مکمل کرنے کے بعد اپنے اپنے گھروں کو روانہ
ہوچکا ہے،
احتیاطی تدابیر سے کرونا وائرس کا روک تھام ہو سکتا ہے، اس حوالے سے حکومت
میڈیا مہم شروع کر رہی ہے ،تمام مواصلاتی زرائع استعمال کیے جائیں گے
،میڈیا کمیونیکشن سٹیریجٹی بنارہے ہیں ،عوامی آگاہی کے بہت سے پیغامات
بنائے ہیں وہ چل رہے ہیں ،ان میں مزید بہتری لائی جائے گی ،ہم تمام لوگوں
کے لئے بہت ضروری ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے درست اور بروقت معلومات
پہنچے اس حوالے سے اپنا نظام قومی سطح پر ترتیب دے رہے ہیں تا کہ کوئی مس
انفارمیشن نہ ہو لوگوں کو بروقت اطلاعات ملے اور اسکا سینٹرل کنٹرول ہوگا
میڈیا صحافتی اخلاقیات کا خیال رکھے ، دانستہ اور غیر دانستہ سنسی پھیلانے
کی کوشش کی گئی ہے، مریضوں ،لواحقین اور خاندان کی معلومات کو ٹی وی پر
لایاجاتا ہے ،جتنا حکومت کے لئے ہے اتنا ہی میڈیا کے لئے بھی ہے ،صحافت کی
اخلاقیات کے مطابق ذمہ داریوں کوپورا کیا جائے۔، تمام ادارے اور صوبے اس
معاملے پر ایک قوم کا پیغام ہے، تحفظ کو پہلے رکھنا ہے۔قومی سلامتی کمیٹی
میں کرونا وائرس سے بچاو کے لئے کئے گئے فیصلے خوش آئند ہیں، ضرورت اس امر
کی ہے کہ پاکستانی قوم اس ضمن میں احتیاط کرے اور حکومت کی بنائی گئی
ہدایات اور لائحہ عمل پر عمل پیرا ہو تا کہ پاکستان میں اس وبا کی جڑیں
زیادہ مضبوط نہ ہوں، پاکستان کی معیشت پہلے ہی کمزور ہے اگر اس وبا کو
پھیلنے سے نہ روکا گیا تو نہ صرف انسانی جانوں کا ضیاع ہو گا بلکہ معیشت
مستحکم ہونے کی بجائے مزید کمزور ہو گی اور ملک میں مہنگائی میں مزید اضافہ
ہوگا جس کو سہنے کی سکت اب عوام میں نہیں رہی۔
|