تقریباً200سال قبل امریکامیں غلاموں کی تجارت کھلے عام
ہوتی تھی۔افریقاسے بحری جہازوں کے ذریعے پنجروں میں بند کرکے لوگوں
کولایاجاتااور سخت ترین تشددمیں ان سے جانوروں کی طرح کام لیاجاتا۔اس زمانے
کے تمام سیاسی رہنمابھی اس کاروبارمیں برابرکے شریک تھے اوراس غلامانہ
تجارت کواپنےگھروں اورکارخانوں کیلئے ایک منافع بخش قوت سمجھتے تھے۔ ایسے
میں بھی کچھ لوگوں کے دلوں میں اس نظام سے نفرت ابل رہی تھی اوراس ظالمانہ
نظام سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے خواب آنکھوں میں سجائے مسیحا کی آمدکی دعائیں
کررہے تھے،بظاہرکوئی سبیل نظرنہیں آرہی تھی،اس نفرت کوابھی زبان ملناباقی
تھی۔اس ابلتی نفرت کوایک شخص نے جس کی طاقت صرف اس کاقلم تھا،اپنی جان کی
پرواہ کئے بغیرآگے بڑھ کران غلاموں،بے کسوں کے خوابوں کوزبان دی۔اس نے ایک
اخبار ‘لبریٹر”کے نام سے نکالااوراس کے پہلے شمارے میں لکھا”میں سچ کی کی
طرح کڑوا،اور انصاف کی طرح مصلحت سے عاری رہوں گا،میں اس مسئلے پرکبھی بھی
اعتدال کے ساتھ سوچنابولنایا لکھناپسند نہ کروں گا۔نہیں کبھی نہیں،مجھے
کوئی ایساشخص بتائیے جس کاگھرجل رہاہواوروہ اعتدال کی باتیں کرے،آگ میں
گرجانے والے بچے کی ماں سے کہئے کہ وہ اپنے بچے کوآہستہ سے
نکالے،زنابالجبرکرنے والے کے ہاتھوں سے کسی عورت کو اعتدال کے ساتھ کوئی
نہیں بچاتا،اسی طرح مجھ سے یہ توقع نہ رکھی جائے کہ میں موجودہ صورتحال میں
اعتدال کارویہ اپنا لوں”۔
یہ لکھنے والا،خوابوں میں رنگ بھرنے والاولیم لائڈ گیری سن تھاجس نے1931ء
میں اپنے قلم کی طاقت کوخوابوں کی تعبیر کیلئے استعمال کرناشروع کیا۔ اسے
بھی ابن الوقت لوگوں کے طعنے سننے پڑے،اس کوبھی احمق اوربے وقوف کے القابات
ملے، سینٹ کے ارکان اورصدارتی امیدواربھی اس کودیوانہ سمجھ کرلوگوں کواس سے
دوررہنے کی تلقین کرنے لگے،دہمکیوں کی بناء پراس کواپنے ٹھکانے بدلنے
پرمجبوربھی کیاگیالیکن وہ اپنی تحریرسے لوگوں کوایک عادلانہ معاشرے کے
خوابوں کی تعبیرکی جلدنوید سناتارہا۔وہ نہ خودمایوس ہوااورنہ ہی ان لوگوں
کی آنکھوں سے بہترعادلانہ معاشرہ کے خواب کواوجھل ہونے دیا۔ اس کی آوازپر
لبیک کہنے والے بڑھتے گئے،وہ جوکسی ڈریاخوف سے خاموش تھے،کھل کرسامنے آنے
لگے۔ٹھیک30سال بعد اسی خواب کواپنی آنکھوں میں سجائے ایک شخص ابراہام لنکن
آگے بڑھااوربھاری اکثریت سے کامیاب ہوکراسی ملک ک اصدرمنتخب ہوگیا۔
مصلحت کوش سیاستدان اوراشرافیہ اس کے خلاف تھی لیکن ابراہام لنکن کومعلوم
تھاکہ وہ جن کے ووٹوں سے اس منصب پرپہنچا ہے ،ان کے خوابوں کوبھولنا غداری
ہے،ان کومصلحت کی میٹھی گولیاں کھلاناجرم ہے،ان سے وعدے کرکے مکرجانا
انسانیت کی گری ہوئی ذلیل ترین حرکت ہے۔پھرامریکی تاریخ نے دیکھا کہ اسے ان
ریاستوں سے جنگ کرناپڑی، مصلحت سے پاک جنگ اور فتح ان لوگوں کامقدربنی
جوخواب دیکھتے تھے۔وہ لکھنے والاولیم لائڈگیری سن جو 30سال پہلے بظاہر ایک
ناممکن جنگ کاآغازکر چکاتھا،اس کے خواب سچ تھے اورمصلحت کوش لوگوں کی سب
دلیلیں جھوٹی تھیں۔
میرے ملک میں باربارقوم نے گاڑی کا کانٹامثبت سمت کی طرف بد لنے کی کوشش
بھی کی مگریہ الگ بات ہے کہ اس ٹرین کو پٹری سے اتارکرکھیتوں کی دلدل کی
طرف اس کا رخ کردیاگیالیکن خواب دیکھنے والے یہ لوگ ہزارمیل کی رفتار سے
کھیتوں کی طرف بھاگنے والی اس ٹرین کو اب بھی اس کی منزل پرپہنچانے کاعزم
اپنی آنکھوں میں سجائے ہوئے ہیں۔میری قوم نے ہرمرتبہ اس امیدپراپنے خوابوں
کی تعبیر کیلئے اپنے ووٹ کی طاقت کواستعمال کیالیکن بھیڑکی کھال میں
بھیڑیاان کےخواب چکناچورکر گیااورکبھی اس دنیاکے امن کوتہہ وبالا کرنے والے
قصر سفید کے فرعون کے ہاتھوں این آراوکے تحت اپنی روح تک بیچ کرقوم کی
سربراہی کاتاج سرپرسجالیاگیااورکبھی اس قوم کی آنکھوں سے ان تمام خوابوں کی
روشنی چھین کرہمیشہ کیلئے اتھاہ اندھیروں کی گہری کھائیوں میں دھکا دینے کی
کوشش بھی ہوئی لیکن میرے رب نے حالات کے جبرسے خواب دیکھنے اوردکھانے کے
عمل کوکمزورنہیں ہونے دیا۔
سابقہ حکمرانوں نے اس مملکت خداداد کو کبھی میموگیٹ سکینڈل اورکبھی “ڈان
لیکس”کی آڑمیں ایک خطرناک نفسیاتی جنگ میں دھکیل کر دشمنوں کے عزائم
اورایجنڈہ کی تکمیل میں معاونت کرنے کے ایک ایسے خطرناک کھیل کی بنیادرکھنے
کی کوشش بھی کی جس کی بنیاد پرقوم کی آنکھوں سے ان تمام خوابوں کی آس کی
روشنی چھین کر ہمیشہ کیلئے اتھاہ اندھیروں کی گہری کھائیوں میں گرسکتی تھی۔
لیکن صدافسوس کہ موجودہ حکمرانوں نے بھی اپنے پیشروؤں سے نہ ہی کوئی سبق
حاصل کیااورنہ ہی عبرت۔قوم کوآنکھوں کوخیرہ کردینے،چکاچوندروشنی کی ایسی
قوس قزاح کے پیچھے لگادیاکہ آج ایک مرتبہ پھرقوم اپنے مقدرکے اندھیروں میں
ڈوبی اپنی منزل کی تلاش میں ٹھوکریں کھارہی ہے لیکن ان تمام ریشہ دوانیوں
اورچالوں کے باوجود میرے رب کی طاقتیں بھی اس پاکستان کی سلامتی کیلئے
مصروف عمل ہیں۔قوم کے سپوتوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے بالآخرضربِ
عضب کی چوٹ سے اس ملک کی سلامتی کویقینی بنایااوراب ردّالفسادآپریشن کے
ذریعے اس ملک سے فسادیوں کاتعاقب جاری ہے، کراچی کی روشنیوں کودوبارہ واپس
لانے میں کامیابی حاصل کی لیکن کشمیرکے معاملے میں اپنی خارجہ پالیسیوں میں
منہ کی کھانی پڑی اورمکاروسفاک ہندو5/اگست سے کشمیرکولاک ڈائون کرکےاپنی
فتح کے ترانے الاپ رہاہے۔یہ الگ بات ہے کہ کروناجیسی خدائی فوج نے تمام
دنیاکولاک ڈائون ہونے پرمجبورکردیاہے۔
ولیم لائڈ گیری سن کی قسمت میں اورامریکی عوام کی زندگی میں ابرا ہام لنکن
آنکلااورآج واشنگٹن میں صرف اسی کا مجسمہ ہے ،مصلحت کوش اشرافیہ کے ناموں
سے بھی لوگ واقف نہیں۔میرے ملک کے خوابوں کی راہ گزر پر بھی وہی شخص کامیاب
ہو گا جو اس خواب کولیکرآگے بڑھے گاجومصلحت پسند لیڈروں اورطاقتوراشرافیہ
سے جان چھڑانے کے خواب، معاشرہ میں ایک انقلاب لانے کاخواب،معاشرہ سے
ظلم،بے چینی اوراضطراب کوختم کرنے کاخواب، گھرکی دہلیزپرہرکسی کوانصاف
مہیاکرنے کا خواب،زندگی کی بنیادی ضروریات کوپوراکرنے کے خواب،لوگوں کے
دلوں میں پلنے والے لاوے اوران کے احتجاج کو اپنی تحریروں میں سموکران کے
بروقت نتائج کے خواب،پاکستان کوایک مثالی اسلامی ریاست بنانے کے خواب پورے
کرے گاکہ اس معجزاتی ریاست کوماہِ رمضان کی انتہائی قیمتی ساعتوں”لیلتہ
القدر”میں وجودبخشاگیا۔ |