تحریر : اسلم خان نیازی
ضلع میانوالی کے بہت سارے لوگوں نے ماضی میں ملکی سیاست میں بہت نام کمایا
اور شہر ت حاصل کی مگر یہا ں پر اُن کا ذکر کرنا وقت برباد کرنے کے مترادف
ہو گا لہٰذا ان سیاستدانوں کو ماضی کا حصہ جانتے ہوئے اس ضلع سے نام ور اور
مشہور سیاستدان عمران خان کے حوالے سے بات کر نا چاہوں گا۔ محترم عمران خان
صاحب اکثر یہ کہتے ہیں کہ میں نے میانوالی میں نمل کالج تعمیر کر کے دیا ہے
، بے شک یہ عمران خان صاحب کا بہت بڑا کارنامہ ہے جسے میانوالی کے غیور
عوام کبھی بھی فراموش نہیں کریں گے مگر اس کے ساتھ ساتھ ہم عمران خان صاحب
سے کچھ کہنا بھی چاہتے ہیں ۔
سب سے پہلے تو میں محترم عمران خان صاحب کو یاد دلا نا چاہوں گا کہ جب آپ
کو پورے پاکستان کے عوام نے جن پر آپ کو میانوالی سے زیادہ ناز اور فخر تھا،
مسترد کیا تو اسی میانوالی کے غیور عوام نے آپ کی عزت رکھتے ہوئے ، ضلع کے
سابق سیاستدانوں کے سامنے سینہ سپر ہو کر آپ کو منتخب کیا، اس امید کے ساتھ
کہ اب ہمارے مسائل کی آواز بھی قومی اسمبلی میں گونجے کی مگر افسوس کہ باقی
ملک کے مسائل کےلئے تو آپ کی آواز گونجتی رہی مگر جن غیور لوگوں نے آپ کو
منتخب کیا تھا اُن کے مسائل اسمبلی میں آپ نے ذکر تک گوارا نہیں کیا ۔
جہاں تک آپ کے ٹی وی ٹاک شوز کا تعلق ہے تو آپ ہر موضو ع پر بلا خوف ایسی
زبردست گفتگو کرتے نظر آتے ہیں جو شاید کسی اور سیاستدان کیلئے ممکن نہیں
۔خود آپ کا بھی یہ دعویٰ رہتا ہے کہ میں جو بات بھی کر تا ہوں سچ کرتا ہوں
اور کرتا رہوں گا مگر ہمیں یہاں بھی بہت افسوس اور ندامت سی ہوتی ہے کہ جب
کالا باغ ڈیم کے بارے میں جب آپ سے بات کی جائے تو آپ بھی دوسرے سیاستدانوں
کی طرح میچ فکس کر تے ہوئے جواب دیتے ہیں کہ کالا باغ ڈیم اتفاق رائے سے
بننا چاہئے یہ تو اُس طرح کا جواب ہے ” کہ نہ 9من تیل ہو گا نہ رادھا ناچے
گی “ ۔کیا یہ آپ کی دوغلی سیاست نہیں ۔ ویسے تو آپ کو زرداری اور نواز شریف
کے اکاﺅئنٹ تک کی معلومات ہیں کہ وہ ٹیکس کتنا دیتے ہیں اور کتنی رقم چھپا
کر رکھتے ہیں اور کسی کے بارے میں اتنی معلومات رکھنا انتہائی مشکل کام ہو
تا ہے اور یہ کمال بھی عمران خان صاحب کو حاصل ہے ۔ اور اس کے علاوہ بہت
سارے بین الاقوامی معاملات کا بھی آپ کو علم رہتا ہے اگر آپ کو کچھ معلوم
نہیں تو وہ صرف یہ کہ کالا باغ ڈیم جو اس ملک کے لئے اس قدر اہم ہے ۔ آپ سے
جب کبھی میانوالی کے لوگوں نے اس پر بات کی تو آپ کا یہ جواب ہوتا ہے کہ آپ
نے ہمیں قومی اسمبلی کیلئے منتخب کیا ہے اس لئے مجھ سے علاقائی مسائل پر
بات نہ کر یں ۔ تو جناب محترم کیا کالاباغ ڈیم آپ کی نظر میں قومی اشو نہیں
ہے ۔ جب کہ بین الاقوامی ماہرین کی متفقہ رائے ہے کہ اگر پاکستان نے کالا
باغ ڈیم نہیں بنایا تو یہ کچھ عرصے بعد ایتھوپیا جیسا دنیا کے نقشے پر
دوسرا ملک ہو گا اور بی بی سی کے مطابق پاکستان میں گندم 100روپے کلو پر
بھی نایا ب ہو گی ۔ مجھے ذاتی طور پر ڈاکٹر شیر افگن خان نیازی کی سیاست پر
اختلاف رہتا ہے مگر ایک بات کی اُن کو داد دیتا ہوں کہ کالا باغ ڈیم کے
مسئلے پر تما م مصلحتوں کو بالائے طاق رکتھے ہوئے اُنہوں نے اسمبلی اور
اسمبلی سے باہر جرات مندانہ انداز میں آواز بلند کی ہے ۔ یہ نہایت ہی قابل
فخر بات ہے اور اس کی اس ادا کو مجھ جیسے ناچیز کبھی فراموش نہ کرپائیں گے۔
میری ذاتی رائے اور مشورہ تو میانوالی کے غیور عوام کیلئے یہ ہے کہ اس بار
ضلع میانوالی میں ہمارے ووٹ کا حقدار صرف وہ شخص ہو سکے گا جو کالا باغ ڈیم
کیلئے آواز بلند کرنے کی ہمت رکھے اور اس معاملے پر کسی بھی قسم کی مصلحتوں
کا شکار نہ ہو ۔ یوں تو آپ نمل کالج کا اکثر ذکر کیا کرتے لیکن مجھے یہ
بتائیے کہ اس کالج میں میانوالی کے کتنے طلباء تعلیم حاصل کر رہے ہیں ؟۔
کیا آپ کے کالج میں کیکر کے درخت کے نیچے پڑھنے والے طلباء کو بھی داخلہ مل
سکتا ہے؟ ۔ کیا آپ نے ان کے مستقبل کیلئے بھی کبھی سوچا؟ ۔کیوں کہ آپ کے
کالج کا معیار ہائی لیول کا ہے ۔مجھے یہ حقیقت بیان کرنے میں کوئی تذبذب
نہیں کہ یہ کالج میانوالی میں بنا ضرور ہے مگر اس میں میانوالی کے بچوں
کاپڑھنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے ۔
علاوہ ازیں ایک اور بات جس کی طرح آپ کی توجہ مبذول کرانا چاہوں گاوہ یہ کہ
جب آپ کو ایم کیو ایم نے کراچی بدر کیا تو میانوالی کے غیور عوام نے آپ کا
میانوالی میں شاندار استقبال کیا وہاں آپ نے استقبالیہ تقریب سے خطاب کر تے
ہوئے میانوالیوں سے وعدہ کیا تھا کہ مجھے موت تو آسکتی ہے مگر میانوالی کے
لوگوں کے سر جھکنے نہیں دوں گا۔ مگر افسوس آپ نے میانوالی کے عوام کو مایوس
کر تے ہوئے اور ان کو اعتماد میں نہ لیتے ہوئے اُسی الطاف حسین کو فون کر
کے اُس کی تعریف کی جس کو کچھ عرصے قبل آپ نے 12مئی کاقاتل اور دہشت گرد
کہا تھا ۔ آپ کے فون کر نے سے عمران خان ہمارے سر بھی جھکے ہیں اور آنکھیں
بھی شرمندہ ہیں ۔ آپ سے پہلے بھی اس حلقے میں ایک اور نامور سیاستدان گزرے
ہیں وہ بھی اکثر آپ ہی کی طرح الیکشن کے دنوں میں میانوالی آیا کر تے تھے ۔
اُس کو میانوالی کی صرف الیکشن کے دنوں میں یاد تڑپایا کر تی تھی اور
الیکشن ہوجانے اور جیت جانے کے بعد وہ غائب ہو جاتے تھے ۔ اور اگر کہیں
میانوالی کے کسی شخص کو کہیں مل بھی جاتے تھے اور وہ اُس سے کوئی مسئلہ
بیان کر تا تو اُن کا جواب بھی آپ کے جواب سے ملتا جلتا تھا کہ آپ کیوں
خوامخواہ ایٹم بم سے چوہوں کو مارنا چاہتے ہو۔ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ
اس نیک انسان کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے اور اُس کی وراثت کا حقیقی
معنوں میں اگر کوئی حقدار ہو سکتا ہے تو وہ صرف عمران خان ہی ہے ۔
آخر میں یہ غز ل کہنا چاہوں گا
اور سب بھول گئے جب حرف صداقت لکھنا
رہ گیا کام ہمارا ہی بغاوت لکھنا
لاکھ کہتے ر ہے کہ ظلمت کو نہ ظلمت لکھنا
ہم نے سیکھا نہیں پیارے بااجازت لکھنا
نہ سلیکی نہ ستائش کی تمنا ہم کو
حق میں لوگوں کی ہماری تو ہے عادت لکھنا
ہم نے جو بھول کے بھی شاہ کا قصیدہ نہ لکھا
شاید آیا اسی خوبی کی بدولت لکھنا
اس سے بڑھ کر میری تحسین بھلا کیا ہوگی
پڑھ کے ناخوش ہے میرا صاحب ثروت لکھنا
دہر کے غم سے ہوا ربط تو ہم بھول گئے
سروقامت کو جوانی کو قیامت لکھنا
کچھ بھی کہتے ہیں کہیں شہہ کے مصائب جالب
رنگ رکھنا یہی اپنا اسی صورت لکھنا |