امیر کبیر پاکستانیوں ، کھلاڑیوں
اور اداکاروں کا غیر ممالک میں شادیاں رچانے اور افیئر چلانے کا پرانا رواج
ہے۔ مثلاً: عدنان سمیع کی شادی افغانی لڑکی سے انڈیا میں، وسیم اکرم کا چکر
سشمیتا سین کے ساتھ انڈیا میں چلانے کی کوشش ، عمران خان صاحب پورا پاکستان
چھوڑ کر لندن میں جمائما کی زلف کے اسیر ہوئے، جاوید شیخ کو سلمیٰ آغا نے
لٹو بنایا، وینا ملک ایک بنیے کو دل دینے کو ہیں، نور صاحبہ ایک ہندو سے
دبئی میں دو دو ہاتھ کر لوٹ کے بدھو گھر کو آئی ہیں ۔جسطرح2011 کی شادی آف
دی ایئر ولیم اور کیٹ میڈلٹن کی رہی اسی طرح 2010 میں ثانیہ اور شعیب کا
ایسا چکر چلا اور میڈیا نے اتنی کوریج دی تھی کہ اسے 2010 کی شادی آف دی
ایئر بنا دیا تھا ۔ ثانیہ مرزا نے بیچارے دھان پان سے سہراب مرزا سے ناطہ
اور اسکا دل اکٹھے توڑ کر شعیب ملک سے انڈیا اور پاکستان کے بجائے آسٹریلیا
میں دل جوڑ لیا۔ ایک تو اس دل کی سمجھ نہیں آتی کہ ہر روز کسی بھی نئی چیز
پر آجاتا ہے بلا کسی وجہ کے، ایک جگہ پر نہیں ٹکتا۔ ابھی تو ایک دل ہے تو
یہ حال ہے اگر کہیں دو پھیپھڑوں، دو گردوں، دو کان، دو آنکھ ، دو ہاتھ اور
دو ٹانگوں کی طرح دل بھی دو ہوتے تو سوچیے کہ کیا ہوتا کہ یہ دل صاحب ایک
خاتون پر دو دو بار آجایا کرتے ،اور یوں پہلے ایک دل کے پسند کی شادی ہوتی،
پھر دوسرا دل کہتا کہ میری پسند کی بھی شادی کرو۔ یوں بندہ ہر وقت مخمصے
میں رہتا کہ کونسے دل کی مانوں ۔ دل نمبر ایک کی یا دِل نمبر دو کی۔دو دلوں
کی وجہ سے قاضی کو نکاح بھی دو بار پڑھانا پڑتا اور اگر یہ الگ الگ خواتین
پر آجاتا تو ایک سے زائد شادیاں اور پھر ظاہر ہے کہ گھر میں ہر روز پھڈا۔
یا پھر یوں ہوتا کہ موبائل فون سم کی طرح بٹن لگوالیا جاتا کہ پہلے ایک دل
سے کام چلاتے دوسرے کو بند کر دیتے ، پھر دوسرے سے کام چلاتے پہلے والے کو
بند کر دیتے۔ مگر وہ کہتے ہیں نہ کہ اللہ پاک کے ہر کام میں بہتری اور
مصلحت ہوتی ہے، اسلیے اچھا ہی ہے کہ دل ایک ہے ورنہ نہ جانے کیا کچھ مزید
غلط ہو جاتا۔ البتہ دو دل ہونے کا ایک فائدہ یہ ضرور ہوتا کہ ایک دل کی
خرابی کی صورت میں دوسرے سے کام چلا لیا جاتا اور بائی پاس کرانے کی ضرورت
نہ پڑتی۔
بہر حال!بات ہورہی تھی ثانیہ مرزا کی تو اس لڑکی ثانیہ نے (اب لڑکی نہیں
عورت ہے) پہلی زیادتی تو بیچارے سہراب مرزا کے ساتھ کی کہ منگنی پر اچھا
خاصا خرچہ کرانے کے بعد اس بیچارے نحیف و نزار ہونے والے دولہے کو عین
موقعے پر داغِ مفارقت دے گئی ۔ پھر ایک اور زیادتی اس ناکام عاشق کے ساتھ
کی جو کہ عرصہ دراز سے اسے اپنے خونِ جگر سے خطوط لکھ لکھ کر بھیج رہا تھا
اور ثانیہ کے گھر کے باہر تمبو لگائے شادی کی انتظار میں بیٹھا تھا۔ ثانیہ
نے ا س کو تھانے میں ڈھکوا کر پولیس سے اس بیچارے کی اچھی خاصی چھترول کرا
دی، اسکے بعد شعیب ملک پر آسٹریلیا میں بغیر سرمہ ڈالے ڈورے ڈال کر اسے
ہمیشہ کے لیے اپنا ہمنوا بنا لیا۔ اللہ پاک اس جوڑی کو ہمیشہ خوش اور خرم
رکھے آمین ۔
ثانیہ اور شعیب نے شادی کے بعد ایک سب سے بڑی عقلمندی یہ کی کہ ساس بہو کے
جھگڑے سے بچنے کے لیے پہلے ہی دبئی کے جمیرا بیچ کے قریب گھر لے لیا کہ نہ
وہاں ساس ہوگی اور نہ لڑائی ہوگی۔ سیالکوٹ میں رہتی تو ساس کہتی کہ کڑھی
چاول یا آلو کے پراٹھے بنا ، تو اس بیچاری کو تو انڈا بھی ابالنا نہیں آتا
تو وہ بھلا یہ سب کام کیسے کرتی، اور پھر ساس بہو کی روایتی لڑائی شروع ہو
جاتی۔ بات اگر گھر سے باہر نکل کر میڈیا کے ہتھے چڑھ جاتی تو پھر اسکے ا
نڈین ہونے کے ناطے بی جے پی اور شیو سینا اسکے حق میں مظاہرے کر کے شعیب
ملک اور اسکی اماں کے پتلے جلانا شروع کر د یتے، اور اگر خدا نخواستہ ایسا
ہوا تو مظاہروں میں بینرز پر کچھ اسطرح کے نعرے درج ہوتے ،،ثانیہ پر ظلم
بند کرو،، ،،شعیب کی ماں مردہ باد،، ثانیہ مرزا کو واپس لاﺅ،، ثانیہ بیک
ہوم،، وغیرہ وغیرہ۔ اور اگر نند بھاوج کی لڑائی ہوئی تو نند کی شامت
آجائیگی، یوں پاکستان اور انڈیا ان دونوں کے چکر میں گھن چکر ہو کر ایک اور
جنگ نہ چھیڑ بیٹھتے۔اسلیے انکا ملک سے باہر رہنے کا فیصلہ بلکل ٹھیک ہے۔تا
ہم کبھی کبھا منہ کا ذائقہ تبدیل کرنے کو پاکستان کا چکر لگاتے رہیں کہ
کہیں لوگ انکی شکلیں ہی نہ بھول جائیں۔
ثانیہ نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ پاکستان کی بیوی نہیں بلکہ صرف
شعیب ملک کی بیوی ہے اور یہ کہ پاک بھارت میچ میں شعیب کی سنچری اور انڈیا
کی جیت کی دعا کروں گی۔ اس بات کا ثبوت حالیہ ورلڈ کپ میں بھی دیکھنے میں
آیا جب موصوفہ نے پاکستان کی بہو ہونے کے باوجود انڈیا کے لیے سرِ عام دعا
کی اور جتوا بھی دیا۔ بھئی یہ تو کھلی منافقت ہوئی نا۔ ثانیہ کی اس ڈبل گم
سے لگتا ہے کہ جب کل کلاں کو انکے بچے وچے ہونگے تو پھر کیا انہیں بھی آدھا
انڈیا اور آدھا پاکستان کا کہے گی؟ اور بچے بیچارے پاکستان کا قومی ترانہ
پاک سرزمین اور انڈیا کا بندے ماترم ملا کر نہ جانے کیا بنا کر پڑھا کریں
گے؟؟ لہذا ثانیہ کو منافقت چھوڑ کر اب صرف پاکستان کی بہو بنکر پاکستان ہی
کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ کیا خیال ہے آپکا۔؟؟ارے ہاں بچوں سے یاد آیا کہ
جب خیر سے کبھی ثانیہ کی طبیعت ،، ایسی ویسی،، ہوگی۔۔۔۔۔ مطلب سمجھ گئے نہ
آپ ؟ تو وہ کہاں کا اچار استعمال کرے گی۔ انڈیا کے حیدرآباد کا یا پاکستان
کے شکار پور کا؟ کیونکہ حیدرآباد کے کھانے، مصالحے اور اچار بہت مشہور
ہیں۔جبکہ ہمارے شکار پوری بھی اچار بنانے میں کسی سے کم نہیں۔
ویسے ثانیہ نے اچھا کیا کہ دبئی میں رہنے کا پروگرام بنایا کیونکہ کھیل اور
ورزش کے دوران انگریز کھلاڑیوں کی نقل میں وہ جسطرح کپڑے پہننے میں کسرِ
نفسی اور کنجوسی کا مظاہرہ کرتی ہیں کم ازکم پاکستانی مذہبی جماعتیں اس طرح
کی ڈریسنگ میں پاکستانی بہو کو پاکستان میں برداشت نہیں کر سکتیں۔ پاکستان
میں رہیں گی تو انہیں پاکستان اور عرب امارات کی خواتین کھلاڑیوں کی طرح
ستر چھپا کر ٹینس کھیلنا پڑے گی۔ اگر نہ مانی تو ان پر کوئی بھی فتویٰ کسی
بھی وقت لگ سکتا ہے اور انکے خلاف مظاہرے ہونے کے ساتھ ساتھ انکے پتلے بھی
جلائے جا سکتے ہیں۔ ویسے ہمیں آج تک یہ بات سمجھ نہیں آئی کہ کھیل کے دوران
آدھے کپڑے کیوں پہنے جاتے ہیں۔ جبکہ گھر میں خواتین تمام کام پورے کپڑے پہن
کر کرتی ہیں۔ اگر ہوا لگتے رہنے کی بات ہے تو ایران، افغانستان، پاکستان
اور امارات کی خواتین کھلاڑی تو پورا ستر چھپا کر بھی اعلیٰ کارکردگی کا
مظاہرہ کر رہی ہیں تو موصوفہ کیوں نہیں کر سکتیں؟؟
ایک تحقیق کے مطابق خوبصورت عورتوں کو دیکھ کر مرد حضرات کی عقل پر پر دہ
پڑجاتا ہے۔ ہمیں تو یوں لگتا ہے کہ شعیب ملک کی عقل پر بھی پر دہ پڑ گیا
تھا کہ اپنے پرانے پیشرﺅں یعنی عمران خان، وسیم راجہ ، تسلیم عارف ، محسن
حسن خان اور دیگر کھلاڑیوں کی طرح پورے پاکستانی کی حسین و جمیل اور
خوبصورت لڑکیوں کو روتا بلکتا چھوڑ کر وہ بھی بیرونی ممالک یعنی انڈیا کی
ایک لڑکی کے پیچھے لٹو ہو گئے اور انہوں نے بھی ہر شرط منوا کر لڑکی حوالے
کی اور حق مہر بھی لاکھوں میں لکھوایا۔ جبکہ ابھی تک کے حالات یہ بتا رہے
ہیں کہ شعیب کی نسبت ثانیہ کا پلڑا بہت بھاری جارہا ہے، کہ ہر جگہ ثانیہ
آگے اور شعیب انکے پیچھے ، کبھی سامان اٹھا رہے ہیں، کبھی ورزش کرا رہے ہیں
تو کبھی کسی کام میں مدد کر رہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ جیسے شعیب ملک کو فلم
نوکر ووٹی دا کے کردار کی طرح گھر جوائی رکھ لیا گیا ہے، اور کہیں لوگ کچھ
روز بعد وہ پرانی مثال نہ دینے لگ جائیں کہ بہن کے گھر بھائی ۔۔۔۔۔۔۔۔ا اور
بیوی کے گھر جوائی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟کچھ یاد آیا آپکو اس مثال کے بارے میں؟
ویسے ہمارے خیال سے شعیب نے پاکستانی لڑکیوں کے ساتھ زیادتی کی ہے تبھی تو
کئی بیچاری اس خبر سے غش کھا گئیں تھیں اور کئی ایک کو تو ہم نے تھو تھو
کرتے اور دولت پر مرنے مٹنے کے طعنے دیتے بھی سنا۔بہرحال! وجہ جو بھی ہو ،
خواتین جل بھن کر، کوئلہ سیخ کباب یا چپلی کباب ہوکر کچھ بھی کہہ سکتی ہیں۔
لہٰذا جو ہونا تھا سو ہوا، اب کیا ہو وت جب ہندوستانی چڑیا چگ گئی کھیت۔
حال ہی میں ثانیہ نے بیان داغا ہے کہ شعیب نے میری بہت مدد کی ہے۔ جی ہاں!
واقعی کی ہے ، شادی کر کے۔ بہر حال! ہماری طرح آپ بھی ا ن دونوں کی خوش
وخرم زندگی کے لیے اور بالخصوص ثانیہ کے لیے دعا کیجئے کہ اللہ پاک اسے
(ثانیہ کو) پورے کپڑے پہن کر کھیلنے کی توفیق دے ۔ آمین |