کورونا اور ہومیو پیتھی

دنیا بھر کو اپنی لپیٹ میں لینے والا وائرس کورونا لاطینی زبان کا لفظ ہے اس وائرس کی ظاہری شکل و شباہت سورج کے ہالے کی مانند ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ اسے ’’کرونا وائرس ‘‘ کہتے ہیں اس کے معنی تاج یا ہالہ کے ہوتے ہیں کروناوائرس 31 دسمبر 2019ء عوامی جمہوریہ چین کے صوبہ ہوبئی کے شہرو وہان میں نمودار ہواجو بعد میں وبائی شکل اختیار کرتا گیا کورونا وائرس نے جس برق رفتاری سے دنیا کو اپنے موت کے شکنجوں میں جکڑا عالمی ادارہ صحت’’ڈبلیو ایچ او‘‘نے اسے 11 مارچ 2020ء کو ’’عالمی وبا‘‘ قرار دے دیا یہ وائرس اس لیے خطرناک ہے کہ یہ انسان سے انسان کے درمیان میں پھیلنے کی صلاحیت رکھتا ہے کورونا دنیا بھر کے دوسو کے لگ بھگ ممالک کے مختلف خطوں میں اپنی وحشت سے لوگوں کو ہراساں کئے ہوئے ہے یہ وائرس خصوصاً کھانسی یا چھینک کے دوران میں ایک شخص سے دوسرے شخص میں منتقل ہوتا ہے عموماً کسی شخص کو یہ وائرس اس وقت لاحق ہوتا ہے جب وہ کسی متاثرہ شخص کے انتہائی قریب رہے لیکن اگر مریض کسی چیز کو چھوتا ہے اور بعد ازاں کسی شخص نے اسے چھو کر اپنے چہرے کو ہاتھ لگا لیا تو یہ وائرس اس کے اندر بھی منتقل ہو جائے گا اس بیماری کے پھیلنے کا خطرہ اس وقت اور بھی بڑھ جاتا ہے جب کسی شخص میں اس کی علامتیں ظاہر ہو جائیں یہ متاثرہ شخص میں اس مرض کی علامتیں ظاہر ہونے کے لیے دو سے چودہ دن لگتے ہیں عمومی علامتوں میں بخار، کھانسی اور نظام تنفس کی تکلیف قابل ذکر ہیں مرض شدت اختیار کر جائے تو مریض کو نمونیا اور سانس لینے میں خطرناک حد تک دشواری جیسے امراض لاحق ہو جاتے ہیں کرونا وائرس کے جینوم کی مقدار تقریباً 26 سے 32 زوج قواعد تک ہوتی ہے یہ وائرس ممالیہ جانوروں اور پرندوں میں مختلف معمولی اور غیر معمولی بیماریوں کا سبب بنتا ہے، مثلاً گائے اور خنزیر کے لیے اسہال کا باعث ہے، اسی طرح انسانوں میں سانس پھولنے کا ذریعہ بنتا ہے عموماً اس کے اثرات معمولی اور خفیف ہوتے ہیں لیکن بعض اوقات کسی غیر معمولی صورت حال میں مہلک بھی ہو جاتے ہیں نظام انہضام میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات میں ہلکی تھکاوٹ، متلی ، قے ، اسہال شامل ہیں نظام قلبی میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات میں دھڑکن تیز ہونا، سینے میں تکلیف ہونا، آنکھوں میں ظاہر ہونے والی ابتدائی علامات میں آنکھ کی جھلی کی سوزش، بازوؤں ، ٹانگوں اور پیٹھ کے نچلے حصے میں ہلکا درد شروع ہوجاتا ہے متاثرہ مریض میں ہفتہ دس دن میں سانس کے مسائل ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں جو شدید متاثرہ مریض میں جلد بگڑ کر شدید سانس کی تکلیف کی بیماری، نظام انہضام میں تیزابیت، خون جمنے والی علامات کی صورت اختیار کر لیتا ہے یہ بات بھی مشاہدہ میں آئی ہے کہ کچھ مریضوں میں کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن پھر بھی وہ کورونا وائرس میں مبتلا ہوجاتے ہیں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے چند احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں اپنے ہاتھوں کو صابن سے بیس سیکنڈ تک دھوئیں ،باربار دھوئیں ،کسی سے ہاتھ ملانے کے بعد ناک،آنکھ اور منہ کو مت چھوئیں ،اجتماع میں جانے سے گریز کریں ،گلے نہ ملیں ،حلق کو خشک نہ ہونے دیں باربار تھوڑا تھوڑا پانی پئیں متاثرہ افراد سے براہ راست اور ان کی استعمالی چیزوں سے دور رہیں ہاتھوں کو سینی لائزر سے دھوئیں سینی لائزر خود بھی بنا سکتے ہیں ہومیوپیتھک ادویہ کیلنڈولامدرٹنکچراور ایکی نیشیا مدرٹنکچر کے چوبیس چوبیس قطرے ایک سو بیس ایم ایل ڈسٹلڈواٹرمیں ملائیں دس ایم ایل ڈائلیوشن اور خوشبو کے لئے دس ایم ایل عرق گلاب ملا سکتے ہیں سینی لائزر تیار ہے اب آتے ہیں اس کے علاج کی طرف ،ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے کہ اس کا علاج نہیں ،اس کی ویکسین نہیں ،ایسی قطعی بات نہیں ہے ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں ’’کورونا‘‘سے جان چھڑانے کا موئثر علاج موجود ہے یورپ کے لئے ہومیو ادویہ برائی اونیا اور جلسی میم جبکہ وطن عزیز پاکستان میں بطور حفظ ماتقدم آرسینک البم1000 روزانہ دوقطرے نہار منہ پلائے جا سکتے ہیں کورونا وائرس سے متاثر افراد کو بھی آرسینک البم سے شفا یاب کیا جا سکتا ہے کورونا کی وبا نے عالمی سطح پر معاشرتی اور معاشی صورت حال کو سخت مضطرب کردیا ہے ضروری اشیاء کی قلت کے خوف سے خریدار بدحواس ہیں اور دیہاڑی دارطبقہ کی روزی چھن چکی ہے پاکستان میں اس وقت کورونا کیسز کی تعداد 1235 پر جا پہنچی ہے ’’ اشاعت کے وقت تعداد بڑھنے کا قوی امکان ہے ‘‘جبکہ نو افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور سات افراد نہایت تشویشناک حالت میں زیر علاج ہیں تاہم 23 افراد صحت یاب ہونے کے بعد گھروں کو لوٹ گئے ہیں چین کے شہر ووہان سے شروع ہونے والا یہ وائرس اب تقریبا پوری دنیا میں پھیل چکا ہے دنیا بھر میں مجموعی طور پر کورونا وائرس کے اب تک پانچ لاکھ 32 ہزار سے زائد کیسز سامنے آ چکے ہیں جبکہ 24 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں ۔
 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 469963 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.