شام کی شورش اور امت مسلمہ

تیونس مصر اور لیبیا کے بعد انقلابی تحریک کا شعلہ جوالہ آتش فشاں بنکر پورے شام پر چھا گیا۔ ابتدا میں بشار الاسد کی مورثی بادشاہت کے خلاف مظاہرین کی تعداد انتہائی قلیل تھی۔ حسنی مبارک کی شرمناک شکست نے شامیوں میں نیا ولولہ و عزم تازہ عطا کیا۔مظاہرین اور پولیس کے مابین ہونے والی مڈبھیڑ کے پہلے راؤنڈ میں درجن بھر شامی ہلاک ہوئے تو سرکاری فورسز کی استبدادیت پر شامی خاموش نہ رہ سکے اور یوں چھوٹے پیمانے پر ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں کی شدت و حدت میں روز افزوں اضافہ ہوگیا۔ پچھلے بدھ کو ہزاروں بھپرے ہوئے مظاہرین نے مصر کے چوک التحریر کی یاد تازہ کرنے کے لئے شام کے تیسرے بڑے شہر حمص کے گھنٹہ گھر کی طرف شاداں و فرحاں رواں تھے مگر انسانوں اور مخالفوں کو موت کی نیند سلانے کے حوالے سے عالمی مقام رکھنے والی شامی ایجنسیوں نے طاقت کے زعم میں مظاہرین کو منتشر کرنے اور مخالفین کو سبق سکھانے کا تہیہ کر رکھا تھا۔ ایجنسیوں اور فورسز نے رات دو بجے دھرنے پربے رحمی و بیدردی سے گولیوں کی بوچھاڑ کردی تاہم ابھی تک ہلاکتوں کے اعداد و شمار کا تخمینہ نہیں لگایا جاسکا۔ معروف اہل قلم و دانش برائن وائی ٹیکر نے گارڈین اخبار میں شائع ہونے والے آرٹیکل کہیں شام لیبیا نہ بن جائے میں شامی حکومت کی دورخی پالیسی کو تنقید کا نشانہ نہ بنایا۔ وہ لکھتے ہیں کہ بشار الاسد ایک طرف مخالفین کو کچل رہے ہیں تو دوسری طرف وہ عوام کے دلوں میں بھڑکی ہوئی آگ کو ٹھنڈا کرنے کی خاطر عوامی فلاح و بہبود پر مبنی نت نئی اصطلاحات کا ڈنکا بجاتے ہیں مگر ایسی پالسیاں کبھی بھی منزل سے ہمکنار نہیں ہوتیں برائن کے مطابق بھپرے ہوئے شامی شائد1982 میں حمص شہر کی قتل و غارت کو یادوں کے دریچے سے الگ نہیں کرسکے۔ چند روز قبل حکومتی کارپرداز قبائلی سردار نے17 لوگوں کو حراست میں ہلاک کردیا جسکے کتھارس میں ہنگاموں احتجاجوں کی شدت کی تپش بڑ رہی ہے۔ کسی سماج میں حقوق انسانیت کے لئے لرزاں و ترساں لوگوں پر ریاستی تشدد روا رکھا جاتا ہو تو وہاں ہلاک ہونے والوں کے جنازوں میں لوگ جوق درجوق شامل ہوتے ہیں اور بعد میں یہی ہجوم احتجاجی مظاہروں میں تبدیل ہوجاتا ہے۔ حکومت شام میں ہونے والے مظاہروں اور ہلاکتوں کو غیر ملکی ایجنسیوں بیرونی گروہ اور فرقہ وارانہ عناصر کی کارستانی کہتی ہے۔ برائن کا نقطہ نظر یہ ہے کہ غیر ملکی ہاتھوں پر الزام عائد کر کے حکومت خونی اقدامات سے تہی داماں بننے کی کوشش میں غلطاں ہے مگر یہ اپنے آپکو دھوکہ دینے کے مترادف ہیں۔ جھوٹ کو سچ کا نام دیکر ماضی میں عوام کو دھوکہ دینا آسان تھا مگر میڈیا کی انقلابی ترقی نے سارا پول کھول کر رکھ دیا۔ بشار الاسد نے ابھی تک مذہبی سنی عناصر کے مطالبات پر غور و خوض کیا ہے۔ سکولوں میں بچیوں کے سر ڈھانپنے کی شرط ختم کردی۔ جوئے خانے بند ہوچکے۔ شامی صدر نے کردوں کو شہریت دینے کا اعلان کیا ہے مگر یہ ان کردوں کے لئے مخصوص ہے جو روئے ارض پر مکان نہیں رکھتے۔ بشارالاسد کو سیاسی بحران کا سامنا ہے۔ حکمران جماعت کے 237 اراکین نے پر تشدد ہنگاموں کے بعد اسمبلی کی رکنیت سے استعفی دے دیا۔پچھلے ہفتے صدر نے شام پر چھائی48 سالہ ایمرجنسی کی شب دیجور کو مصنوی روشنی سے منور کرنے کی کوشش کی ہے مگر اسکا روشن نور شامیوں کے دلوں کو مسخر کرنے میں ناکام رہا۔یہ اقتدار بچانے کی کوشش تھی جو سیاسی انتشار کے خاتمے میں مدد گار نہ بن سکی۔بعث پارٹی کے عہدیدار اور کارکن صدر کو خدا حافظ کہہ رہے ہیں۔ عوام کے قتل عام کے بعد سے بعث پارٹی کے200 ممبران اور کارکن پارٹی سے علحیدہ ہوگئے۔uno کے مندوب نے الزام عائد کیا کہ ایران شام کو دھڑا دھڑ اسلحہ دے رہا ہے جو مظاہرین کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ برطانیہ پرتگال جرمنی فرانس کے متفقہ مذمتی بیان کی روس اور چین نے مخالفت کردی۔شام میں احتجاجی مظاہرے تھمنے کا نام نہیں لیتے جبکہ ہڑتالی صدر کے استعفی سے کم کسی ڈیل پر راضی نہیں ہوسکتا ہے بشارالاسد قذافی اور بحرینی صدر کی پیروی میں اقتدار کے سنگھاسن کے ساتھ جڑے رہیں۔ دوسری طرف قرائن سے اموختہ ہورہا ہے کہ بعث پارٹی کی شیرازہ بندی کے بعد اسکا ہنی مون پیریڈ ہمیشہ کے لئے ختم ہونے کے قریب تر ہے۔ امریکہ ا سرائیل اور یورپی ملک بشارالاسد کو ایک منٹ کے لئے صدر دیکھنے کی ہمت نہیں رکھتے۔ اسرائیل اور امریکہ طویل عرصہ سے شام میں مغرب نواز ایجنٹوں کو اقتدار میں دیکھنے کے متمنی ہیں۔ امت مسلمہ دمشق کے گھمبیر مسائل حل کرنے کے لئے فوری طور پر او آئی سی اور عرب لیگ کے اجلاس طلب کرے۔ امت یو این او ر امریکہ پر واضح کردے کہ وہ مڈل ایسٹ کی شورش سے دور رہیں۔ بشار الاسد فوری طور پر اقتدار اپنے قریبی ساتھی کو منتقل کردیں ورنہ زمین کی تہہ میں پانی ٹھاٹھیں مار رہا ہے جو نظر تو نہیں آتا تاہم سطح زمین پر پیالے ابھرنا شروع ہوگئے ہیں اور جلد ہی پانی ان پیالوں سے امڈنے والا پانی طوفان نوح کی طرح سب کچھ دریا برد کردے گا۔ امت مسلمہ کو یاد رکھنا چاہیے اگر شام پر یہود و ہنود کے نامزد ایجنٹ برسراقتدار اگئے تو پھر ایک طرف ازادی فلسطین کا خواب ہمیشہ کے لئے بکھر جائیگا بلکہ گریٹر اسرائیل کی راہ میں حائل عظیم ترین چٹانی رکاوٹ دور ہو سکتی ہے۔ عرب لیگ کو او آئی سی کے ساتھ ملکر دانشمندانہ اور بروقت ہنگامی اقدامات کرنے ہونگے۔ جبران نے کہا تھا کہ لایعنی دعوے کرنے سے پلوں اور پشتوں کو بہا لے جانیوالا طوفان تھم نہیں جاتا۔
Rauf Amir Papa Beryar
About the Author: Rauf Amir Papa Beryar Read More Articles by Rauf Amir Papa Beryar: 204 Articles with 142054 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.